کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

سب سے بڑھ کر مقامِ احمدؐ ہے

درود شریف اس طور پر نہ پڑھیں کہ جیسا عام لوگ طوطے کی طرح پڑھتے ہیں۔ نہ ان کو جناب حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ کامل خلوص ہوتا ہے اور نہ وہ حضور تام سے اپنے رسول مقبول کے لئے برکات الٰہی مانگتے ہیں بلکہ درود شریف سے پہلے اپنا یہ مذہب قائم کر لینا چاہئے کہ رابطہ محبت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس درجہ تک پہنچ گیا ہے کہ ہرگز اپنا دل یہ تجویز نہ کر سکے کہ ابتداء زمانہ سے انتہاء تک کوئی ایسا فرد بشر گزرا ہے جو اس مرتبہ محبت سے زیادہ محبت رکھتا تھا یا کوئی ایسا فرد آنے والا ہے جو اس سے ترقی کرے گا۔

(مکتوبات احمد جلد اول صفحہ ۵۲۲مکتوب بنام میر عباس علی شاہ مکتوب نمبر۱۰)

ایک مرتبہ ایسا اتفاق ہوا کہ درود شریف کے پڑھنے میں یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے میں ایک زمانہ تک مجھے بہت استغراق رہا کیونکہ میرا یقین تھا کہ خدا تعالیٰ کی راہیں نہایت دقیق راہیں ہیں وہ بجز وسیلہ نبی کریم ؐکے مل نہیں سکتیں جیسا کہ خدا بھی فرماتا ہے: وَابۡتَغُوۡۤا اِلَیۡہِ الۡوَسِیۡلَۃَ (المائدہ:۳۶)تب ایک مدت کے بعد کشفی حالت میں میں نے دیکھا کہ دوسقے یعنی ماشکی آئے اور ایک اندرونی راستے سے اور ایک بیرونی راہ سے میرے گھر میں داخل ہوئے ہیں اور اُن کے کاندھوں پر نور کی مشکیں ہیں اور کہتے ہیں هَذا بِمَا صَلَّيْتَ عَلَى مُحَمَّدٍ۔[یعنی یہ اسی وجہ سے ہے جو تم نے محمدﷺ پر درود بھیجا]۔

(حقیقة الوحی، روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۱۳۱، حاشیہ )

وہ انسان جس نے اپنی ذات سے اپنی صفات سے اپنے افعال سے اپنے اعمال سے اور اپنے روحانی اور پاک قویٰ کے پُر زور دریا سے کمال تام کا نمونہ علماً و عملاً و صدقاً و ثباتاً دکھلایا اور انسان کامل کہلایا…وہ انسان جو سب سے زیادہ کامل اور انسان کامل تھا اور کامل نبی تھا اور کامل برکتوں کے ساتھ آیا جس سے روحانی بعث اور حشر کی وجہ سے دنیا کی پہلی قیامت ظاہر ہوئی اور ایک عالم کا عالم مَرا ہوا اس کے آنے سے زندہ ہو گیا وہ مبارک نبی حضرت خاتم الانبیاء امام الاصفیاء ختم المرسلین فخر النبییّن جناب محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اے پیارے خدا اس پیارے نبی پر وہ رحمت اور درود بھیج جو ابتداء دنیا سے تُو نے کسی پر نہ بھیجا ہو۔

(اتمام الحجہ، روحانی خزائن جلد۸صفحہ۳۰۸)

زندگی بخش جامِ احمد ہے

کیا پیارا یہ نامِ احمد ہے

لاکھ ہوں انبیاء مگر بخدا

سب سے بڑھ کر مقامِ احمد ہے

(دافع البلاء، روحانی خزائن جلد۱۸صفحہ۲۴۰)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button