جماعت احمدیہ کینیڈا کے چھیالیسویں جلسہ سالانہ کا بابرکت انعقاد
٭… حدیقہ احمد میں منعقدہ تاریخی جلسہ سالانہ بعنوان ’’اَلْخَیْرُ کُلُّہٗ فِی الْقُرْآن‘‘
٭… ۴۱؍ممالک کی نمائندگی میں کُل ۲۵؍ہزار ۲۱۱؍احباب کی شمولیت
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جماعت احمدیہ کینیڈا کو اپنا ۴۶واں جلسہ سالانہ ۲۰۲۴ء مورخہ ۵تا۷؍جولائی جماعت کے مرکزی مشن ہاؤس ایوان طاہر سے ۳۷؍کلومیٹر شمال میں واقع شہر بریڈفورڈ میں جماعتی زمین ’’حدیقہ احمد‘‘ پر منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ اس جلسہ کا مرکزی موضوع الہام حضرت اقدس مسیح موعودؑ ’’اَلْخَیْرُ کُلُّہٗ فِی الْقُرْآن‘‘ یعنی ’’تمام بھلائی اور نیکی قرآن میں ہے‘‘ تھا۔
پہلا دن بروز جمعۃ المبارک
مورخہ ۵؍جولائی ۲۰۲۴ء کو جلسہ سالانہ کا آغاز صبح چار بجے گریٹر ٹورانٹو کی مساجد میں نماز تہجد و فجر سے ہوا۔
بعدازاں صبح آٹھ بجے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس (ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز) کا خطبہ جمعہ براہ راست سنا اور دیکھا گیا جبکہ ساڑھے بارہ یہ خطبہ جمعہ جلسہ گاہ میں دوبارہ دکھایا گیا۔ ڈیڑھ بجے نماز جمعہ و عصر کی ادائیگی ہوئی۔ مکرم سہیل مبارک شرما صاحب مربی سلسلہ و نائب امیر جماعت کینیڈا نے خطبہ جمعہ میں خلفائے احمدیت کے ارشادات کی روشنی میں شاملین جلسہ کو ان کے فرائض و ذمہ داریوںسے آگاہ کیا۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد دوپہر کے کھانے کا وقفہ ہوا۔
تین بجے ایک پریس کانفرنس منعقد کی گئی جس میں مقامی و ملکی میڈیا نے شرکت کی۔ مکرم لال خان ملک صاحب امیرجماعت احمدیہ کینیڈا، مکرم مصلح الدین احمد شنبور صاحب انچارج عربی ڈیسک اور مکرم آصف خان صاحب سیکرٹری امور خارجیہ نے مہمانوں کے سوالات کے جواب دیے۔
مکرم صفوان چودھری صاحب ڈائریکٹر میڈیا ڈیپارٹمنٹ نے افتتاحی کلمات کہے، جماعت احمدیہ کا تعارف پیش کیا اور دنیا کے عموعی حالات کی روشنی میں جماعت کی امن عالم کے لیے مساعی کا ذکر کیا۔
بعد ازاں مکرم آصف خان صاحب نے جماعتی مہم Voices for Peace کا تعارف پیش کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے مختلف خطبات جمعہ و خطابات میں امن عالم کے لیے دعاؤں کی طرف توجہ دلائی۔ اس کے علاوہ کانفرنس میں شامل بریڈفورڈ شہر کے میئر جناب James Leduc کے سوالات کے جواب دیے گئے نیز جلسہ سالانہ کا مفصل تعارف بھی کروایا گیا۔
شام پانچ بجے تقریب پرچم کشائی منعقد ہوئی جس میں مرکزی نمائندہ مولانا ناصر احمد شمس صاحب نے لوائے احمدیت جبکہ مکرم امیر صاحب نے قومی پرچم لہرایا۔ بعد ازاں مرکزی نمائندہ صاحب نے دعا کروائی۔
اس کے معاً بعد مولانا داؤد احمد حنیف صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ کینیڈا کی صدارت میں جلسہ سالانہ کے پہلے اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جس کی سعادت مکرم باسل رضا بٹ صاحب مربی سلسلہ نے حاصل کی۔ اس کا انگریزی ترجمہ مکرم ایڈم الگزینڈر صاحب مربی سلسلہ جبکہ اردو ترجمہ مکرم انیق احمد صاحب مربی سلسلہ نے پیش کیا۔ مکرم مرزا انجم باسط صاحب نے حضرت مسیح موعودؑ کا منظوم کلام ’نور فرقاں ہے جو سب نوروں سے اَجلیٰ نکلا‘ سے منتخب اشعار ترنم سے پیش کیے جن کا انگریزی ترجمہ مکرم عارف محمد صاحب نے پیش کیا۔
اس موقع پر امیرصاحب نے ایک اہم اعلان کیا کہ محض اللہ تعالیٰ کے خاص فضل سے حدیقہ احمد میں احمدیہ قبرستان بشمول قطعہ موصیان تعمیر کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔
اگلے مرحلہ میں اس کی Maping کا کام عنقریب شروع کردیا جائے گا۔ ان شاء اللہ
اس اعلان کے بعد مکرم سمیر احمد صاحب نے ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحبؓ کا منظوم نعتیہ کلام ’’بدر گاہ ذی شان خیر الانام‘‘ پیش کیا۔ اس نعتیہ کلام کا انگریزی ترجمہ مکرم عثمان سلیمان صاحب نے پیش کیا۔
بعد ازاں مکرم امتیاز احمد سرا صاحب مربی سلسلہ جماعت پیس ویلج نے ’’ہماری روزمرہ زندگی پر قرآن کریم کے اثرات‘‘ کے موضوع پر اور مکرم ملک کلیم احمد صاحب نائب امیر جماعت کینیڈا نے ’’حضرت مسیح موعودؑکی اپنی جماعت سے توقعات‘‘ کے موضوع پر انگریزی میں تقاریر کیں۔ اس تقریر کے بعد پہلا اجلاس دعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوا اور شاملین جلسہ کی خدمت میں عشائیہ پیش کیا گیا۔
بعد از دوپہر بادل اور ہلکی بارش کی وجہ سے موسم گرما کے باوجود گرمی کی شدت بہت کم ہوگئی اور موسم خوشگوار ہوگیا تھا۔
دوسرا دن بروز ہفتہ
جلسہ سالانہ کے دوسرے دن کا آغاز صبح چار بجے گریٹر ٹورانٹو کی مساجد میں نماز تہجد و فجر سے ہوا۔
دوسرا اجلاس:جلسہ سالانہ کے دوسرے اجلاس کا آغاز مولانا عبدالرشید انور صاحب مبلغ انچارج کینیڈا کی زیرصدارت تلاوت قرآن کریم سے ہوا جس کی سعادت مکرم حافظ رضا درد صاحب نے حاصل کی۔مکرم حسن احمد قریشی صاحب نے انگریزی جبکہ مکرم کامران منہاس صاحب نے اردو ترجمہ پیش کیا۔ مکرم عثمان احمد صاحب نے حضرت مسیح موعودؑ کا پاکیزہ منظوم کلام ’’اب اسی گلشن میں لوگو راحت و آرام ہے‘‘ سے چند اشعار ترنم سے پیش کیے اور مکرم طہٰ احمد صاحب نے ان کا انگریزی ترجمہ پیش کیا۔ بعد ازاں مکرم آصف خان صاحب سیکرٹری امور خارجیہ جماعت احمدیہ کینیڈا نے ’’اُمّت مسلمہ کے لیے جماعت احمدیہ کی خدمات‘‘ کے موضوع پر انگریزی میں اور پھر مبلغ انچارج صاحب کینیڈا نے اردو میں ’’کیا زندگی کا ذوق اگر وہ نہیں ملا‘‘ کے موضوع پر تقاریر کیں۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایات کی روشنی میں امسال ایک خصوصی مجلس سوال و جواب کا اہتمام کیا گیا جس میں درج ذیل موضوعات کے علاوہ متعدد موضوعات پر پوچھے جانے والے سوالات کے جواب دیے گئے: فیملی فرینڈز کی موجودگی میں پردہ، رشتہ ناطہ، لڑکوں کا غیرازجماعت لڑکیوں سے شادی کرنا، تعزیت کے وقت کھانے پر بلاضرورت زائد افراد کا رسماً اکٹھا ہونا، شادیوں پر فضول خرچی۔ مہمان نوازی: لوگ اپنے اپنے کھانے کا بل الگ الگ دیتے ہیں۔ غیراسلامی رسومات، حق مہر کے مسائل، بہت زیادہ جماعتی اجلاسات، سوشل میڈیا کا استعمال، سوشل میڈیا پر خواتین کی تصاویر پوسٹ کرنا وغیرہ۔ سوالات کے جواب دینے والے پینل میں درج ذیل احباب شامل تھے: مکرم امیر صاحب، مکرم مشنری انچارج صاحب، مکرم سہیل مبارک شرما صاحب نائب امیر و مربی سلسلہ، مکرم فرحان اقبال صاحب مبلغ آٹواہ اور مکرم شاہد منصور صاحب سیکرٹری تربیت کینیڈا۔
یہ ایک نہایت معلوماتی اور دلچسپ پروگرام تھا جس کو احباب جماعت نے بہت ہی توجہ سے سُنا۔ اس کے ساتھ ہی اس جلسہ کا دوسرا اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ اس کے بعد کھانے اور نماز کی تیاری کے لیے وقفہ ہوا۔
Justice Cafe:امسال جلسہ پر خصوصی اہتمام کیا گیا ہے کہ غزہ میں ہونے والے ظلم وستم سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو آگاہ کیا جائے۔ خصوصاً مقامی کمیونٹی کو اس کے بارے میں معلومات مہیا کی جائیں۔ شعبہ امور خارجیہ کے زیر اہتمام اس کے لیے ’’جسٹس کیفے‘‘ کے نام سے ایک خصوصی مارکی میں ایک نمائش کا انتظام کیا گیا نیز تین مختلف حصوں میں چھوٹے چھوٹے گروپس میں مہمانوں کو دُنیا میں ہونے والے مظالم خصوصاً غزہ کی صورتحال کے بارہ میں بتایا جاتا رہا۔
تیسرا اجلاس:نماز ظہر و عصر کی ادائیگی کے بعد تیسرا اجلاس مکرم امیر صاحب کی صدارت میں منعقد ہوا۔ مکرم غلام مصباح بلوچ صاحب مربی سلسلہ نے تلاوت قرآن کریم کی جس کے انگریزی، فرانسیسی اور اردو تراجم بالترتیب مکرم ذیشان گورایہ صاحب مربی سلسلہ، مکرم فراز احمد راجپوت صاحب اور مکرم عامرمحمود رانا صاحب نے پیش کیے۔ مکرم عقیل بٹ صاحب نے حضرت مسیح موعودؑ کے پاکیزہ منظوم کلام ’’کیوں عجب کرتے ہو گر میں آگیا ہو کر مسیح‘‘ سے چند اشعار پیش کیے۔ ان کا انگریزی ترجمہ مکرم عمرعبداللہ چودھری صاحب جبکہ فرانسیسی ترجمہ مکرم خالد محمود بٹ صاحب نے پیش کیا۔ اس اجلاس کی پہلی تقریر مکرم فرحان کھوکھر صاحب نائب امیر جماعت احمدیہ کینیڈا نے ’’کینیڈین معاشرے میں ایک احمدی مسلمان کی طرز زندگی‘‘ کے موضوع پر کی۔بعد ازاں شہر کے میئر صاحب اور سٹی کونسل کے ممبران کو سٹیج پر مدعو کیا گیا جنہوں نے باری باری اظہار خیال کیا۔
اس کے بعد مولانا مختاراحمد چیمہ صاحب نائب پرنسپل جامعہ احمدیہ کینیڈا نے ’’مذاہب عالم کو نجات دہندہ کی تلاش‘‘ کے موضوع پر اور مولانا عبدالسمیع خان صاحب استاد جامعہ احمدیہ کینیڈا نے اردو میں ’’دور حاضر میں دُعا کی طاقت کے نظارے‘‘ کے عنوان پر تقاریر کیں۔ مکرم عطاء الکریم صاحب نے حضرت مصلح موعودؓ کا منظوم کلام ’’ہے دست قبلہ نما لَااِلٰہَ الَّااللّٰہ‘‘ ترنم سے سنایا جس کا انگریزی ترجمہ مکرم عروف باجوہ صاحب نے پیش کیا۔ معاً بعد حافظ عطاء الوہاب صاحب نے ’’خلیفہ خدا بناتا ہے‘‘ کے موضوع پر انگریزی میں اور مکرم امیر صاحب نے ’’عظمت کا حصول: احمدی مسلمانوں کی شناخت‘‘ کے موضوع پر اردو و انگریزی میں تقاریر کیں۔ دعا کے ساتھ یہ اجلاس اپنے اختتام کو پہنچا۔
جلسہ کی دوسرے دن کی تمام کارروائی کا عربی، اردو، انگریزی، فرانسیسی، بنگلہ اور فارسی میں رواں ترجمہ بھی میسر رہا۔
یادرہے کہ مستورات کا تیسرا اجلاس مستورات کی مارکی میں منعقد ہوا ۔ اس کا آغاز تلاوت قرآن کریم اور نظم و تراجم سے ہوا جس کے بعد تقریب تقسیم انعامات نیز درج ذیل موضوعات پر تقاریر کی گئیں: دُنیائے معبودان باطلہ میں حقیقی معبود کی تلاش (انگریزی)، تقویٰ: غیراسلامی رسم و رواج سے پرہیز (اردو)، قرآن پاک: عصر حاضر کے اخلاقی امراض کی شفا (انگریزی)، جماعت احمدیہ کی ترقی میں عورتوں کا کردار (اردو) اور خلافت: امن کا حصار (انگریزی)۔ علاوہ ازیں عربی قصیدہ اور ایک اردو نظم مع تراجم بھی پیش کی گئی۔
صبح پہلے اجلاس کے دوران بارش کے بعد کچھ دیر کے لیے فضا میں حبس بھی رہا لیکن باقی سارا دن بادلوں کی آمدورفت نے درجہ حرارت قابل برداشت حد کے اندر ہی رہنے دیا۔ خصوصاً شام کے وقت کھانے اور جلسہ گاہ سے رخصتی کے وقت موسم بہت خوشگوار ہوگیا تھا۔ الحمد للہ
تیسرا دن بروز اتوار
جلسہ کے تیسرے دن کا آغاز صبح چار بجے گریٹر ٹورانٹو کی مساجد میں نماز تہجد و فجر سے ہوا۔
جلسہ سالانہ کا اختتامی اجلاس صبح گیارہ بجے حدیقہ احمد، بریڈفورڈ میں مولانا ہادی علی چودھری صاحب نائب امیر جماعت احمدیہ کینیڈا کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ مکرم Afolabi Ismail صاحب نے تلاوت قرآن کریم کی اور مکرم طاہر چودھری صاحب مربی سلسلہ نے انگریزی ترجمہ جبکہ اردو ترجمہ مکرم لقمان ربّانی صاحب نے پیش کیا۔ مکرم مدثر شمیم صاحب نے حضرت مسیح موعودؑ کا پاکیزہ منظوم کلام ’’حمدو ثنا اُسی کو جو ذات جادوانی‘‘ سے چند اشعار ترنم سے پیش کیے جن کا انگریزی ترجمہ مکرم Amar Cerimovic صاحب نے پیش کیا۔ بعد ازاں ان موضوعات پر تقاریر کی گئیں: ’’صنفی شناخت پر اسلامی نقطۂ نظر‘‘ از ڈاکٹر توصیف خان صاحب سیکرٹری تعلیم جماعت احمدیہ کینیڈا اور ’’پُرسکون زندگی کے لیے قرآنی راہنمائی‘‘ از مکرم اعزاز احمد خان صاحب مربی سلسلہ پیس ویلج۔
تقریب تقسیم انعامات و علم انعامی:مکرم امیر صاحب نے ذیلی تنظیموں کی مجالس کی گذشتہ سال کی کارکردگی کی بنا پر ان میں انعامات تقسیم کیے اور بہترین مجالس کو علم انعامی سے نوازا نیز تعلیمی میڈلز اور اسناد دیں۔
سال ۲۰۲۳ء کے دوران بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر مجلس انصاراللہ ’پیس ویلیج سنٹر ویسٹ‘ کو علم انعامی ملا۔
اس سال مدرسۃ الحفظ سے مندرجہ ذیل چار حفاظ فارغ التحصیل ہوئے اور انہیں اسناد سے نوازا گیا:۱۔ حافظ ارسلان ساجد صاحب ۲۔حافظ عمران چودھری صاحب ۳۔حافظ مسرور احمد مغفور صاحب ۴۔حافظ ثمر احمد اعوان صاحب۔
شعبہ تعلیم کے تحت ۸۱؍طلبہ و طالبات کو گذشتہ سال تعلیمی میدان میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے پر میڈلز اور اسناد سے نوازا گیا۔ ۶۰؍طالبات نے جلسہ کے دوسرے روز مستورات جلسہ گاہ میں میڈلز اور اسناد وصول کیں جبکہ ۲۱؍طلبہ کو آج اس تقریب میں اپنے میڈلز اور اسناد عطا ہوئیں۔
تقریب تقسیم انعامات کے بعد مولانا ہادی علی چودھری صاحب نائب امیر جماعت کینیڈا نے ’’راہبر امن عالم: حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ‘‘ کے عنوان پر تقریر کی جبکہ مرکزی نمائندہ مولانا ناصر احمد شمس صاحب نے اپنی اختتامی تقریر میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی جاری کردہ تحریک جدید کی غرض و غایت اورمقاصد کا احاطہ کیا۔
اس کے بعد مکرم امیر صاحب نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا ’’السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘‘ کا پیغام حاضرین جلسہ کودیا۔ انہوں نے تمام شاملین جلسہ کے تعاون کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے نظم و ضبط اور صفائی کا نہایت اعلیٰ معیار قائم کیا۔ نیز ان تمام رضاکاروں کے لیے بھی دعا کی درخواست کی جنہوں نے گذشتہ کئی مہینوں کی محنت سے حدیقہ احمد میں جلسہ کے لیے انتظامات کیے۔ مجموعی طور پر ۹؍ہزار ۶۱۲؍رضاکاروں کو مختلف اوقات میں خدمت کی توفیق ملی۔ مکرم امیر صاحب نے بتایا کہ ۴۱؍ممالک سے احباب جماعت نے اس جلسہ میں شرکت کی جبکہ مہمانوں سمیت مجموعی حاضری ۲۵؍ہزار۲۱۱؍رہی۔
اختتامی دعا اور نماز ظہر وعصر کی ادائیگی کے بعد شاملین جلسہ کی خدمت میں ظہرانہ پیش کیا گیا۔
محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ جلسہ ہر لحاظ سے حقیقی معنوں میں ایک یادگار جلسہ رہا۔
حسب معمول اس سال بھی خصوصی بچوں کے لیے ایک خصوصی مارکی کا انتظام کیا گیا تھا جہاں ان کی دلچسپی اور ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے خصوصی پروگرام ترتیب دیے گئے تھے۔
اس جلسہ پر امریکہ سے احمدی احباب کی ایک سائیکلسٹ ٹیم سائیکل سفر کرکے جلسہ میں شامل ہوئی۔
اس جلسہ پر صفائی کا معیار بھی اعلیٰ رہا جس میں رضاکاران کے ساتھ ساتھ شاملین جلسہ کی بھرپور کوشش بھی شامل تھی۔
کھانے کے لیے ایک وسیع مارکی کے علاوہ بزرگوں، رضاکاروں اور مہمانوں کے لیے بھی الگ مارکیاں نصب کی گئی تھیں۔ نیز چائے کے لیے علیحدہ جگہ پر انتظام تھا۔
قرآن کریم کے مختلف زبانوں میں تراجم پر مبنی ایک نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا تھا جبکہ شعبہ تبلیغ نے بھی مہمانوں کو اسلام سے روشناس کرانے کے لیے ایک مارکی میں خصوصی انتظام کیا تھا۔ مختلف جماعتی شعبوں کے سٹالز کے علاوہ ہیومینٹی فرسٹ اور بُک سٹور بھی شاملین جلسہ کے لیے کشش کا باعث تھے۔ جبکہ بازار میں بھی رونق اپنے عروج پررہی۔
جلسہ کے تینوں دن الحمدللہ موسم بھی معتدل رہا۔ بادل بھی چھا جاتے تھے اور بارش بھی صرف اتنی ہوئی جس سے کسی کو بھی تکلیف نہیں پہنچی اور نہ ہی کسی کام میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔ جبکہ جلسہ کے اختتام پر درجہ حرارت پھر بڑھنا شروع ہوگیا۔
مقامی اور ملکی میڈیا جس میں ٹی وی، ریڈیو، اخبارات، آن لائن اور سوشل میڈیا شامل ہیں پر اس جلسہ کی بھرپور کوریج ہوئی۔ جلسہ سالانہ کی ساری کارروائی کا رواں ترجمہ عربی، انگریزی، بنگلہ، فرنچ اور اردو میں پیش کیا گیا جبکہ MTA 8 کے ذریعہ جلسہ گاہ کے علاوہ ایم ٹی اے انٹرنیشنل کے سٹوڈیوز سے بھی خصوصی پروگرام اور انٹرویوز براہ راست نشر کیے گئے۔
جبکہ یوٹیوب، X اور دوسرے سوشل میڈیا پروگرامز مسلسل اَپ لوڈ ہوتے رہے۔ ’ریڈیو جلسہ‘ کی نشریات بھی ۳۰؍کلومیٹر کے دائرہ میں سنائی دیتی رہیں۔ جلسہ کی کارروائی کے علاوہ ٹریفک کی صورتحال، موسم کا حال، انٹرویوز، مہمانوں کے تاثرات، سامعین کی لائیو کالز اور دوسرے دلچسپ پروگرام پیش کیے جاتے رہے۔
یاد رہے کہ مردانہ جلسہ گاہ میں ہونے والے تمام انتظامات کے بعینہٖ زنانہ جلسہ گاہ میں بھی کیے گئے تھے۔
اللہ تعالیٰ شاملین جلسہ کے حق میں وہ تمام دعائیں قبول فرمائے جو حضرت مسیح موعودؑ نے ان کے لیے خصوصی طور پر کی ہیں۔ آمین
(رپورٹ: محمد سلطان ظفر۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل کینیڈا)