نمازِ جنازہ حاضر و غائب
مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۲۹؍جون ۲۰۲۴ء بروز ہفتہ بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرمہ ثمینہ ریاض صاحبہ اہلیہ مکرم ریاض احمد صاحب ( جماعت Wandsworth۔یوکے) کی نمازِ جنازہ حاضر اور آٹھ مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔
نماز جناز ہ حاضر
مکرمہ ثمینہ ریاض صاحبہ اہلیہ مکرم ریاض احمد صاحب (جماعت Wandsworth۔یوکے)
25؍جون کو 58 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ صوم و صلوٰۃ کی پابند، تہجد گزار، غریب پرور،صدقہ و خیرات کرنے والی ایک نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ خلافت کے ساتھ گہرا وفا کا تعلق تھا۔ آپ نے 2006ء سے 2022ء تک با قاعدگی کے ساتھ ضیافت کی ڈیوٹی کرنے کی توفیق پائی۔ مرحومہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصیہ تھیں۔پسماندگان میں میاں کے علاوہ ایک بیٹا اورتین بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ کے میاں جماعت وانڈزورتھ میں بطورسیکر ٹری ضیافت خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔
نماز جناز ہ غائب
۱۔مکرم مرزا ہارون علی صاحب(ورجینیا۔امریکہ)
2؍اپریل 2024ء کو79سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت مرزا صالح على صاحب رضى اللہ عنہ کے بیٹے تھے۔ مرحوم نے عزیز آباد کراچی میں مختلف حیثیتوں میں خدمت کی توفیق پائی۔ 1992ء میں امریکہ شفٹ ہونے پر لمبا عرصہ جماعت ورجینیا کے شعبہ مال سےمنسلک رہے۔ صوم وصلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کے پابند، تہجد گزار، ہمدرد، منکسرالمزاج،ملنسار، مخلص اور باوفاانسا ن تھے۔ مرحوم اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصی تھے۔آپ کی کوئی اولاد نہیں تھی۔
۲۔مکرمہ خورشید عطاء صاحبہ اہلیہ مکرم مرزا عطاء الرحمان صاحب (ٹورانٹو۔کینیڈا)
2؍ مئی 2024ء کو91سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت مرزا صالح على صاحب رضى اللہ عنہ کی بیٹی تھیں۔مرحومہ والدین کے ہمراہ قادیان سے ربوہ آئیں۔ آپ نے سائیکالوجی میں ماسٹرز کیا ہواتھا۔ شادی کے بعد کراچی میں لمبا عرصہ لجنہ اماء للہ کے متعدد عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی اور کراچی میں لجنہ کے لیے درسوں کا اہتمام بھی کرتی رہیں۔ مجلس شوریٰ کی ممبر بھی رہیں۔ خدمت دین کے ساتھ خدمت انسانیت کی بھی بھرپور توفیق پائی۔ آپ ایک اچھی مضمون نگار بھی تھیں اور آپ کے کئی مضامین رسالہ مصباح اور النساءمیں شائع ہوئے۔ آپ نے واقفین نو کے والدین کے لیے ایک کتاب بھی تصنیف کی۔ ہومیوپیتھی کاعلم بھی رکھتی تھیں۔ رشتہ ناطہ اور میریج کاؤنسلنگ کی خدمات بھی بڑی عمدگی سے ادا کرتی رہیں۔ کینیڈاآنے کے بعد ٹورانٹو ایسٹ کی صدر لجنہ کی خدمت کے علاوہ آپ کو نیشنل عاملہ کی اعزازی رکنیت حاصل رہی۔آپ نے اور آپ کے میاں نے کینیڈا آکر مستحق طلبہ کے لیے ’’خورشیدعطاءسکالرشپ‘‘ کا اجراء بھی کیا۔
۳۔مکرم میجر ریٹائرڈ مبشر احمد صاحب ابن مکرم چودھری امام علی سد ھو صاحب (بہاولپور)
5؍اپریل 2024ء کو 81سال کی عمر میں ایک حادثہ میں وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم حضرت مسیح موعودؑ کے صحابی حضرت چودھری علی احمد صاحبؓ آف چک99 شمالی سرگودھا کے نواسے تھے۔ ابتدائی تعلیم سرگودھا سے حاصل کی اور پھر تعلیم الاسلام کالج ربوہ سے بی اے کیا۔ 1965ء میں پاک آرمی میں کمیشن حاصل کیا اور 1965ء اور 1971ء کی جنگوں میں بہادری کے جوہر دکھائے۔ 1971ء میں جنگی قیدی بھی رہے۔ مرحوم صوم صلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کے پابند، خلافت کے عاشق اور مالی قربانی میں پیش پیش ایک مخلص اور فدائی احمدی تھے۔ عہدیداران اور واقفین زندگی کا بہت احترام کرتے تھے۔ مرحوم کو سیکرٹری رشتہ ناطہ، سیکرٹری جائیداد، سیکرٹری امور عامہ ضلع بہاولپور کے علاوہ سیکرٹری اصلاح وارشاد بہاولپور شہر کے طورپر بھی خدمت کی توفیق ملی۔ 1989ء میں میڈیکل کیمپ لگانے کی وجہ سے آپ پر مقدمہ بھی ہوا اور اسیر راہ مولیٰ رہنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹا اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔
۴۔مکرمہ رضیہ سلطانہ صاحبہ اہلیہ مکرم چودھری حمید اللہ صاحب مرحوم( نبی سر روڈ ضلع عمر کوٹ سندھ)
12؍ اپریل 2024ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت عبد اللہ سنوری صاحب رضی اللہ عنہ کی پڑ نواسی تھیں۔مرحومہ صوم وصلوٰۃ کی پابند،خوش اخلاق، غریبوں کی ہمدرد اور خلافت سے پیار کرنے والی ایک نیک اور مخلص خاتون تھیں۔آپ نے حلقہ کی صدر لجنہ کے علاوہ کئی عہدوں پر جماعتی خدمات سر انجام دیں۔ سکولوں کے مینجمنٹ بورڈ کی بھی لمبے عرصہ تک ممبر رہیں۔ پسماندگان میں 2 بیٹیاں اور 6بیٹے شامل ہیں۔آپ کے سب سے بڑے بیٹے مکرم ڈاکٹر نصراللہ حمید صاحب واقف زندگی ڈاکٹر ہیں اور آجکل سیرالیون، افریقہ میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں اور سب سے چھوٹے بیٹے مکرم لئیق احمد شاہد صاحب مربی سلسلہ ہیں اور آجکل نظارت امور عامہ ربوہ میں خدمت کی سعادت پا رہے ہیں۔
۵۔مکرمہ صفیہ خواجہ صاحبہ اہلیہ مکرم عبد الکریم خواجہ صاحب( جماعت ریڈ برج یو کے )
22؍اپریل2024ء کو77 سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔مرحومہ مکرم محمد اصغرلون صاحب (آف ایسٹ افریقہ) کی بیٹی تھی۔ 1965ء میں ہجرت کرکے یوکے آئیں۔ مرحومہ کا ابتدا سے ہی جماعت کے سا تھ پختہ تعلق تھا جس کو آخری دم تک قائم رکھا۔ اپنے ریجن میں سیکرٹری ضیافت کے طور پر خدمت کرنے کا موقع ملتا رہا۔ مہمانوں کی تواضع بڑے شوق سے کرتیں۔ مرحومہ نماز اورروزہ کی پابند ایک نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ پسماندگان میں شوہر کے علاوہ ایک بیٹا اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ مکرم سلطان لون صاحب ( نیشنل سیکرٹری مال جماعت یو کے) کی خالہ اور مکرم عکاشہ بدر صاحب( نائب صدر انصار اللہ یوکے) کی خوش دامن تھیں۔
۶۔مکرمہ امۃ القیوم صاحبہ اہلیہ مکرم محمود احمد بشیر صاحب (پرلی۔یوکے)
28؍ اپریل 2024ءکو 85 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت مولوی دلپذیر صاحب رضی اللہ عنہ کی پوتی، مکرم ڈاکٹر فضل حق صاحب آف ربوہ کی بیٹی اور مکرم ڈاکٹر شمس الحق طیب صاحب شہید کی بڑی بہن تھیں۔آپ کے شوہر مکرم محمود احمد بشیر صاحب نے بعد از ریٹائر منٹ وقف کیا تھا اور وکالت تبشیر لندن میں خدمت کی توفیق پائی۔ مرحومہ کو کئی سال تک مسجد فضل کی ضیافت ٹیم کے علاوہ جلسہ سالانہ پر بطور ناظمہ شعبہ ضیافت خدمت کی توفیق ملی۔ مرحومہ صوم و صلوٰۃ کی پابند، خدمت کے جذبہ سے سرشار، چندوں میں باقاعدہ، خلافت کے ساتھ اخلاص کا تعلق رکھنے والی ایک نیک بزرگ خاتون تھیں۔ پسماندگان میں 3 بیٹے شامل ہیں۔ آپ کے بیٹے مکرم مسعود احمد بشیر صاحب مقامی سطح پر صدر جماعت کے طورپر خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔
۷۔مکرمہ بشریٰ کشور چغتائی صاحبہ اہلیہ مکرم عبد الواسع آدم چغتائی صاحب(برمنگھم۔یوکے)
30؍اپریل 2024ء کو 86 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ حضرت محمد سعيد سعدی صاحب رضی الله عنہ کی بیٹی،حضرت حکیم محمد حسین صاحب مرہم عیسی رضی اللہ عنہ کی بہو اور بھتیجی اور حضرت میاں چراغ دین صاحب رضی اللہ عنہ کی پوتی تھیں۔ مرحومہ نے ہمیشہ بہت سادہ اور انکساری سے زندگی گزاری۔ اردو اور پولیٹکس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ آپ کو برمنگھم میں پہلی صدر لجنہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ آپ کا گھر نماز سینٹر کے طور پر بھی استعمال ہوتا رہا۔ چند سال پرائمری سکول اور پھر سیکنڈری سکول میں اردو زبان پڑھاتی رہیں۔اس دوران انہوں نے اردو نصاب کے متعلق کچھ کتابیں بھی تصنیف کیں۔ ا س کے ساتھ ساتھ آپ نے مقامی کمیونٹی کے ہر مذہب اور نسل کے لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کیا۔ ایشین آرٹ اینڈ کلچر کے نام پر لاتعداد پروگراموں میں حصہ لیا۔ نمازوں کی پابند،ایک مضبوط عزم وہمت کی مالک،نرم دل،صابر وشاکرہ مخلص اور نیک خاتون تھیں۔ پسماندگان میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔
۸۔ مکرمہ طاہرہ پروین صاحبہ اہلیہ محمد جاوید ملہی صاحب ( نیوزی لینڈ)
24؍مارچ 2024ء کو56 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے خاندان میں احمدیت خلافت ثانیہ میں ان کے دادا مکرم چودھری محمد دین صاحب کے ذریعہ آئی۔ مرحومہ صوم و صلوٰۃ کی پابند، ملنسار، مہما ن نو از،مخلص اور باوفاخاتون تھی۔ خلافت سے بے پناہ عقیدت کا تعلق تھا اور اپنی اولاد کو بھی خلافت سے وابستہ رکھنے کی کوشش کرتی رہتی تھیں۔ 2009ءمیں جب آپ کے میاں اسیر راه مولا تھے تو آپ نے بڑی استقامت کے ساتھ وقت گزارا اور ایک بار بھی شکوہ زبان پر نہ لائیں۔ جب آپ کی شادی ہوئی تو اس وقت آ پ کے گاؤں تلواڑہ ملیاں میں ابھی ڈش نہیں لگی تھی۔مرکز سے آنے والے ایک نمائندہ نے کہا کہ اگر آپ ڈش نہیں لگواسکتے تو مرکز لگوا دیتا ہے تو اس پر آپ نے انہیں کہا کہ ہم خود لگوالیں گے اور پھر سلامیوں کی ساری رقم دے کر اپنے گاؤں میں ڈش لگوائی۔ مرحومہ اللہ کے فضل سے موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ ایک بیٹا اور ایک بیٹی شامل ہیں۔
اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین
مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۲؍جولائی ۲۰۲۴ء بروز منگل بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر محتر مہ زینب بی بی صاحبہ اہلیہ مکرم رائے محمد حیات صاحب مرحوم (جماعت ا یپسم یو کے) کی نمازِ جنازہ حاضر اور آٹھ مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔
نماز جناز ہ حاضر
محتر مہ زینب بی بی صاحبہ اہلیہ مکرم رائے محمد حیات صاحب مرحوم (جماعت ا یپسم یو کے)
27؍جون 2024ء کو 68 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔مرحومہ نماز اورروزہ کی پابند، ملنسار، مہمان نواز، غریب پرور،خلافت کے ساتھ اخلاص و وفا کا تعلق رکھنے والی، نیک، دینداربزرگ خاتون تھیں۔ بچوں کو بھی ہمیشہ خلافت سے عقیدت اورمحبت کی تلقین کیا کرتی تھیں۔ ربوہ میں قیام کے دوران مقامی سطح پر سیکرٹری خدمت خلق کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں ایک بیٹا اور 2 بیٹیاں شامل ہیں۔ مرحومہ مکرم منصور احمد ضیاء صاحب (مربی سلسلہ و استاد جامعہ احمدیہ یو کے) کی خوش دامن تھیں۔
نماز جناز ہ غائب
۱۔مکرمہ ساجدہ پروین صاحبہ(جرمنی)
20؍فروری 2024ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔مرحومہ نے چھ سال لوکل اور دو سال ریجنل صدر لجنہ کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ شعبہ ضیافت کی بھی دیرینہ کارکن تھیں۔ گذشتہ سال جلسہ سالانہ کے موقع پر بطور ناظمہ خدمت بجالاتی رہیں۔ مرحومہ صوم و صلوٰۃ کی پابند، خوش اخلاق، ملنسار، پردہ کی پابند، دیندار اور مخلص خاتون تھیں۔ مرحومہ کا نظام جماعت سے اچھا تعلق تھا اور ایک فعال ممبر تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں شوہر کے علاوہ ایک بیٹی اوردو بیٹے شامل ہیں۔ ان کے بڑے بیٹے لو کل جماعت میں بطور سیکرٹری تربیت خدمت بجا لا رہے ہیں جبکہ چھوٹے بیٹے جماعتی رفاہی ادارہ النصرت میں کارکن ہیں۔ مرحومہ مکرم مولوی عبدالحق نور صاحب شہید کی پوتی اور مکرم بشیر احمد ریحان صاحب( صدر مجلس انصار الله جرمنی) کی چچازاد بہن تھیں۔
۲۔مکرمہ بشریٰ بیگم شيخ جمن صاحبہ اہلیہ مکرم نصيرالدين شيخ جمن صاحب (ماریشس)
27؍جنوری 2024ءکو 64 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔مرحومہ نمازوں کی پابند، تہجد گزار،روزانہ باقاعدگی سے تلاوت قرآن کریم کرنے والی، مہمان نواز،غریب پرور، قربانی کے جذبہ سے سر شار، خلافت سے ہمیشہ وفا کا تعلق رکھنے والی ایک نیک مخلص خاتون تھیں۔ لازمی چندوں میں باقاعدہ اور مختلف مالی تحریکات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھیں۔مربیان اور واقفین زندگی کا بہت احترام کرتی تھیں۔ لوكل سطح پر شعبہ خدمت خلق میں خدمت کی توفیق پائی۔مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں میاں کے علاوہ دو بیٹیاں اور دو بیٹے شامل ہیں۔آپ مکرم عديل عطاءالشيخ جمن صاحب ( واقف زندگی ماریشس )کی والدہ تھیں۔
۳۔مکر م ڈاکٹر سردار ظہیر الدین بابر صاحب ابن سردار مجید الدین صاحب ( ہومیو ڈاکٹر و آنریری کارکن مجلس انصاراللہ پاکستان۔ربوہ)
9؍مئی 2024ءکو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند، ایک نیک مخلص اور باوفا انسان تھے۔ آپ نے عملا ًاپنی زندگی جماعت کے لیے وقف کی ہوئی تھی۔ آپ نے لمبا عرصہ مجلس انصار اللہ پاکستان کے زیر انتظام ملک کے طول و عرض میں حسب ہدایت اپنی ٹیم کے ساتھ کئی کئی روز مستقل سفر کرتے ہوئے خلق خدا کو آرام پہنچانے کی خاطر میڈیکل کیمپ لگائے اور ہزاروں مریض آپ کے علاج سے شفا پاتے رہے۔ علاوہ ازیں آپ کے جاننے والے احباب و خواتین بذریعہ موبائل فون اپنے علاج کے سلسلہ میں آپ سے راہنمائی لے کر اپنے قرب وجوار کے میڈیکل سٹورز سے دوائی لے کر فیض یاب ہوتے رہے۔شدید مخالفت کے باوجودایک بڑی تعداد میں غیر از جماعت احباب بھی آپ سے فری علاج کروانے آیا کرتے تھے۔ آپ نے اپنے آبائی شہر اوکاڑہ میں ایک لمبا عرصہ فری ڈسپنسری کا قیام کیے رکھا جو بعد ازاں آپ کی رہائش کے ساتھ ساتھ منتقل ہوتی رہی جو لاہور اور پھر ربوہ میں آج بھی اپنے بھرپور انداز میں رواں دواں ہے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بہنیں اور دو بھائی شامل ہیں۔ آپ مکرم سردار نصیر الدین ہمایوں صاحب (کارکن حفاظت خاص یوکے) کے بھائی تھے۔
۴۔مکرم میاں نصیر احمد بانی صاحب(کلکتہ صوبہ بنگال۔انڈیا)
20؍جنوری 2024ء کو 90سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کا تعلق پرانے مخلص احمدی خاندان سے تھا اورآپ مکرم سیٹھ محمد صدیق احمد بانی صاحب آف کلکتہ بنگال کے بیٹے تھے۔ مرحوم جماعت کے ساتھ اخلاص و وفا کاتعلق رکھنے والے بہت دیندار اور نیک انسان تھے۔ جب تک صحت رہی باقاعدہ جماعتی پروگراموں، جلسوں اور اجلاسات میں شرکت کرتے رہے۔آپ نے قرآن شریف کے دس پارے حفظ کیے ہوئے تھےاور مسلسل کئی سال رمضان میں تراویح بھی پڑھاتےرہے۔ چندہ جات با قاعدگی کے ساتھ ادا کیا کرتے تھے۔ اسی طرح غرباء کی امداد میں دل کھول کر حصہ لیتے اور بغیر کسی نمود کے بہت سارے احمدی گھرانوں کے وظائف جاری کیے ہوئے تھے۔آپ سیکرٹری وصایا، سیکرٹری امور عامہ اور آڈیٹر کے عہدوں پر خدمات بجالاتے رہے۔مرحوم اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصی تھے۔ پسماندگان میں ایک بیٹا اور چار بیٹیاں ہیں۔ آپ مکرم شریف احمد بانی صاحب( آف کراچی) کے بڑے بھائی تھے۔
۵۔مکرمہ شریفا بی بی صاحبہ اہلیہ مکرم محمد یاسین صاحب آف کر ڈا پلی ضلع کٹک صوبہ اوڈیشہ۔ انڈیا)
12؍فروری 2024ء کو 96 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ پنجگانہ نمازوں کے علاوہ نماز تہجد اور نوافل کی ادائیگی کی پابندی کیا کرتی تھیں۔ صاف گو، با پرده، غریب پرور اور نیک خاتون تھیں۔ مرحومہ نائب صدر لجنہ اماء اللہ کرڈا پلی اور سیکرٹری تعلیم کے عہدوں پر خدمت بجالاتی رہیں۔ بہت سے بچے اور بچیوں کو قرآن شریف بھی پڑھایا۔مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں ایک بیٹی اور تین بیٹے شامل ہیں۔ مرحومہ کے پوتوں اور نواسوں میں دو مربی اور ایک معلم ہیں۔
۶۔مکرم غلام مرتضیٰ صاحب ابن مکرم غلام احمد صاحب (61 ر۔ب بیدیا نوالہ ضلع فیصل آباد )
26 مئی 2024ء کوبقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے خاندان میں احمدیت آپ کے دادا مکرم چودھری کریم داد صاحب کے ذریعہ آئی جو قادیان کے قریب سٹھیالی گاؤں کے رہنے والے تھے۔ انہوں نے خلافت ثانیہ کے دور میں 1915ء میں بیعت کی سعادت حاصل کی۔ مرحوم مکرم چودھری عبدالرحیم صاحب شہید جماعت موسیٰ والا ضلع سیالکوٹ کے داماد تھے۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ اور تلاوت قرآن کےپابند، مہمان نواز، خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار، خلافت کے فدائی ایک نیک اور مخلص انسان تھے۔ جماعتی نمائندگان اور مربیان کا بہت احترام کرتے تھے۔ چندوں میں باقاعدہ اوردیگر مالی تحریکات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے اور بچوں کو بھی ہمیشہ اس کی تلقین کرتے تھے۔ پولیس کے محکمہ میں ملازم رہے۔ بعد میں اپنے گاؤںمیں ہی اپنی زمینوں کا کام سنبھال لیا اور خدمت دین میں مصروف ہو گئے۔ آپ نے اپنی جماعت میں صدر جماعت، سیکرٹری مال اور امیر حلقہ کے طور پر خدمت کی توفیق پا ئی۔مرحوم اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصی تھے۔ پسماندگان میں 2 بیٹیاں اور 3 بیٹے شامل ہیں۔ آپ کے ایک بیٹے مکرم عامر شہزاد صاحب اس وقت صدر جماعت کے طورپر خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔
۷۔مکرم مولوی ٹی ایم محمد صاحب ریٹائر ڈ مربی سلسلہ ( چیلا کره کیرلہ۔انڈیا)
15؍اپریل 2024ء کو64 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کے دادا مکرم حسن گئی صاحب چیلا کرہ کے سب سے پہلے احمدی تھے۔ مرحوم نے میٹرک کرنے کے بعد 1976ء میں جامعہ احمدیہ قادیان میں داخلہ لیا اور 1983ء میں فارغ التحصیل ہوئے اور 1983ء سے لےکر 2020ء تک 37 سال کیرلہ کی مختلف جماعتوں میں انتہائی اخلاص ووفا اور محنت سے خدمت کی توفیق پائی۔ جہاں بھی متعین رہے وہاں بچے بچیوں کو بڑے ذوق وشوق سے قرآن مجید پڑھاتے۔ آپ کے اندر تبلیغ کا ایک خاص جنون تھااورکئی جگہوں پر اکیلے ہی تبلیغ کے لیے نکل جاتے تھے۔ نماز تہجد اور پنجگانہ نماز کے ہمیشہ پابند ر ہے اور اپنی بچوں کو بھی اس کی تلقین کرتے تھے۔ دعا گو او ر متوکل علی اللہ انسان تھے۔مہمان نوازی کا وصف آپ میں بہت نمایاں تھا۔خلافت کے ساتھی فدائیت کا گہرا تعلق تھا۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ 4 بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ کے ایک داماد مکرم مولوی ایس شفیق احمد صاحب بطور انچارج مبلغ ضلع کولم کیرلہ میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔
۸۔ مکرم مقیت اللہ بھروانہ صاحب( چنڈ بھروانہ۔ضلع جھنگ)
4؍ مئی 2024ء کو ایک حادثہ میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ نماز با جماعت کا خاص اہتمام کرتے۔ فجر کی نماز کے بعد ہمیشہ مسجد میں قرآن کریم کی تلاوت کیا کرتے تھے۔ رمضان کا خاص اہتمام کر تے اور گرمی کی شدت کے باوجود ہمیشہ رمضان کے تمام روزے رکھتے۔ بہت مہمان نواز اور مخلص انسان تھے۔ اپنے علاقہ میں اچھے اخلاق کی وجہ سے کافی شہرت رکھتے تھے۔آپ کے جنازہ اور تدفین میں سینکڑوں غیر از جماعت افراد نے بھی شرکت کی۔ پسماندگان میں والدہ اور اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹا اور دوبیٹیاں شامل ہیں۔ آپ مکرم حفیظ اللہ بھروانہ صاحب (مربی سلسلہ واستاد جامعہ احمدیہ جرمنی )کے چھوٹے بھائی تھے۔
اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین