جلسہ سالانہ جرمنی کے پہلے دن کی مختصر روئیداد
۲۳؍اگست بروز جمعہ جلسہ سالانہ جرمنی کا پہلا دن ہے رات بھر مہمانوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا جن میں پرائیویٹ خیمہ جات لگا کر قیام کرنے والے بھی شامل تھے۔ اسی طرح حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مہمانوں کے لیے لنگر خانہ میں کھانے کا انتظام بھی موجود تھا۔
دن کا آغاز صبح ساڑھے چار بجے باجماعت نماز تہجد سے ہوا جو جامعہ احمدیہ جرمنی کے طالب علم مکرم حافظ آویز احمد قمر نے پڑھائی۔ سوا پانچ بجے عزیزم باسل عارف نے فجر کی اذان دی اور ساڑھے پانچ بجے نماز فجر مکرم حسیب احمد گھمن کی اقتدا میں ادا کی گئی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد انہوں نے؎
تقویٰ یہی ہے یارو کہ نخوت کو چھوڑ دو
کے موضوع پر درس دیا۔
آج صبح سے شرکائے جلسہ کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ کارڈ چیکنگ، سکیننگ اور سیکیورٹی پر مامور خدام ناشتہ سے قبل اپنی ڈیوٹیوں پر موجود تھے۔ کار پارکنگ کا وسیع و عریض علاقہ جس میں فوجی اڈا کا رن وے بھی شامل ہے، کو مختلف بلاکس میں تقسیم کر کے کاریں پارک کروائی جا رہی تھیں۔ دیکھتے ہی دیکھتے کار پارک کا بڑا حصہ کاروں سے پر ہو گیا۔ جو لوگ علی الصبح جلسہ گاہ پہنچ گئے وہ اس اعتبار سے خوش قسمت رہے کہ رونق جلسہ سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ نماز جمعہ سے بھی پوری طرح استفادہ کر سکے۔
دس بجے کے بعد جلسہ گاہ کو آنے والی سترہ کلومیٹر چھوٹی شاہراہ احمدی دوستوں کی کاروں سے بھر گئی اور جلسہ کی طرف ٹریفک کا رش مسلسل بڑھ رہا تھا۔ نماز جمعہ کے وقت بھی یہی صورت حال رہی اور لوگ شاہراہ کے قریب نماز پڑھتے دیکھے گئے۔
بہت ساری خواتین چھوٹے بچوں کے ہمراہ کاروں سے اتر کر پیدل جلسہ گاہ کی طرف چل پڑیں، ٹریفک کنٹرول کرنے والی پولیس نے ان کو ایسا کرنے سے منع کیا اور زرعی ضروریات کو پورا کرنے کی غرض سے بنائی جانے والی پختہ پگڈنڈی پر چلنے کی تلقین کی۔
نماز جمعہ کے وقت سترہ کلومیٹر کی شاہراہ جماعت احمدیہ کے افراد کی کاروں سے بھری ہوئی تھی جن کو باجماعت نماز جمعہ سے محروم رہنے کا غم ان کے چہروں سے نمایاں تھا۔
جمعہ کی پہلی اذان عزیزم عثمان خان آف ویزباڈن نے ایک بجے دوپہر دی۔ ڈیڑھ بجے پرچم کشائی کی تقریب ہوئی۔ مکرم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب نیشنل امیر نے جرمنی کا قومی پرچم اور مولانا صداقت احمد صاحب مبلغ انچارج نے لوائے احمدیت لہرایا اور اس موقع پر اجتماعی دعا کی گئی۔ ایک بج کر پینتیس منٹ پر دوسری اذان کے بعد مکرم مبلغ انچارج صاحب نے خطبہ جمعہ دیا جس میں یاد دلایا کہ تینوں روز اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دل نشین باتوں کا تذکرہ ہوتا ہے اور ایسی مجالس کو فرشتے اپنے پروں سے ڈھانپ لیتے ہیں۔
جماعت احمدیہ برطانیہ کے بعد جماعت احمدیہ جرمنی وہ خوش قسمت جماعت ہے جس کو سب سے زیادہ خلافت سے فیض حاصل کرنے اور اس کی برکات سمیٹنے کے مواقع میسر آتے ہیں۔ ہمیں خلیفۃ المسیح کے بغیر جلسہ کرنے کی عادت نہیں، اس بار حضور بوجہ صحت تشریف نہیں لائے تو ہمیں اپنے درد بھرے جذبات کو دعاؤں میں ڈھال دینا چاہیے۔ جلسہ کے دوران ہم حضور کے خطابات براہ راست سنیں گے اور اصل پیغام وہی ہے جو حضور بیان فرمائیں گے۔
دو بجے سے قبل نماز جمعہ و عصر جمع کر کے ادا کی گئیں۔ شعبہ رپورٹنگ کے کارکن عزیزم مجاہد احمد کی اطلاع کے مطابق جمعہ میں بیس ہزار پانچ سو مرد و خواتین شامل ہوئے۔
مقامی وقت کے مطابق دوپہر دو بجے حضور انور نے مسجد مبارک، اسلام آباد سے خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا اور اس کے ساتھ جلسہ سالانہ جرمنی کا افتتاح فرمایا۔ حضور نے اپنے خطبہ جمعہ میں جلسہ سالانہ جرمنی ۲۰۲۴ءکی مناسبت سے جلسے کے اغراض و مقاصد بیان فرمائے نیز بعض دعاؤں کے ورد کی خصوصی تحریک فرمائی۔
حضور انور کے خطبہ جمعہ کے بعد وقفہ برائے طعام تھا۔ شام پانچ بجے جلسہ سالانہ جرمنی کا پہلا اجلاس زیر صدارت مکرم امیر صاحب جرمنی شروع ہوا۔ اس اجلاس میں دو تقاریر پیش کی گئیں۔ پہلی تقریر مکرم مشنری انچارج صاحب جماعت جرمنی نے ’’آنحضرتﷺ روحانی ارتقاء کا معراج‘‘ کے موضوع پر کی۔ جبکہ دوسری تقریر مکرم شرجیل احمد خالد صاحب مربی سلسلہ نے ’’انصاف سے عاری دنیا میں قیامِ انصاف‘‘ کے موضوع پر جرمن زبان میں کی۔ یہ اجلاس شام سات بجے ختم ہوا۔
بعد ازاں وقفہ برائے طعام تھا۔ شام کے کھانے کے بعد رات نو بجے نماز مغرب و عشاء مکرم مشنری انچارج صاحب نے پڑھائیں۔
(رپورٹ: عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)