ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(جلدکے متعلق نمبر ۱۵)(قسط۸۳)
(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)
پلسٹیلا
Pulsatilla
(Wind Flower)
اگر سورائسس ( چنبل ) چھوٹے چھوٹے دائروں کی شکل میں ظاہر ہو اور دانے دبے ہوئے بھورے رنگ کے ہوں تو ایسی سورائسس میں پلسٹیلا اچھا اثر رکھتی ہے۔ پلسٹیلا میں جسم کے کسی ایک حصہ میں رگیں پھول جاتی ہیں اور ان میں خون جم جاتا ہے۔ رگوں کا جالا بن جاتا ہے اور سوزش بھی نمایاں ہوتی ہے۔ عموماً حمل کے دوران پنڈلیوں اور ٹانگوں پر یہ تکلیف حملہ کرتی ہے۔ (اس کی تفصیلی بحث ایسکولس وغیرہ میں کی جاچکی ہے ۔ یہاں دہرانے کی ضرورت نہیں ۔) اس کے ساتھ السر اور زخم بننے کا رجحان بھی ہو تو پلسٹیلا بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔ (صفحہ69۱،69۰)
پائیروجینم
Pyrogenium
(سٹرے ہوئے گوشت سے تیار کردہ دوا)
اگر پائیروجینم کی مذکورہ بالا مزاجی علامتیں موجود ہوں تو یہ ہر قسم کی جلدی امراض میں بھی کام آسکتی ہے۔ (صفحہ701)
(مزاجی علامتوں کے لیے’علاج بالمثل ‘سے پائیروجینم کے باب کا مطالعہ کریں۔)
ریڈیم برومائیڈ
Radium bromide
ریڈیم برومائیڈ کو عام طور پر چہرے کے کیل مہاسے اور پھنسیوں کے لیے استعمال کیا جاتاہے۔ (صفحہ703)
وہ پھوڑے پھنسیاں جو لمبے عرصہ تک چلیں اور مزمن شکل اختیار کر جائیں ان کے علاج کے دوران ریڈیم برومائیڈ (ریڈیم برومیٹم ) کو نہ بھولیں۔(صفحہ703)
رس ٹاکسی کو ڈینڈران
(رسٹاکس)
Rhus toxicodendron
(Poison-Ivy)
یہ بچھو بوٹی نام کے ایک جنگلی پودے کے پتوں سے تیار کی جاتی ہے۔ جس کے زہر سے نہایت خطرناک قسم کی خارش شروع ہو جاتی ہے۔ شدید بخار ہوتا ہے، بھوک ختم ہو جاتی ہے متلی اور سخت سردرد، غدود سوج جاتے ہیں اور منہ اور زبان پر زخم بن جاتے ہیں۔ 1798ء میں ایک فرانسیسی ڈاکٹر نے مشاہدہ کیا کہ ایک مریض کی شدید جلدی تکلیف اس زہر کے اثر سے دور ہو گئی۔ اس کے بعد اس ڈاکٹر نے اس بوٹی کو بہت سی اور جلدی امراض، فالج اور جوڑوں کے درد میں استعمال کیا اور اسے بہت مفید پایا۔ (صفحہ707)
رسٹاکس کی سب سے اہم علامت جلن اور سوزش ہے جس کے نتیجہ میں بڑے بڑے چھالے بنتے ہیں۔ جلدی بیماریوں میں سب سے بڑا چھالا رسٹاکس میں پایا جاتا ہے۔ اینا کارڈیم (Anacardium)اور کینتھرس (Cantharis) میں بھی چھالے ہوتے ہیں لیکن نسبتا ًکم ۔ رسٹاکس جل جانے والے مریضوں کو غیر معمولی فائدہ پہنچاتی ہے۔ انہیں اونچی طاقت میں فورا ً رسٹاکس دینا بہت مفید ہوتا ہے۔ (صفحہ707)
اگر جلدی بیماریاں تیز دواؤں سے دبا دی جائیں تو بالعموم رحمی جھلیوں پر انتڑیوں پر یا غدودوں پر حملہ آور ہو جاتی ہیں اور بعض دفعہ نہایت سنگین صورت اختیار کر لیتی ہیں۔ اگر لبلبہ (Pancreas) پر ان کا حملہ ہوتو ایسے مریض کو سخت قسم کی ذیا بیطس ہو جاتی ہے۔ اونچی طاقت میں رسٹاکس کی ایک ہی خوراک اندرونی تکلیفوں کو فور اًرفع کرتی ہے مگر اس صورت میں پرانے ایگزیما کو جلد پر ضرور اچھال دیتی ہے۔ میں نے ذیا بیطس کے ایک مریض کو بعض علامات کی مشابہت کی وجہ سے اونچی طاقت میں رسٹاکس دی۔ اچانک اس کا سارا جسم ایگزیما سے بھر گیا لیکن ذیا بیطس سے مکمل شفا ہو گئی۔ تحقیق سے پتا چلا کہ کسی زمانہ میں اسے سخت ایگزیما ہوا تھا جسے مختلف دواؤں سے دبا دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ذیابیطس ہو گئی۔ پس رسٹاکس دینے سے ذیا بیطس تو ٹھیک ہو گئی مگر ایگزیما لوٹ آیا ۔ بعض مریض ذیا بیطس ٹھیک ہونے سے اتنا مطمئن نہیں ہوتے جتنا ایگزیما دیکھ کر گھبرا جاتے ہیں۔ حالانکہ اگر وہ صبر سے کام لیں تو بسا اوقات رسٹاکس ہی سے اس جلدی بیماری کا علاج بھی ہو جاتا ہے جو خود اس نے باہر نکال دی ہو اور وہی اس کا مکمل صفایا بھی کر دیتی ہے۔ مگر شروع میں ایگزیما ایک دفعہ ضرور بھڑکتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ کم ہونے لگتا ہے۔ رسٹاکس کے ایگزیما میں پانی بہت بہتا ہے۔ اسے رونے والا (Weeping)ایگزیما کہتے ہیں۔ میرے پاس ایک دفعہ ایک بہت غریب مریضہ آئی جس کے ہاتھوں پر بہنے والا سخت تکلیف دہ ایگزیما تھا۔ وہ روزمرہ کا کھانا پکانے سے بھی معذور تھی ۔ خاوند اور بچے بھی اس وجہ سے سخت تکلیف میں مبتلا تھا۔ میں نے اسے ایک ہزار میں رسٹاکس دی تو حالت مزید بگڑ گئی لیکن چند دنوں میں پانی خشک ہونے لگا۔ اگلے ہفتہ دوبارہ رسٹاکس دینے سے رد عمل ہوا لیکن پہلے سے کم تین چار ہفتوں میں اس کے ہاتھ بالکل صاف ہو گئے اور ایگزیما کا نام ونشان بھی باقی نہ رہا۔ پس جب یہ دوا کام کرتی ہے تو حیرت انگیز اثر دکھاتی ہے۔ میرے علم کے مطابق اس کا کوئی اور متبادل نہیں ہے۔ جہاں رسٹاکس کی خاص علامتیں نمایاں ہوں وہاں رسٹاکس ہی دینی پڑے گی۔ رسٹاکس کا مرطوب موسم سے گہرا تعلق ہے۔ برسات میں جبکہ گرمی بھی ہو اس کی تکالیف بہت بڑھ جاتی ہیں۔ (صفحہ710،709)
رسٹاکس خلیوں کی سوزش (Cellulitis) میں بہت مفید ہے۔ یہ سوزش غدودوں اور جلد کی بیرونی سطح اور اندرونی جھلیوں سے تعلق رکھتی ہے۔ درد اور اینٹھن اس کی علامت ہیں۔ رحم کی اندرونی جھلیوں کی سوزش (Endometritis) میں بھی رسٹاکس دینی چاہیے۔ عین ممکن ہے کہ یہ اندر سے بیماری کو ٹھیک کرے اور جلد پر نکال دے۔ سلفر اور پائیر و جینم ملا کر 200 طاقت میں دیں تو یہ بیماری کافی حد تک قابو میں آ جائے گی ۔ اگر ان دواؤں کو رسٹاکس کے ساتھ ادل بدل کر دیں تو خدا کے فضل سے بعض مریضوں کو مکمل شفا ہو جاتی ہے۔ وہ تمام جلدی امراض جن میں جلد پر پانی کے چھالوں کے علاوہ خون یا پیپ کے بڑے بڑے چھالے ہوں ان میں بھی رسٹاکس مفید ہے بشرطیکہ جلن بہت نمایاں ہو ۔ (صفحہ710)
رسٹاکس میں چہرے اور سر کی طرف خون کا دوران ہوتا ہے۔ جلد دکھتی ہے اور سرخ اور متورم ہو جاتی ہے۔ شدید کھجلی ہوتی ہے۔ ایگزیما کے چھالوں پر کھرنڈ بن جاتے ہیں۔ بچوں کے ایگزیما میں خصوصاً سر کا ایگزیمار سٹاکس کے زیر اثر آتا ہے لیکن بعض اوقات اس کا ردِعمل بہت سخت ہوتا ہے۔ اگر وہ چند دن کے اندر اندر ٹھیک ہو جائے تو پھر دوبارہ رسٹاکس دی جاتی ہے۔ اگر ایگزیما ٹھیک نہ ہو تو پھر دوسری دوا ڈھونڈ نی بہت مشکل ہے۔ جلد کی ایسی امراض میں جب یہ صورت پیدا ہو وہاں یا د رکھنا چاہیے کہ وہ جلد کا کینسر بھی ہو سکتا ہے اور اس صورت میں کارسینوسن (Carsinocin) اور ریڈیم برومیٹم (Radium Bromatum) کو ہزار طاقت میں ہفتہ ہفتہ کے وقفہ سے ایک دو مہینے تک دے کر دیکھنا چاہیے۔ اسی طرح گریفائٹس اور سورائینم کو بھی ادل بدل کر دیا جائے تو بعض سخت ضدی ایگزیموں میں بھی یہ مفید ثابت ہوا ہے۔ (صفحہ712)
عورتوں کی ٹانگوں کی بے چینی خصوصاً سوتے میں ٹانگوں کو ہلاتے رہنا بعض دفعہ دبے ہوئے ایگزیما یا خارش کی وجہ سے بھی ہوتا ہے۔ اگر ایسا ہو تو رسٹاکس دینے کی صورت میں ٹانگوں کو آرام آئے گا تو جلد پر مرض ظاہر ہو جائے گا۔ چھپا کی (Urticaria)مختلف بخاروں سے تعلق رکھتی ہے۔ ملیریا میں رسٹاکس کے مریضوں میں اکثر چھپا کی نکلنے کا رجحان ہوتا ہے۔ شنگل یعنی ہر پیز (Herpes)میں بھی رسٹاکس اچھی دوا ہے۔ ایک ہر پیز تو جنسی بے راہروی کا نتیجہ ہوتی ہے، دوسری قسم وہ ہے جس میں اعصاب متاثر ہوتے ہیں۔ اس قسم کی ہر پیز میں رسٹاکس بھی دوا ہو سکتی ہے بشرطیکہ ماؤف جگہ سے بہت گرم پانی بہ رہا ہو۔(صفحہ714)
ریومکس کرسپس
Rumex crispus (Yellow Dock)
جسم کے مختلف حصوں میں خارش بھی ہوتی ہے خصوصاً ٹانگوں میں چھوٹے چھوٹے دانے بن جاتے ہیں۔ ٹھنڈی ہوا لگنے سے اور کپڑے بدلتے ہوئے خارش بڑھ جاتی ہے۔ (صفحہ716)
سبا ڈیلا
Sabadilla(Cevadilla Seed)
اگر پیٹ میں کیڑے ہوں تو ناک کے اوپر یا اندر کھجلی ہونا ایک طبعی امر ہے جس کی وجہ سے چھینکوں کا عارضہ لگ سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سباڈیلا پیٹ کے کیڑوں کا بھی بہت اچھا علاج ہے۔(صفحہ725)
یہ دوا پیٹ کے کیڑوں کی دشمن ہے۔ اگر ناک کے باہر یا ہونٹوں کے اردگرد اور تالو میں مستقل کھجلی کی علامتیں پائی جائیں تو ایسے مریض کے پیٹ میں عموماً کیڑے ہوتے ہیں۔ انتڑیوں کے عوارض کا جسم کے بیرونی حصوں کی طرف منتقل ہونا ایک طبعی امر ہے۔ معدے کی سوزش ہو تو منہ میں بھی سوزش ہوتی ہے اور بعض دفعہ چھالے سے بن جاتے ہیں۔ اگر پیٹ میں کیڑے ہوں اور ساتھ ہی دوسری نزلاتی علامتیں بھی ہوں تو یہ ایک ہی دوا دونوں کو ٹھیک کر سکتی ہے۔ پیٹ کے کیڑوں کے لیے ایک دو اسٹینم بھی ہے۔ اس کے اثر سے یوں لگتا ہے جیسے کیڑے پگھل گئے ہوں ۔(صفحہ726،725)
گرمی ، جلن اور جسم میں کچھ رینگنے کا احساس پایا جاتا ہے۔ جلد بالکل خشک ہو جاتی ہے اور خشکی کی وجہ سے جلد میں دراڑیں پڑنے لگتی ہیں۔ خصوصاً پاؤں کی انگلیوں کے نیچے جلد پھٹنے کا رجحان ملتا ہے۔ پاؤں کے ناخنوں میں مزمن سوزش بھی سباڈیلا کی ایک علامت ہے۔(صفحہ726)
سبائنا Sabina
(Savine)
سبائنا میں مسوں کی علامت بھی پائی جاتی ہے جن میں خون بہنے کارجحان ہوتا ہے۔ یہ مسے کافی خطرناک بھی ہو سکتے ہیں اور ان کا زیادہ تعلق رانوں اور پیٹھ کے درمیان والے حصہ سے ہوتا ہے۔ (صفحہ729)
(نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔)
٭…٭…٭