یادِ رفتگاں

میری ساس امی محترمہ روبینہ کوثر صاحبہ

آپ محترم چودھری مقصود احمد صاحب (نائب امیر ضلع گجرات)بھلیسرانوالہ ضلع گجرات کی اہلیہ تھیں۔ امی جان کا تعلق پیری مریدی رکھنے والے خاندان سے تھا۔ آپ کے پڑدادا نے پیری چھوڑ کر زمانے کے امام کو مانا۔ آپ کا تعلق گائوں دھارووال ضلع گجرات سے تھا۔امی جی کی وفات یکم جنوری ۲۰۱۸ء بعمر ۴۷؍سال ہوئی۔

امی جان مرحومہ نہایت نرم مزاج، سخاوت کرنے والی مہمان نواز، دین کی خدمت کا جذبہ رکھنے والی خاتون تھیں۔ آپ کی والدہ صاحبہ بتاتی ہیں کہ بچپن ہی سے آپ تہجد گزار، نماز اورروزہ کی پابند تھیں۔ اپنی ساری زندگی نہایت عاجزی اور سادگی سے گزاری۔پڑھی لکھی نہ ہونے کے باوجود جماعتی خدمت کا جذبہ بے حد تھا۔

کچھ عرصہ صدر حلقہ کے طور پر خدمت بجا لائی۔ اس کے بعد حلقہ نگران کے طور پر خدمت بجا لاتی رہیں۔آپ دلی  خواہش رکھتی تھیں کہ آپ کی اولاد دین کی خدمت میں پیش پیش رہے۔ اسی خواہش کے تحت اپنے بڑے بیٹے نے زندگی وقف کی اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے بطور مربی سلسلہ خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔

گھر میں کوئی اجتماع یا اجلاس کا پروگرا م ہوتا تو بخوشی سارا انتظام خود کرتیں۔ اور ایسے لگتا جیسے گھر میں کوئی خوشی کا سماں ہے۔خاکسار کی شادی کے بعد اکثر مجھے نصیحت کرتیں کہ آپ دونوں کو میں نے اللہ کی خاطرپردیس بھیجا ہے دونوں نے دین کی خوب خدمت کرنی ہے۔

جب بھی میری فون پر بات ہوتی تو پہلا سوال نماز، تلاوت اور نفلی روزوں کے بارے میں ہوتا۔واقف زندگی کی بیوی ہونے کے ناطے امی جی نےمجھے بہت عزت اور پیار دیا۔ ہمیشہ مجھے آپ کہہ کر مخاطب کرتیں تھوڑے سے عرصہ میں مجھے زندگی بھر کے لیے ماں جیسی محبت اور پیار مل گیا۔

امی جی مالی قربانی کا بے انتہا جذبہ رکھتی تھیں۔ وفات سے کچھ عرصہ پہلے اپنے کانوں سے بالیاں اتار کر وقف جدید میں پیش کیں۔اس کے علاوہ اخراجات کم کرکے مالی تحریکات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھیں۔ بہن بھائیوں اور ان کی اولادوں سے بہت ہی مشفقانہ برتائو تھا۔ خود سے زیادہ دوسروں کی فکر کرناہر ایک کی ضرورت پوری کرنے کی ہمیشہ کوشش کی۔

گھر میں کوئی مہمان آتا اپنا ہو یا پرایا دل سے اُس کی خاطر مدارت کرتیں اور جاتے ہوئےکسی کو خالی ہاتھ نہ جانے دیتیں۔واقفین سلسلہ اور مرکزی مہمانان کی بہت عزت کرتیں اور ان کی مہمان نوازی کرکے بہت خوش ہوتیں۔

حقوق اللہ، حقوق العباد کے ساتھ ساتھ جانوروں کے ساتھ بھی ہمدردی کی تلقین کرتیں۔ اکثر آپ کی زبان پر یہی ہوتا کہ یہ بےزبان ہیں اپنے رزق میں سے ان کا حصہ بھی نکالا کرو۔خاکسار جب مربی صاحب کے ساتھ چھٹی کے لیے گھر آتی تو امی جی کے چہرے پر غیرمعمولی مسکراہٹ ہوتی جو کہ اب جانے پر اُن کی کمی بہت محسوس ہوتی ہے۔

آنحضرتﷺ اور حضرت مسیح موعودؑ سے بے انتہا محبت تھی۔ ہمیشہ خلفاءکا ذکر محبت سے کرتیں۔ ہمیشہ کوشش کرتیں کہ گھر میں دینی ماحول قائم رہے۔بہت اچھی بیٹی، بیوی، ماں اور بہترین ساس اور سب سے بڑھ کر ایک بہترین انسان تھیں۔

خاکسار جب گھر جاتی تو مجھ سے کہا کرتیں کہ تلاوت اونچی آواز میں کیا کرو مجھے بہت سکون آتا ہے۔ اکثر اجلاسات میں نظم یا تلاوت کرتی تو امی کے چہرے پر خوشی دیکھ کر میرا جذبہ اور بڑھتا۔

آپ نے اپنے پسماندگان میں خاوند، چار بیٹے اور تین بیٹیاں یادگار چھوڑی ہیں جن میں میرے میاں مربی سلسلہ واقف زندگی ہیں۔

درخواست دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کی اولاد کو ہمیشہ ان کی نیکیاں زندہ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور اللہ تعالیٰ آپ کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا کرے اور اپنے پیاروں میں شامل فرمائے۔ آمین

(’ف۔مشہود‘)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button