صحت

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (شنوائی کےمتعلق نمبر ۲۔ آخری) (قسط۸۷)

(ڈاکٹر طاہرہ کرامت)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل‘‘ کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

ڈلکا مارا Dulcamara

(Bitter Sweet)

ڈلکا مارا میں سر درد کی علامت سردی اور مرطوب موسم میں بڑھ جاتی ہے۔ آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا جاتا ہے۔ سر میں بھاری پن اور کنپٹیوں میں درد ہوتا ہے۔ کانوں میں درد اور بھنبھناہٹ کی آوازیں آتی ہیں جن سے قوتِ سامعہ متاثر ہوتی ہے۔ (صفحہ ۳۶۵)

یوفریزیا Euphrasia

(Eyebright)

یوفریزیا کو جرمن خسرہ ( German Measles)کے علاج میں ایک امتیازی مقام حاصل ہے۔ عام خسرہ میں تو پلسٹیلا استعمال ہوتی ہے لیکن جرمن میزلز میں یوفریزیا ایک لازمی دوا ہے۔ اس میں بیماری کا آغاز آنکھوں پر بیماری کے حملہ سے ہوتا ہے اور آنکھیں بہت سرخ ہوجاتی ہیں۔یہ بیماری ویسے تو خطرناک نہیں لیکن حاملہ عورتوں اور ہونے والے بچوں کے لیے بعض دفعہ انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ اگر پہلے تین مہینوں میں اس بیماری کا حملہ ہوجائے تو جنین کے اعضاء کی نشوونما جہاں تک پہنچی ہو اسی مقام پر رک جاتی ہے اور بچہ بڑھتا نہیں ہے۔ اس بیماری کی وبا کے دنوں میں حاملہ عورتوں کو بہت احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ کیونکہ یہ بہت خطرناک بیماری ہے۔ابتدائی تین مہینوں میں اگر یہ بیماری ہو تو یا تو بچوں کی آنکھیں ہی نہیں بنتیں یا دل کے بعض حصے خام رہ جاتے ہیں۔ اسی طرح شنوائی پر بھی گہرا اثر پڑتا ہے۔ اور بعض دفعہ بالکل اندھے اور بالکل بہرے بچے پیدا ہوتے ہیں بسا اوقات ایسے بچے چند مہینے کے اندر ہی مر جاتے ہیں اور اسے رحمت شمار کرنا چاہیے ورنہ جو بچے بچ جائیں وہ ماں باپ کے لیے عمر بھر کا روگ بن جاتے ہیں۔ (صفحہ ۳۷۶)

ہائیڈراسٹس

Hydrastis

(Golden Seal)

کانوں میں بدبودار گاڑھا مواد بنتا ہے جس کے نتیجہ میں بہرہ پن شروع ہوجاتا ہے۔ (صفحہ۴۴۸)

آئرس ورسیکولر

Iris versicolor

آئرس ورسیکولر میں کانوں کی علامتیں بھی بہت نمایاں ہوتی ہیں۔ کانوں میں شوراوربھنبھناہٹ کی آوازیں آتی ہیں اور رفتہ رفتہ بہرہ پن پیدا ہونے لگتا ہے۔چونکہ یہ دوا کانوں پر اثر انداز ہوتی ہے اس لیے وہ چکر جو کان کی خرابی کی وجہ سے آتے ہیں ان میں بھی مفید ثابت ہوتی ہے۔(صفحہ۴۸۳)

کالی میور

Kali muriaticum

(Chloride of Potassium)

کان بہنے کی پرانی تکلیف میں بھی اچھا اثر دکھاتی ہے۔ کان کے ارد گرد کے غدود میں سوزش پائی جاتی ہے۔ کانوں میں شور اور آوازیں آتی ہیں۔ (صفحہ۵۰۳)

کالی سلفیوریکم

Kali sulphuricum

(Sulphate of Potash)

کان سے زرد رنگ کی بدبودار رطوبت نکلتی ہے۔ کان کے درمیانی حصہ میں خشکی پائی جاتی ہے۔پہلے کان سے پانی کا اخراج ہوتا ہے پھر کچھ گاڑھا ہوکر وہ اخراج زرد رنگ کا ہوجاتا ہے۔ جب بیماری مزمن شکل اختیار کرلے تو مزید متعفن ہوکر سبز رنگ کا ہوجاتا ہے اور کان کی جھلیوں سے خون بہنے لگتا ہے۔ یہ پیچیدگیاں آہستہ آہستہ بڑھتی ہیں اور کئی سالوں کے بعد کانوں کے پردے موٹے ہوجاتے ہیں، سخت بدبو آتی ہے اور بہرے پن کے آثار نمایاں ہوجاتے ہیں۔ اگر کالی سلف مزاجی دوا ہوتو شروع ہی میں دینے سے مذکورہ بالا کوئی پیچیدگی پیدا نہیں ہوگی۔ کالی سلف میں کانوں میں اور کانوں کے پیچھے خارش اور قسم قسم کا شور سنائی دیتا ہے۔(صفحہ۵۱۷)

لیک کینائینم

Lac caninum

لیک کینائینم میں روشنی اور شور سے زودحسی پائی جاتی ہے۔پڑھتے ہوئے آنکھوں کے سامنے ہلکی سی دھند آجاتی ہے۔ آوازیں دور سے آتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں۔ قریب کی آوازیں بھی دور ہوتی ہوئی معلوم ہوتی ہیں۔ یہ علامت کسی اور دوا میں نہیں پائی جاتی۔(صفحہ۵۲۷)

مینگینم

Manganum aceticum

(Manganese Acetate)

مینگینم میں کانوں سے بدبودار مواد نکلتا ہے۔ اس بیماری میں امونیم کارب بھی بہت نمایاں مقام رکھتی ہے۔ مینگینم میں کانوں میں بھاری پن پیدا ہو جاتا ہے لیکن یہ کیفیت مستقل نہیں ہوتی۔ ناک صاف کرنے سے جب ہوا کا دباؤ پڑتا ہے تو وقتی طور پر شنوائی ٹھیک ہو جاتی ہے۔ کان کے بیرونی حصے کو ہاتھ لگانے سے درد ہوتا ہے۔ نزلہ زکام اور گلے کی خرابی کان پر بھی اثرانداز ہوتی ہے اور کان میں درد ہوتا ہے۔ حتی کہ دانتوں کا درد بھی کانوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ پس وہ نزلاتی بیماریاں جن کے نتیجے میں کان مسلسل بھاری رہنے لگیں اور قوت شنوائی متاثر ہو ان میں مینگینم کو نہیں بھولنا چاہیے۔(صفحہ۵۸۰)

میڈورائینم Medorrhinum

(The Gonorrhoeal Virus)

میڈورائینم کا بہرے پن سے بھی تعلق ہے۔ بعض اوقات کان میں ایسی خرابی ہوتی ہے جس کا اعصاب سے تعلق ہوتا ہے اور بظاہر کوئی تکلیف محسوس نہیں ہوتی۔ ایسا بہرہ پن جو مزمن ہوجائے اور بڑھتا چلا جائے اس میں میڈورائینم استعمال کرکے دیکھنا چاہیے۔ میڈورائینم بروقت دینے سے فائدہ ہوتا ہے۔ سلفر کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ میں نے بعض مریضوں کو جن میں کان کی ہڈی کی خرابی کی وجہ سے تیزی سے بہرہ پن پیدا ہورہا تھا سلفر CM استعمال کروائی۔ اس سے ہڈی کی بیماری ختم ہوگئی اور بہرہ پن جہاں تک پہنچا تھا وہیں رک گیا۔(صفحہ۵۸۸-۵۸۷)

مرکری کے مرکبات

Mercurius

کانوں کی بیماریوں میں مرکری کی خاص علامت پیپ کی بدبو اور اس کا رنگ ہے جو سفید ہوتا ہے یا گہرے سبز رنگ کا گاڑھا مواد کان سے نکلتا ہے۔ اندرونی اور بیرونی کان میں ورم ہوتا ہے۔اس سے کان کے پردہ میں شگاف ہوجائے تو قوت سامعہ متاثر ہوتی ہے۔ (صفحہ۵۹۷)

نیٹرم فاسفوریکم

Natrum phosphoricum

(Phosphate of Sodium)

کانوں میں ہر طرح کی آوازیں آتی ہیں۔قوت شنوائی میں تیزی آجاتی ہے یا کمی واقع ہوجاتی ہے۔ کان میں درد ہوتا ہے کانوں کے پیچھے سوئیاں سی چبھتی ہیں صرف ایک کان سرخ اور گرم ہوجاتا ہے اور اس میں خارش ہوتی ہے۔(صفحہ۶۲۹)

نیٹرم سلفیوریکم

Natrum sulphuricum

کانوں میں شور کی آوازیں آئیں اور دباؤ محسوس ہوتو یہ کارگر ثابت ہوگی بشرطیکہ نیٹرم سلف کا مزاجی مریض ہو۔(صفحہ۶۳۴)

اوپیم Opium

(Dried Latex of the Poppy)

مریض کی قوت سامعہ غیر معمولی طور پر تیز ہوجاتی ہے اور اسے دور کی آوازیں بھی سنائی دیتی ہیں۔ مریض بہت خراٹے لیتا ہے اور اس کا سانس رکتا ہے۔(صفحہ۶۴۹)

فاسفورس Phosphorus

فاسفورس میں قوت سامعہ بھی متاثر ہوتی ہے۔ آوازوں کی بازگشت سنائی دیتی ہے۔ (صفحہ۶۶۱)

پلسٹیلا Pulsatilla

(Wind Flower)

پلسٹیلا کانوں کی بھی بہترین دوا ہے۔ کانوں کی انفیکشن ہو یا کانوں سے بدبو دار گاڑھا مواد نکلے اور اونچا سنائی دے تو یہ مفید ہے۔(صفحہ۶۹۲)

سٹیفی سیگریا

Staphysagria

(Stavesacre)

ملنے جلنے والے لوگ اس کے بارے میں کہنے لگتے ہیں کہ بہانہ کرتی ہے۔ یہ باتیں سن کر اس کی تکلیف اور بھی بڑھ جاتی ہے اور بعض دفعہ اسے بے ہوشی کے دورے پڑنے لگتے ہیں۔ ایسی مریضاؤں کو سٹیفی سیگریا دینا ضروری ہے۔ اس کے تعلق میں جو بیماریاں سامنے آتی ہیں وہ خاموشی کے دورے، بےخوابی، جسم میں تھکاوٹ، ذہنی کوفت، سوچنے سمجھنے کی صلاحیت میں کمی، بات بھول جانا اور مثانے میں بے چینی کی وجہ سے کثرت پیشاب وغیرہ وغیرہ۔ قوت سامعہ اور قوت شامہ متاثر ہوتی ہیں اور انگلیوں کے پورے بھی زود حس ہوجاتے ہیں۔ معمولی سی آواز بھی برداشت نہیں ہوتی۔(صفحہ۷۷۴)

سلفیوریکم ایسیڈم

Sulphuricum acidum

(Sulphuric Acid)

اس میں سر درد اور دوسری دردیں آہستہ آہستہ بڑھتی ہیں اور ایک دم ختم ہوجاتی ہیں۔ شنوائی آہستہ آہستہ ختم ہونے لگتی ہے لیکن ایک دم واپس نہیں آتی۔ شنوائی کے معاملہ میں سلفیورک ایسڈ کا مزاج اپنے عام مزاج سے مختلف ہے۔ درد، پیپ اور بدبو وغیرہ کے ٹھیک ہونے کے بعد بہت آہستہ آہستہ لمبے عرصے میں شنوائی واپس آتی ہے۔(صفحہ۷۸۹)

(نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button