خطبہ جمعہ میں اشارے سے چپ کرانا چاہیے
ادب آداب
حضور انور فرماتے ہیں کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ جب امام خطبہ دے رہاہوتو بات کر لینے میں کوئی حرج نہیں۔ بعض لوگ اپنے بچوں کوخطبے کے دوران منہ سے بول کر روک ٹوک کررہے ہوتے ہیں، خاص طورپر عورتوں میں۔ تو ان کو یاد رکھنا چاہئے کہ اول توبالکل چھوٹے بچوں کو جن کو سنبھالنا مشکل ہو مسجد میں نہ لائیں … دوسرے بچوں کو سمجھا کر لانا چاہئے کہ مسجد کے آداب ہوتے ہیں۔ بولنا نہیں، شور نہیں کرنا وغیرہ۔ اور مستقل اگر بچے کے ذہن میں یہ بات ڈالتے رہیں تو آہستہ آہستہ بچے کو سمجھ آ جاتی ہے۔ اگر نہ سمجھائیں تو مَیں نے دیکھاہے بعض دفعہ آٹھ دس سال کی عمر کے بچے بھی آپس میں خطبے کے دوران بول رہے ہوتے ہیں، باتیں کررہے ہوتے ہیں، ایک دوسرے کو چھیڑ رہے ہوتے ہیں، شرارتیں کررہے ہوتے ہیں۔ تو اس طرف بچوں کو مستقل توجہ دلاتے رہنا چاہئے۔ اوراگر کبھی ساتھ بیٹھے ہوئے بچے کو یا کسی دوسرے شخص کو خاموش کروانا پڑے تواشارہ سے سمجھانا چاہئے، منہ سے کبھی نہیں بولنا چاہئے۔ (خطبہ جمعہ 21؍ نومبر 2003ء)