خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)
٭…حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۸؍اکتوبر ۲۰۲۴ءمیں مسجد فضل لندن کے سنگِ بنیاد پر ایک صدی مکمل ہونے پر اس کی مختصر تاریخ بیان فرمائی نیز مساجد کی اہمیت بیان فرمائی۔ حضور انور ایدہ اللہ نے مساجد کی آبادی کی طرف بھی توجہ دلائی۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو الفضل انٹرنیشنل ۲۱؍ اکتوبر ۲۰۲۴ء
٭…اميرالمومنين حضرت خليفةالمسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيز نے مورخہ ۱۹؍اکتوبر ۲۰۲۴ء بروزہفتہ مسجد فضل لندن کے سنگ بنیاد پر ایک صدی مکمل ہونے کے موقع پر خصوصی تقریب سے انگریزی زبان میں خطاب فرمایا۔ حضور انور کا یہ خطاب اسلام آباد، ٹلفورڈ میں قائم ایم ٹی اے سٹوڈیوز سے مواصلاتی رابطوں کے توسّط سے پوری دنیا میں براہ راست سنا اور دیکھا گیا۔بعدازاں حاضرین پروگرام کی خدمت میں پُرتکلف عشائیہ پیش کیا گیا جس کے دوران احمدی احباب کی مہمانوں کے ساتھ لندن میں پہلی احمدیہ مسجد اور اسلام اور احمدیت کے موضوعات پر گفتگو جاری رہی۔
٭…امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے امکان کو روکا جا سکتا ہے۔ صدر بائیڈن نے برلن میں جرمنی، فرانس اور برطانوی قیادت سے ملاقات کے بعد کہا کہ اسرائیل اور ایران کے ساتھ اس طرح سے نمٹ سکتے ہیں کہ تنازع کچھ دیر کے لیے ختم ہو۔میرے خیال میں اس کے امکانات موجود ہیں، میرے ساتھی اتفاق کرتے ہیں۔لبنان میں جنگ بندی کے لیے کام کرنا ممکن ہے لیکن غزہ میں یہ مشکل ہے۔یاد رہے کہ رواں ہفتے اسرائیلی وزیرِ اعظم نے ایران پر حملے کے اہداف کی منظوری دے دی تھی اور عالمی سطح پر ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
٭…امریکہ کے سابق صدر اور موجودہ ری پبلیکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ جنگ شروع کرنے کے ذمہ دار یوکرینی صدر ہیں۔ ٹرمپ نے صدر زیلنسکی کے متعلق کہا کہ یوکرینی صدر یہ جنگ شروع ہونے کی نوبت ہی نہ آنے دیتے۔ٹرمپ نے زیلنسکی کو نہ صرف جنگ ختم کرنے میں ناکامی بلکہ شروع کرنے کا بھی ذمے دار ٹھہرایا، ساتھ ہی ٹرمپ نے امن معاہدے کے لیے تجویز بھی دی۔ہوسکتا ہے امن معاہدے کےلیے یوکرین کو اپنی کچھ زمین روس کے حوالے کرنی پڑے۔
٭…فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اپنے سیاسی سربراہ یحییٰ سنوار کی وفات کی تصدیق کردی ۔ عرب میڈیا کے مطابق حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیہ نے اپنے بیان میں کہا کہ یحییٰ سنوار نے اسرائیلی فورسز سے بہادری کے ساتھ لڑتے ہوئے جان دے دی۔انہوں نے کہا کہ اب فلسطینی مزاحمتی تحریک نے مزید جوش پکڑ لیا ہے۔حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی وفات جنوبی غزہ میں رفح کے علاقہ میں بم باری سے ہوئی۔ اسرائیلی فوج نےموصوف کی لاش کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا تھا جو مثبت آیا، مکمل تصدیق کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کو یورپی ملک بھیجا گیا۔یاد رہے کہ ۳۱؍جولائی۲۰۲۴ء کو ایران میں ایک حملے میں حماس کے سیاسی راہنما اسماعیل ہنیہ کے بعد یحییٰ سنوار کو حماس کا نیا سربراہ منتخب کیا گیا تھا۔
٭…لبنان سے ڈرون حملے میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی قیصریہ میں واقع نجی رہائش گاہ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ڈرون مبینہ طور پر لبنان سے لانچ کیا گیا تھا جو جنوبی حیفہ کے قصبے قیصریہ میں اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے قریب ایک عمارت سے ٹکرایا۔ ڈرون نے براہِ راست اپنے ہدف کو نشانہ بنایا۔لبنان سے اسرائیل پر تین ڈرون فائر کیے گئے تھے ۔
٭…ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی کا امریکی صدر جو بائیڈن کے بیان پر اپنے ردِ عمل میں کہنا ہے کہ ایران پر حملے کی حماقت کرنے والوں کی پشت پناہی کرنے والے کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ جس کسی کے پاس اسرائیل کے ایران پر حملے کی معلومات ہیں یا وہ اس قسم کی حماقت کرنے کے لیے وسائل فراہم کر رہا ہے تو اسے کسی بھی ممکنہ نقصان کا ذمےدار بھی ٹھہرایا جانا چاہیے۔یاد رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے برلن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ معلوم ہے کہ اسرائیل کب اور کیسے ایران کے میزائل حملوں کا جواب دینے جا رہا ہے۔
٭…مصری اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نےکہا ہے کہ فلسطین مسئلے کا دو ریاستی منصوبہ خطے میں نسلی فسادات کو ہوا دے گا۔ ایران متحدہ فلسطین کو ہی مسئلے کا حل سمجھتا ہے۔ فلسطین کے مسئلے کےلیے دو ریاستی منصوبہ خطے میں امن کے بجائے نسلی فسادات کو ہوا دے گا۔امریکہ کی جانب سے قابض اسرائیل کی پشت پناہی نے خطے کے امن اور استحکام کو تباہ کر دیا ہے۔دو ریاستی حل سے صرف مفلوج فلسطینی ریاست قائم ہوگی، جس کے پاس فوج ہے نہ مکمل خودمختاری ہے۔اسرائیل کے جاری جنگی جرائم اور جارحیت روکنے کےلیے خطے کے ممالک مشترکہ اقدامات کریں۔
٭…کیوبا میں ملک کے سب سے بڑے پاور پلانٹ ‘انتونیو گیتراس’ کے بند ہونے کی وجہ سے بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا ہے جس کے بعد ملک کا بیشتر حصہ بجلی سے محروم ہو گیا ہے۔ کیوبا کے دارالحکومت ہوانا میں اسپتالوں اور چند علاقوں میں بجلی کی بحالی شروع ہو چکی ہے لیکن ابھی بھی زیادہ تر علاقے بجلی سے محروم ہیں۔حکّام کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان ملٹن کی وجہ سے پاور پلانٹس تک ایندھن پہنچانے میں مشکلات پیش آئی ہیں۔واضح رہے کہ ملک میں بجلی کی کمی کی وجہ سے حکومت نے پہلے ہی اسکول اور غیر ضروری صنعتوں کو بند کر کے ریاستی ملازمین کو گھر بھیج دیا تھا۔
٭…٭…٭