متفرق مضامین

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات جمعہ میں بیان فرمودہ بعض تاریخی مقامات کا جغرافیائی تعارف

(شہود آصف۔ استاذ جامعہ احمدیہ گھانا)

بنو قریظہ کے قلعے

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےخطبات جمعہ فرمودہ ۲۰اور ۲۷؍ستمبر۲۰۲۴ءمیں غزوہ خندق کے واقعات میں بنو قریظہ کی عہد شکنی اور ان کے قلعوں کے محاصرے کا ذکر فرمایا۔ بنو قریظہ کے قلعوں کے متعلق کچھ تفصیل پیش ہے۔

بنو قریظہ

بنو قریظہ مدینہ کا ایک مشہور اور نہایت قدیم یہودی قبیلہ تھا، جواپنے وطن شام کو چھوڑ کریہاں آیا اور وادیٔ مہزور /مہرزورکے قریب جو مدینہ کے جنوب مشرق میں واقع ہے، آباد ہو گیا۔ اس علاقے میں انہوں نے اپنے قلعے تعمیر کر لیے۔ یہ وادی بعد میں انہی کے نام سے مشہور ہو گئی اور رفتہ رفتہ ان کے قبضے میں آگئی۔مہزور عبرانی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے پانی کا چشمہ۔

جب رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائے تو یہودی قبائل(قینقاع،قریظہ،نضیر) سے صلح اور امن کے معاہدے کیے۔ بنو قریظہ وادی مہزور اور مذینب میں آباد تھے۔ان کے جنوب مغرب میں قبیلہ بنو نضیر کے یہود آباد تھے۔ دونوں کے درمیان کھجوروں کے باغات تھے جو زراعت کے ساتھ ساتھ قلعوں کی حفاظت کا کام بھی کرتے تھے (تاکہ کوئی لشکر دفعة ًحملہ نہ کر دے )۔

بنو نضیر کا محاصرہ کرتے وقت رسول اللہﷺ نے ایسی جگہ پڑاؤ ڈالا کہ بنو قریظہ ان کی مدد نہ کر سکیں۔ رسول اللہﷺ کے خیمہ کی جگہ مسجد الفضیح بطور یادگار موجود ہے۔ اس طرح بنو قریظہ باوجود خواہش کے بنو نضیر کی مدد نہ کر سکے۔ پھر رسول اللہﷺ نے ان قبائل کے درمیان موجود کھجوروں کو بھی کٹوایا تاکہ قلعے پر تیر اندازی ہو سکے اور بنو قریظہ کی طرف سے مخفی مدد نہ آسکے۔اس کابھی قرآن کریم میں اشارةً ذکر ہے۔

غزوہ خندق کے دوران بنو قریظہ کے قریب ہی مسلمان عورتوں اور بچوں نے پناہ لی تھی۔بنو قریظہ کی عہد شکنی کے باعث مسلمان عورتیں اور بچے سخت خطرے میں آگئے۔ جب دشمن قبائل واپس چلے گئے تو رسول اللہﷺ نےبنوقریظہ کے قلعوں کا محاصرہ فرمایا جو بیس یا پچیس روز تک چلا۔ پھر انہوں نے ہتھیار ڈال دیے۔ بعض روایات کے مطابق رسول اللہﷺ کی آمد سے قبل حضرت سلمان فارسی ؓ بھی بنو قریظہ کے ایک یہودی کے غلام تھے۔آپؓ بنوقریظہ کے کھجوروں کے باغ میں کام کر رہے تھے کہ آپ کو مکہ کے نبی کی مدینہ منورہ آمد کی خبر ملی۔

مدینہ منورہ کے موجودہ نقشے میں جنوب مشرقی جانب مہزور اور مذینب کے نام سے علاقہ اب تک موجود ہے۔قبیلہ بنو قریظہ اسی جگہ پر آباد تھا۔ موجود ہ دور میں یہ تمام علاقہ شہری آبادی میں شامل ہو چکا ہے۔مسجد نبویؐ سے مہزور کا فاصلہ تقریباً ساڑھے پانچ کلو میٹر ہے۔ قارئین کی سہولت کے لئے مقامات کی لوکیشن کے لنک درج ذیلQR Code کی صورت میں ساتھ شامل کیے گئے ہیں۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button