حالاتِ حاضرہ

خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)

٭…لبنان کے سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق صبح کے وقت ایک نامعلوم مسلح فوج ساحل سمندر پر پہنچی، ایک قریبی عمارت پر چھاپہ مارا اور سپیڈ بوٹ کے ذریعے روانہ ہونے سے پہلے ایک شخص کو گرفتار کرلیا۔لبنانی وزیر اعظم نجیب میکاتی نے لبنانی وزارتِ خارجہ کو ہدایت کی ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں لبنان سے شہری کے اغوا ہونے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا جائے۔ واضح رہے کہ لبنانی وزارت صحت کے مطابق لبنان میں اسرائیلی حملوں میں اب تک دو ہزار ۹۶۸؍افراد شہید جبکہ تیرہ ہزار ۳۱۹؍زخمی ہوچکے ہیں۔ لبنان کی موجودہ صورتحال پر اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اس وقت لبنان میں حالات ۲۰۰۶ء میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ہونے والی جنگ سے بھی زیادہ خراب ہیں۔

٭…بھارتی فوج کو سوشل میڈیا مواد کی براہ راست نگرانی کا اختیار مل گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی فوج اب سوشل میڈیا مواد ہٹانے کے لیے براہ راست نوٹس دے سکے گی۔ بھارتی وزارت دفاع نے سینئر افسر کو انچارج مقرر کر دیا۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ سینئر افسر کو آئی ٹی ایکٹ کے سیکشن 79 تھری بی کے تحت اختیار دیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو فوج سے متعلق غیرقانونی مواد ہٹانے کا کہا جاسکے گا۔ بھارتی میڈیا نے کہا کہ اب تک بھارتی فوج مواد ہٹانے یا بلاک کروانے کے لیے متعلقہ وزارت پر انحصار کرتی تھی۔

٭…امریکہ نے ایران کو تنبیہ دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایران اسرائیل پر ایک اور حملہ نہ کرے۔ امریکی حکام نے خبردار کیا کہ ایران نے اسرائیل پر حملہ کیا تو اسرائیل کو جوابی کارروائی سے نہیں روک سکیں گے۔ امریکی میڈیا نے کچھ روز قبل خبر دی تھی کہ ایران امریکی صدارتی الیکشن سے قبل اسرائیل پر حملہ کرسکتا ہے۔ گذشتہ روز ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایران کے خلاف اقدامات پر امریکہ و اسرائیل کو سخت جواب ملے گا۔ تہران میں ایک تقریب میں ان کا کہنا ہے کہ امریکہ اور اسرائیلی حکومت سمیت دشمنوں کو جان لینا چاہیے کہ بلاشبہ وہ ایران اور مزاحمتی محاذ کے خلاف جو کچھ کریں گے اس کا انہیں منہ توڑ جواب ملے گا۔

٭…غزہ پر اسرائیلی حملوں میں مزید ۵۵؍فلسطینی شہید اور ۱۹۲؍زخمی ہو گئے۔ اقوامِ متحدہ کے بچوں کی فلاح و بہبود سے متعلق ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ ۴۸؍گھنٹوں کے دوران غزہ پر اسرائیلی حملوں میں پچاس سے زائد بچے شہید ہوئے ہیں۔ یونیسیف نے کہا کہ شمالی غزہ میں جبالیہ پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ میں پولیو مرکز پر سٹن گرینیڈ سے حملہ کیا، جس میں چار بچوں سمیت چھ افراد زخمی ہو گئے۔ فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ۷؍اکتوبر ۲۰۲۳ءسے جاری اسرائیلی حملوں میں ۴۳؍ہزار۳۱۴؍فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ وزارت صحت نے کہا کہ ۷؍اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اسرائیلی حملوں میں زخمی فلسطینیوں کی تعداد ایک لاکھ دو ہزار ۱۹؍ہو چکی ہے۔

٭…امریکہ نے مشرقِ وسطیٰ میں بی 52 طیارے اور بحری جنگی جہاز تعینات کر دیے۔ امریکی میڈیا کے مطابق یہ تعیناتی مشرق وسطیٰ میں ملٹری ری ایڈجسٹمنٹ کا حصہ ہے۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں پہلے سے موجود طیارہ بردار جہاز اور تین جنگی جہاز رواں ماہ کے وسط تک واپس امریکہ چلے جائیں گے۔ پینٹاگون کے مطابق اسرائیل کے دفاع اور حوثیوں کے حملے سے اتحادیوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے یہ اقدامات کیے گئے ہیں۔ دوسری جانب لبنانی وزیرِ ٹرانسپورٹ نے کہا ہے کہ لبنان شام سرحد اسرائیلی حملے کے بعد دوبارہ مکمل بند کر دی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گذشتہ ماہ بھی لبنان شام سرحد کو اسرائیلی حملے کے بعد بند کیا گیا تھا۔ لبنانی وزیرِ ٹرانسپورٹ کے مطابق حملے کے کچھ روز بعد سرحدی گزر گاہ کو چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھولا گیا تھا۔ دوسری جانب لبنانی وزارتِ صحت نے بتایا ہے کہ گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں باون شہری شہید اور ۷۲؍زخمی ہوئے ہیں۔

٭…امریکی ریاست مشی گن کے حکام نے ڈیموکریٹک اکثریت والے وارن شہر میں انتخابی نتائج دیگر شہروں کے مقابلے دیر سے موصول ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اس سے ووٹوں کی گنتی سے متعلق ابتدائی شکوک نے جنم لیا ہے۔ کاملاہیرس کی ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان نے خدشہ ظاہر کیا کہ نتائج دیر سے موصول ہونے سے ڈونلڈ ٹرمپ اپنی جیت کا اعلان کرکے وارن شہر میں ووٹوں کی گنتی پر اثرانداز ہوکر فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ متعدد ڈیموکریٹک راہنماؤں نے اسے بدترین صورتحال قرار دیا ہے۔ وارن شہر نے ۲۰۲۲ءکے ریاستی قانون میں تبدیلیوں کا فائدہ نہیں اٹھایا تھا جس سے ووٹنگ سے پہلے تک غیر حاضر ووٹوں کی پری پروسیسنگ کا عمل مکمل ہونا ممکن تھا۔ تاہم ایک لاکھ ۳۵؍ہزار آبادی والے وارن شہر کو اس پروسیس کےلیے انتخابی دن کا انتظار کرنا ہوگا جو دیگر شہروں کے مقابلے نتائج میں تاخیر کا باعث ہوسکتا ہے۔

٭…ڈونلڈ ٹرمپ نے مشی گن میں خطاب کے دوران سابق ریپبلکن راہنما لزچینی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ لزچینی ہمیشہ جنگ چاہتی ہیں، وہ کاملا ہیرس کی طرح احمق ہیں۔ سابق امریکی صدر نے کہا کہ لزچینی کو بندوق دے کر میدان جنگ میں بھیجا جائے تو وہ بزدل ثابت ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ لزچینی میں اتنی ہمت نہیں ہوگی کہ میدان جنگ میں دشمن کا سامنا بھی کرسکے۔ ادھر کاملا ہیرس نے لزچینی سے متعلق بیان پر ٹرمپ کو صدارتی دوڑ سے نااہل قرار دینے کا مطالبہ کردیا۔ واضح رہے کہ لزچینی نے کیپیٹل ہل پر حملے کے بعد ٹرمپ سے تعلق ختم کر دیا تھا۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button