متفرق شعراء

مضطرب تیری محبت کے سوا مر جائے گا

مضطرب تیری محبت کے سوا مر جائے گا

خون کا اپنے فسانہ ترے سر دھر جائے گا

تیری خاطر جو ہر اک بزم سے ٹھکرایا گیا

تُو نے تھاما نہ اسے تو وہ کدھر جائے گا

کیا تُو بن مانگے بھی دے سکتا ہے اپنا مجھے پیار

کیا مرا زخمِ جگر چپکے سے بھر جائے گا

کیا مرے اشک ندامت کو تو کر لے گا قبول

کیا اثر دستِ عنایت ترا کر جائے گا

آرزو کوئی بھی دل میں نہ رہے باقی ظفرؔ

دل کے پاتال تلک جب تُو ہی بھر جائے گا

(مقبول احمد ظفر مربی سلسلہ مرحوم۔مرسلہ:امة الحی صاحبہ بنت مقبول احمد ظفر مرحوم۔ کینیڈا)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button