چیمپئنزٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ ۲۰۲۵ء، بھارت کا اپنی ٹیم پاکستان بھیجنےسےانکار!
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی (ICC Champions Trophy) کا نواں ایڈیشن ۱۹؍فروری تا ۹؍مارچ ۲۰۲۵ء کو پاکستان میں منعقد ہونا ہے تاہم گذشتہ دنوں بھارتی کرکٹ بورڈ (BCCI) کی جانب سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ICC) کو آگاہ کیا گیا کہ انہیں بھارتی حکومت کی جانب سے اپنی کرکٹ ٹیم پاکستان بھجوانے کی اجازت نہیں ملی۔ اس طرح ۱۹۹۶ء کے بعد کسی آئی سی سی ایونٹ کا پاکستان میں انعقاد خطرے میں پڑگیا ہے۔
میڈیامیں آنے والی خبروں کےمطابق بھارت چاہتا ہے کہ اس کے میچز کسی دوسرے مقام پر منتقل کیے جائیں جس پر مبینہ طورپر پاکستان کرکٹ بورڈ نے سخت ردّعمل کا اظہارکرتے ہوئے انکار کیا ہے۔ اسی طرح پاکستانی حکومت نے بھی کرکٹ بورڈ کو ہدایت کی ہے کہ انڈین ٹیم کے پاکستان نہ آنے کی صورت میں پاکستان آئندہ آئی سی سی اور ایشین کرکٹ کونسل کے ایونٹ میں بھارت کے خلاف میچز نہیں کھیلے گا۔
اس معاملہ کے بارے میں espncricinfo.com نے ۹؍نومبر۲۰۲۴ء کو رپورٹ دی کہ بی سی سی آئی نے آئی سی سی کو مطلع کیا ہے کہ بھارت ۲۰۲۵ء کی چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کے لیے پاکستان نہیں جائے گا اور اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ بھارتی حکومت کی جانب سے انڈین کرکٹ بورڈ کو ٹیم پاکستان نہ بھیجنے کے حوالے سے مشورہ دیا گیا ہے۔
بی بی سی اردو میں شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ اتوار یعنی ۱۰؍نومبر کے روز آئی سی سی نے پاکستان کو تحریری طورپر آگاہ کیا کہ بھارت نے پاکستان آکر چیمپئنز ٹرافی کے میچزکھیلنے سے انکارکردیا ہے۔ جس کے جواب میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کرکٹ کی عالمی کونسل کو خط لکھا گیا کہ بھارتی ٹیم کی پاکستان نہ آنے کی ٹھوس وجوہات سے آگاہ کیا جائے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی قبل ازیں دوٹوک الفاظ میں ہائبرڈ ماڈل کے آپشن کو مسترد کر چکے ہیں جس کے تحت بھارت کے میچزدبئی یاکسی اورنیوٹرل وینیو پر منتقل کرنے کی بات کی جارہی تھی۔
۱۱؍نومبر۲۰۲۴ء کو چیمپئنزٹرافی کے حتمی شیڈول کا اعلان کیا جانا تھا تاہم اس اعلان کو فی الحال ملتوی کردیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ آئی سی سی کے کسی بھی ٹورنامنٹ کے شیڈول کا اعلان ٹورنامنٹ کے آغاز سےایک سو روز قبل کرنا ضروری ہوتا ہے تاکہ میزبان ملک، براڈکاسٹرز سمیت دیگر فریقین کو تیاری کرنے کا مناسب وقت مل سکے۔
آئی سی سی کے قواعد و ضوابط کے مطابق اگر کوئی بھی ٹیم کسی بھی وجہ سے آئی سی سی ایونٹ کھیلنے سے انکار کر تی ہے تو آئی سی سی کسی بھی ملک کو میزبان ملک کا دورہ کرنے کے لیے مجبور نہیں کرسکتا۔ تاہم انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو یہ اختیار حاصل ہے کہ کسی ٹیم کے انکار کی صورت میں رینکنگ میں موجود نویں نمبر کی ٹیم کو ایونٹ میں مدعو کر دے۔ آئی سی سی ون ڈے رینکنگ ۲۰۲۳ء میں نویں نمبر پر سری لنکا کی ٹیم موجود تھی، یعنی بھارت کے پاکستان آنے سے انکار کرنے پر قانون کے مطابق آئی سی سی سری لنکا کوچیمپئنزٹرافی میں شامل کرسکتا ہے، تاہم بھارتی کرکٹ بورڈ کی عالمی کرکٹ میں حیثیت اور براڈکاسٹرز کے سپانسرز اور آئی سی سی کے لیے ممکنہ شدید مالی خسارے کے سبب ایسا ہونا قریباً ناممکن ہے کہ چیمپئنزٹرافی کا انعقاد بھارت کے بغیر ہوسکے۔ واضح رہے کہ بھارت آئی سی سی کومالی لحاظ سےrevenue دینے والا سب سے بڑاکرکٹ بورڈ ہے۔
گذشتہ سال ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان کو ملی تھی لیکن بھارت کے پاکستان آنے سے صاف انکار پر ہائبرڈ ماڈل کے تحت بھارت کے تمام میچز سری لنکا میں شیڈول کروائے گئے۔ لہٰذا اب بھی یہی خیال کیا جارہا ہے کہ آئی سی سی بھارت کے میچزکسی غیرجانبدارمقام پر منتقل کردے گا اور اگرپاکستان نے اس پر زیادہ مزاحمت کی تو اسے چیمپئنزٹرافی کی میزبانی سے بھی ہاتھ دھونے پڑسکتے ہیں۔
جیوٹی وی (urdu.geo.tv) کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بھارتی کرکٹ بورڈ سے چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان نہ آنے کی تحریری وجوہات طلب کر لیں۔ قبل ازیں پاکستان نے آئی سی سی سے بھارتی خط کی تحریری کاپی مانگی تھی جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کو پاکستان نہ جانے کے حوالے سے زبانی آگاہ کیا تھا۔ تاہم اب آئی سی سی نے انڈین کرکٹ بورڈ کو تحریری وجوہات بیان کرنے کا کہا ہے، پاکستان تحریری وجوہات ملنے پر ٹھوس شواہد مانگ سکتا ہے۔ قوانین کے مطابق انڈین بورڈ کو پاکستان نہ جانے کی ٹھوس وجوہات فراہم کرنا ہوں گی، آئی سی سی ان وجوہات کا جائزہ لے کر بھارت کے بارے میں حتمی فیصلہ کرے گا۔ اگرپاکستان نہ جانے کی وجوہات جائز نہ ہوئیں تو بھارتی ٹیم کو چیمپئنز ٹرافی کے میچز پاکستان میں کھیلنے کاکہا جائے گا، بھارت نہ مانا تو ایونٹ میں متبادل ٹیم کو شامل کیا جا سکتا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ آیاآئی سی سی اپنے قوانین پر عملدرآمد کرتا ہے یا پھر مالی منفعت کی خاطر پاکستان کو میزبانی سے محروم کرتا ہے۔ دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی کرکٹ کے مختلف حلقوں اورپاکستانی حکومت کے دباؤ کا سامنا ہے۔ لہٰذا یہ امر بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ پی سی بی اپنے اصولی موقف پرقائم رہتا ہے یا پھربھارت اورآئی سی سی کے سامنے ایک مرتبہ پھر گھٹنے ٹیکنے پرمجبورہوجاتا ہے۔
(’ن م طاہر‘)