صنعت و تجارت
ارشاد حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
(خطبہ جمعہ فرمودہ 15 جون ۲۰۰۷ء/ خطبات مسر ور جلد پنجم صفحہ 255)
’’پھر فرمایا اگر دست بدست تجارت ہے، اگر خرید و فروخت براہ راست ہو رہی ہے تو ٹھیک ہے اس میں تحریر نہ لو۔ لیکن اس میں بھی بعض جھگڑا کرنے والے جھگڑوں کے بہانے تلاش کر ہی لیتے ہیں۔ اس لیے ہمیشہ لینے والے کو اچھی طرح چھان پھٹک کر کے چیز لینی چاہیے تا کہ بعد میں کسی قسم کے جھگڑے نہ ہوں۔ لیکن اگر کاروبار کی صورت میں لمبے معاہدے ہو رہے ہیں تو پھر اسی طرح لکھنا ہے اور گواہ مقرر کرنا ہے جس طرح پہلے قرض کے معاملے میں ذکر ہو چکا ہے۔ لیکن یہاں بھی فرمایا کہ اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور دینے والا اور لینے والا دونوں ہمیشہ یہ مد نظر رکھیں کہ اللہ تعالیٰ کی ذات انہیں ہمیشہ دیکھ رہی ہے۔ اس کے علاوہ بھی قرآن کریم میں مختلف جگہوں پر قرض اور لین دین کے معاملات کا ذکر ہے جس پر عمل کر کے محبت اور سلامتی کو پھیلایا بھی جاسکتا ہے اور اس کا قیام بھی کیا جا سکتا ہے۔‘‘
(مرسلہ: وکالت صنعت و تجارت)