بارش اللہ برساتا ہے
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جس سال حدیبیہ کا واقعہ ہوا، ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے۔ ایک رات ہم پر بارش ہوئی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی۔ پھر آپؐ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کیا تم جانتے ہو تمہارے ربّ نے کیا فرمایا ہے؟ ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسولؐ بہتر جانتے ہیں۔ آپؐ نے کہا: اللہ نے فرمایا ہے: آج صبح میرے بندوں میں سے بعض مجھ پر ایمان لانے والے ہوئے اور بعض انکار کرنے والے۔ جس نے یہ کہا کہ اللہ کی رحمت اور اللہ کی عطا اور اللہ کے فضل سے ہم پر بارش ہوئی تو وہ مجھ پر ایمان لانے والا ہے اور ستاروں کا منکر اور جس نے یہ کہا کہ فلاں ستارے کی وجہ سے ہم پر بارش ہوئی ہے تو وہ ستاروں پر ایمان لانے والا اور میرا انکار کرنے والا ہے۔
(بخاری كِتَاب الْمَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ الْحُدَيْبِيَةِ)