پریس ریلیز: تھانہ نوکوٹ میر پور خاص سندھ (پاکستان) کی حدود میں مذہبی منافرت کی بنا پہ ایک احمدی کو ہدف بنا کر سر عام شہید کر دیا گیا
احمدیوں کے خلاف پُرتشدد واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ معصوم احمدی نشانہ بن رہے ہیں۔
ملک بھر میں احمدیوں کے خلاف اشتعال انگیزی پر مبنی مہم جاری ہے۔ حکومت فوری اقدامات کرے۔ ترجمان جماعت احمدیہ
چناب نگر ( پریس ریلیز) تھانہ نوکوٹ ضلع میر پور خاص کی حدود میں فضل بھمبرو کے علاقہ میں ایک احمدی امیر حسن مرڑانی کو دو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ہدف بنا کر شہید کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق صبح نمازِ فجر کی ادائیگی کے بعد مقتول اپنے بیٹے کے ساتھ گھر واپس جا رہے تھے۔ وہ اپنے گھر کے قریب پہنچے تھے کہ موٹرسائیکل پر سوار دو نامعلوم افراد آئے اور ان سے نام پوچھا۔ شناخت کرنے کے بعد انہوں نے امیر حسن مرڑانی صاحب پر فائرنگ کردی اور فرار ہو گئے۔ گولیاں مقتول کے سینے میں لگیں جس سے ان کی موقع پر ہی شہادت ہو گئی۔
شہید مرحوم کی عمر چالیس سال کے قریب تھی۔ انہوں نے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین بیٹیاں اور دو بیٹے سوگوار چھوڑے ہیں۔ بڑی بیٹی کی عمر چودہ سال جبکہ سب سے چھوٹی بیٹی آٹھ ماہ کی ہے۔ مرحوم ایک شریف النفس انسان تھے۔ ان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔ مرحوم جماعت احمدیہ کے مقامی عہدیدار تھے نیز قبل ازیں ان کو احمدی ہونے کی بنا پر علاقہ میں شدید مذہبی مخالفت کا سامنا رہا۔
ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان عامر محمود نے اس بہیمانہ قتل پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ احمدیوں کو ہدف بنا کر قاتلانہ حملے کیے جا رہے ہیں جس کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔ گذشتہ ہفتے راولپنڈی میں ایک مذہبی جنونی نے کلہاڑی کے وار کر کے ایک احمدی طیب احمد کو شہید کر دیا تھا ۔ احمدیوں کے خلاف ملک بھر میں اشتعال انگیز مہم چلائی جا رہی ہے جس سے احمدیوں میں عدمِ تحفظ کا احساس بڑھ رہا ہے۔ ترجمان جماعت احمدیہ نے مطالبہ کیا ہےکہ محبِّ وطن پُرامن پاکستانی احمدیوں کو تحفظ فراہم کرنا حکام کی ذمہ داری ہے۔ ریاستی ادارے احمدیوں کے خلاف اشتعال انگیزی کرنے والے انتہا پسندوں کا قلع قمع کریں اور احمدیوں پر قاتلانہ حملے کرنے والے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لا کر قانون کے مطابق سزا دی جائے۔