جماعت احمدیہ پاکستان اور فلسطین کے لیے دعا کی تازہ تحریک
حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۷؍جنوری ۲۰۲۵ء میں دعاؤں کی تحریک کرتے ہوئے فرمایا:
پاکستان کے حالات کے لیے میں دعا کے لیے کہتا رہتا ہوں۔ اس میں بعض دفعہ بہت زیادہ شدت آجاتی ہے۔ اور انتظامیہ اور حکومت بھی لگتا ہے کہ شدت پسند مولویں کے ہاتھوں میں کھلونا بنی ہوئی ہے۔ پہلے تو یہ خبریں ہی آتی تھیں کہ مسجد کا منارہ گرا دیا یا محراب گرا دیا، ان کو یہ اعتراض تھا، لیکن اب ڈسکہ میں کل انہوں نے سڑک بنانے کے بہانے پہلے نوٹس بھیجا کہ اتنی جگہ ہم لیں گے اور وہاں بلڈوزر پھیر کے جگہ صاف کریں گے۔ اس سے تھوڑا سا حصہ مسجد کے غسل خانے وغیرہ آتے تھے لیکن جب بلڈوزر لے کر آئے تو انہوں نے مولویوں کے کہنے پر ساری مسجد کو مسمار کردیا اور شہید کردیا۔
یہ مسجد پرانی بنی ہوئی ہے، پارٹیشن سے پہلے کی بنی ہوئی تھی اور حضرت چودھری ظفر اللہ خان صاحب نے شاید بنوائی تھی۔ بہرحال یہ آج کل اب اس حد تک بڑھ گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہی ہے جو ان کی جلد پکڑ کے سامان پیدا فرمائے۔ اور ان کے مکر ان لوگوں پر الٹائے۔ اس لیے احمدیوں کو خاص طور پر پاکستان کے احمدیوں کو بہت زیادہ دعاؤں کی ضرورت ہے۔ اس طرف توجہ دیں۔
اسی طرح فلسطین کے بارے میں بھی جو معاہدہ ہورہا ہے کوئی کہتے ہیں ہوگیا، کبھی کہا جاتا ہے نہیں ہوا یا معاہدہ کے بعد پھر واقعات ہورہے ہیں تو اس بات پر بعض لوگ بے جا خوشی کا اظہار کرنے لگ گئے ہیں۔ لیکن ان کو سمجھنا چاہیے کہ دجالی طاقتوں کا کوئی اعتار نہیں ہوتا۔ یہ کہتے کچھ ہیں، کرتے کچھ ہیں۔ اس لیے اتنی زیادہ خوش فہمی کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کے لیے دعاؤں کی بھی ضرورت ہے اور مسلمانوں کو عقل سے کام لے کر اپنے حق حاصل کرنے کی طرف کوشش بھی کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ مسلم قوم کو بھی اس کی عقل دے۔ (آمین)
مزید پڑھیں: فلسطین میں قیامِ امن کے لیے حضرت مصلح موعودؓ کے بیان فرمودہ دو اہم نکات