کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

بدظنّی صِدق کی جڑ کاٹنے والی چیز ہے

فساد اس سے شروع ہوتا ہے کہ انسان ظنونِ فاسدہ اور شکوک سے کام لینا شروع کرے۔ اگر نیک ظنّ کرے تو پھر کچھ دینے کی توفیق بھی مل جاتی ہے۔ جب پہلی ہی منزل پر خطاکی تو پھر منزلِ مقصود پر پہنچنا مشکل ہے۔ بدظنی بہت بُری چیز ہے۔ انسان کو بہت سی نیکیوں سے محروم کردیتی ہے اور پھر بڑھتے بڑھتے یہاں تک نوبت پہنچ جاتی ہے کہ انسان خدا پر بدظنّی شروع کر دیتا ہے۔

(ملفوظات جلد ۲صفحہ ۱۰۷، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)

بدظنّی صِدق کی جڑ کاٹنے والی چیز ہے۔ اس لیے تم اس سے بچو اور صدّیق کے کمالات حاصل کرنے کے لیے دعائیں کرو۔

(ملفوظات جلد اول صفحہ ۲۴۷، ایڈیشن ۱۹۸۸ء)

اکثر لوگوں میں بدظنی کا مرض بڑھا ہوا ہوتا ہے۔ وہ اپنے بھائی سے نیک ظنی نہیں رکھتے اور ادنیٰ ادنیٰ سی بات پر اپنے دوسرے بھائی کی نسبت بُرے بُرے خیالات کرنے لگتے ہیں اور ایسے عیوب اس کی طرف منسوب کرنے لگتے ہیں کہ اگر وہی عیب اس کی طرف منسوب ہوں تو اس کو سخت ناگوار معلوم ہو۔ اس لیے اوّل ضروری ہے کہ حتی الوسع اپنے بھائیوں پر بدظنی نہ کی جاوے اور ہمیشہ نیک ظن رکھا جاوے کیونکہ اس سے محبت بڑھتی ہے اور انس پیدا ہوتا ہے اور آپس میں قوت پیدا ہوتی ہے اور اس کے باعث انسان بعض دوسرے عیوب مثلاً کینہ، بغض، حسد وغیرہ سے بچا رہتا ہے۔

(ملفوظات جلد ۴صفحہ ۲۱۴۔۲۱۵،ایڈیشن ۱۹۸۸ء)

مزید پڑھیں: حقیقی برکات کا سرچشمہ اور نجات کا سچا ذریعہ: قرآن کریم

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button