رمضان کا آخری عشرہ جہنم سے بچانے کا عشرہ ہے
اس ایک لفظ رحمت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری زندگی کے لئے لائحہ عمل کا ایک خزانہ عطا فرما دیا کہ رمضان کے پہلے دس دن میں اس رحمت کی تلاش کرو اور جب یہ رحمت تلاش کر لو تو پھر یہ عہد کرو کہ اس کو ہم نے اپنی زندگی کا حصہ بنانا ہے۔ ایک مومن کے لئے دس دن کی تربیت پھر اگلے راستے دکھائے گی۔ لیکن کیونکہ شیطان ہر وقت ہمارے ساتھ لگا ہؤا ہے جو اپنے کاموں میں مصروف ہے، ورغلانے کے کام میں مصروف ہے، نیکیوں سے ہٹانے کے کام میں مصروف ہے اس لئے اس رحمت کو حاصل کرنے کے بعد اس پر قائم رہنے کے لئے اللہ تعالیٰ کی مدد کی ضرورت ہے اور یہ مدد حاصل کرنے کے لئے ہم نے کیا طریق اختیار کرنا ہے۔ فرمایا کہ اگلے دس دن پھر اللہ تعالیٰ کی اس مدد اور طاقت کو تلاش کرو تا کہ تمہارے عمل مستقل عمل بن جائیں اور وہ طاقت ہے استغفار۔ آپ نے فرمایا کہ دوسرا عشرہ مغفرت کا عشرہ ہے۔ جیسا کہ پہلے ذکر ہوا کہ آہ و زاری کرنے والے کے گناہ بخشتے ہوئے اسے اللہ تعالیٰ اپنی مغفرت کی چادر میں لپیٹ لیتا ہے اور ان پر رحمت اور فضل کرتا ہے۔ لیکن مومن وہ ہے جو اس ستاری اور رحمت کو اپنی زندگی کا حصہ بنائے جس کا اظہار اس کی عبادتوں سے بھی ہو اور دوسرے اعمال سے بھی ہو اور مستقل استغفار کرتے ہوئے ہو۔ اپنے اعمال پر نظر ڈالتے ہوئے ہو۔ اور جب یہ ہو گا تو اللہ تعالیٰ کی مغفرت ہمیں اپنی لپیٹ میں لیتی چلی جائے گی۔ اس کی رحمت کے دروازے ہم پر کھلتے چلے جائیں گے۔ اور جب یہ ہو گا تو پھر ہمیں نیکیوں پر قائم رہنے کی توفیق بھی اللہ تعالیٰ دیتا چلا جائے گا۔
…آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو یہ فرمایا کہ آخری عشرہ جہنم سے بچانے کا عشرہ ہے تو جب انسان اللہ تعالیٰ کی رحمت کی چادر میں بھی لپٹ جائے، اس کی مغفرت سے روشنی اور طاقت پکڑ کر اس پر قائم بھی ہو جائے، اس کی روشنی سے حصہ لے لے اور اس کی طاقت پکڑ کر اس پر قائم بھی ہو جائے تو ظاہر ہے وہ پھر اللہ تعالیٰ کا قرب پانے والا ہی ہوتا ہے۔ … جب انسان خدا تعالیٰ کے لئے نیکیاں بجا لا رہا ہو یا بجا لانے کی کوشش کر رہا ہو تو اللہ تعالیٰ صرف اتنا نہیں فرماتا کہ اچھا مَیں تمہیں جہنم میں نہیں ڈالوں گا۔ جہنم سے تم بچ گئے بلکہ جہنم سے بچانے کا عشرہ فرما کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اصل میں ہمیں یہ بھی فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ایسے عمل کرنے والوں سے راضی ہو کر اپنی جنت کی خوشخبری دیتا ہے۔ …
اگر مستقل اس کی مغفرت طلب کرتے رہو گے، استغفار کرتے رہو گے، نیکیوں پر دوام حاصل کرنے کے لئے اور ان پر قائم رہنے کے لئے مستقل اللہ تعالیٰ کا دامن پکڑے رہو گے تو جہنّم کے دروازے صرف رمضان میں ہی نہیں بلکہ ان تیس دنوں کی عبادات اور عہد اور حقوق کی ادائیگی اور توبہ اور استغفار کی مستقل عادت جہنم کے دروازے ہمیشہ کے لئے بند کر دے گی۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ۱۰؍ جولائی ۲۰۱۵ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۳۱؍جولائی۲۰۱۵ء)
مزید پڑھیں: مسنون اعتکاف کی شرائط
الحمدللہ رب کا بہت بڑا احسان ہے کہہم الفضل اخبار سے فیض پارہے ہیں۔اللہ تعالیٰ کے فضلوں کی بارش ہمیشہ ہماری پیاری جماعت پر برستی رہے۔امین