نونہالانِ جماعت مجھے کچھ کہنا ہے
نونہالانِ جماعت مجھے کچھ کہنا ہے
پر ہے یہ شرط کہ ضائع مرا پیغام نہ ہو
چاہتا ہوں کہ کروں چند نصائح تم کو
تاکہ پھر بعد میں مجھ پر کوئی الزام نہ ہو
دل میں ہو سوز تو آنکھوں سے رواں ہوں آنسو
تم میں اسلام کا ہو مغز فقط نام نہ ہو
سر میں نخوت نہ ہو آنکھوں میں نہ ہو برقِ غضب
دل میں کینہ نہ ہو لب پہ کبھی دشنام نہ ہو
خیراندیشئ احباب رہے مدنظر
عیب چینی کرو مفسد و نمام نہ ہو
چھوڑ دو حرص کرو زہد و قناعت پیدا
زَر نہ محبوب بنے سیم دل آرام نہ ہو
رغبتِ دل سے ہو پابند نمازو روزہ
نظرانداز کوئی حصۂ احکام نہ ہو
پاس ہو مال تو دواس سے زکوٰۃ و صدقہ
فکرِ مسکیں رہے تم کو غمِ ایام نہ ہو
عادتِ ذکر بھی ڈالو کہ یہ ممکن ہی نہیں
دل میں ہو عشقِ صنم لب پہ مگر نام نہ ہو
عسر ہو یسر ہو تنگی ہو کہ آسائش ہو
کچھ بھی ہو بند مگر دعوتِ اسلام نہ ہو
تم نے دنیا بھی جو کی فتح تو کچھ بھی
نہ کیا نفسِ وحشی و جفاکیش اگر رام نہ ہو
منّ و احسان سے اعمال کو کرنا نہ خراب
رشتۂ وصل کہیں قطع سرِ بام نہ ہو
بھولیو مت کہ نزاکت ہے نصیبِ نسواں
مرد وہ ہے جو جفاکش ہو گل اندام نہ ہو
کام مشکل ہے بہت منزلِ مقصود ہے دور
اے مرے اہلِ وفا سست کبھی گام نہ ہو
میری تو حق میں تمہارے یہ دعا ہے پیارو
سر پہ اللہ کا سایہ رہے ناکام نہ ہو
ظلمتِ رنج و غم ودرد سے محفوظ رہو
مہرِ انوار درخشندہ رہے شام نہ ہو
(کلامِ محمود صفحہ۹۶،۹۷)
مزید پڑھیں: مردِ حق کی دعا