آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود ظلّی طور پر قیامت تک رہتا ہے
ایک اور بات بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پاجانا تھا اس لئے ظاہری طور پر ایک نمونہ اور خدا نمائی کا آلہ دنیا سے اُٹھنا تھا۔اس کے لئے اللہ تعالیٰ نے ایک آسان راہ رکھ دی کہ قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِيْ (اٰل عمران :۳۲) کیونکہ محبوب اللہ مستقیم ہی ہوتا ہے۔زیغ رکھنے والا کبھی محبوب نہیں بن سکتا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کی ازدیاد اور تجدید کےلیے ہر نماز میں دُرود شریف کا پڑھنا ضروری ہوگیا تاکہ اس دعا کی قبولیت کے لیے استقامت کا ایک ذریعہ ہاتھ آئے۔یہ ایک مانی ہوئی بات ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود ظلّی طور پر قیامت تک رہتا ہے۔صوفی کہتے ہیں کہ مجدّدین کے اسماء آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر ہی ہوتے ہیں۔یعنی ظلّی طور پر وہی نام ان کو کسی ایک رنگ میں دیا جاتا ہے۔
شیعہ لوگوں کا یہ خیال کہ ولایت کا سلسلہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ پر ختم ہوگیا محض غلط ہے۔اللہ تعالیٰ نے جو کمالات سلسلہ نبوت میں رکھے ہیں، مجموعی طور پر وہ ہادیٔ کامل پر ختم ہوچکے۔اب ظلّی طور پر ہمیشہ کے لیے مجدّدین کے ذریعہ سے دنیا پر اپنا پرتوہ ڈالتے رہیں گے۔اللہ تعالیٰ اس سلسلہ کو قیامت تک رکھے گا۔
مَیں پھر کہتا ہوں کہ اس وقت بھی خدائے تعالیٰ نے دنیا کو محروم نہیں چھوڑا۔اور ایک سلسلہ قائم کیا ہے۔ہاں اپنے ہاتھ سے اس نے ایک بندہ کو کھڑا کیا اور وہ وہی ہے جو تم میں بیٹھا ہوا بول رہا ہے۔اب خداتعالیٰ کے نزولِ رحمت کا وقت ہے۔دعائیں مانگو۔استقامت چاہو اور درود شریف جو حصولِ استقامت کا ایک زبردست ذریعہ ہے بکثرت پڑھو۔مگر نہ رسم اور عادت کے طور پر بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حُسن اور احسان کو مدّ نظر رکھ کر اور آپ کے مدارج اور مراتب کی ترقی کے لئے اور آپ کی کامیابیوں کے واسطے۔اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ قبولیتِ دعا کا شیریں اور لذیذ پھل تم کو ملے گا
(ملفوظات جلد اول صفحہ ۱۵۵۔۱۵۶، ایڈیشن ۲۰۲۲ء)
مزید پڑھیں: خدا تعالیٰ کی خاطر سفر کی عظمت