صحابہؓ نے خدا تعالیٰ کے حکم سے آنحضرتﷺ کی حفاظت کی
جیسا کہ مَیں نے کہا کہ مختلف وقتوں میں آپؐ کی حفاظت کے واقعات ہمیں ملتے ہیں اور چند ایک نہیں بلکہ آپؐ کی پوری زندگی ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے جس میں خداتعالیٰ کی خاص حفاظت فرشتوں کے ذریعے سے نظر آتی ہے۔ اس حفاظت کا وعدہ جو اللہ تعالیٰ نے مکّہ میں کیا تھا مدینہ میں آپؐ کی تسلی کے لئے اس کا اعادہ فرمایا اور فرمایا وَاللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ (المائدۃ: 68) یعنی اللہ تعالیٰ تجھے لوگوں کے حملوں سے محفوظ رکھے گا۔ …
…حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لکھا ہے کہ علاوہ فرشتوں کے میرے نزدیک وہ مخلص صحابہؓ بھی مُعَقِّبَات میں سے تھے جنہوں نے خداتعالیٰ کے فضل سے آپﷺ کے آگے پیچھے لڑنے کا عہد پورا فرمایا۔ اور صحابہ نے خداتعالیٰ کے حکم سے آپؐ کی حفاظت کی۔ اللہ تعالیٰ نے جو یہ فرمایا ہے کہ مِنْ اَمْرِ اللّٰہِ کہ خداتعالیٰ کے حکم سے حفاظت کرنے والے ہیں۔ ایک تو فرشتوں کے ذریعہ اللہ تعالیٰ حفاظت فرماتا رہا۔ دوسرے اللہ تعالیٰ نے مومنین کے دلوں کو پابند کر دیا کہ وہ آپﷺ کی خاطر ہر قسم کی قربانی دینے کے لئے ہر وقت تیار رہیں اور آپؐ کی حفاظت کے لئے ہر وقت حاضر رہیں۔ اُس ایمان کی وجہ سے یہ قربانی دیں جو آنحضرتﷺ کے ذریعہ ان صحابہ کے دلوں پر قائم ہوا۔ ان صحابہؓ نے کسی قومیت یا قبیلے کی وجہ سے آپؐ کا ساتھ نہیں دیا۔ یا کسی دوستی اور ضد کی وجہ سے ساتھ نہیں دیا۔ بعض دفعہ بعض ایسے ساتھی بن جاتے ہیں جو کسی کی مخالفت اس لئے کرتے ہیں کہ خود بھی اس کے مخالف ہوتے ہیں اور ضد میں ساتھ دے رہے ہوتے ہیں۔ آپؐ کے آگے اور پیچھے لڑنے کے لئے کسی ضد کی وجہ سے یہ لوگ تیار نہیں ہوئے تھے یا کسی حکومت کے خوف کی وجہ سے مجبور نہیں تھے۔ بلکہ اس ایمان کی وجہ سے جو خداتعالیٰ نے صحابہ کے دلوں میں پیدا کیا تھا خداتعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے آپؐ کی حفاظت کے لئے کھڑے ہوئے تھے۔ پس سب سے زیادہ تو آنحضرتﷺ کی ذات کی حفاظت کے لئے ہی اللہ تعالیٰ نے انتظام فرمایا۔ لیکن ایک معنی اس کے یہ بھی ہیں جو ہر انسان پر لاگو ہوتے ہیں کیونکہ ہر انسان کی حفاظت کا بھی اللہ تعالیٰ نے انتظام فرمایا ہوا ہے۔ اگر وبائی امراض نہ بھی پھیلی ہوں تب بھی فضا میں مختلف قسم کے بیماریوں کے جراثیم ہیں جو انسان کی سانس کے ساتھ جسم میں داخل ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ایک دفاعی نظام رکھا ہوا ہے جوانسان کے اندر اِن گندے جراثیم کو انسانی جسم کو متاثر کرنے سے باز رکھتا ہے۔ اور اس کے علاوہ اپنے خاص ولیوں کو بعض دفعہ نشان کے طور پر بھی ان چوکیداروں کے ذریعہ سے حفاظت کا نظارہ دکھاتا ہے جو صرف اللہ تعالیٰ کے اُن فرستادوں کے لئے نہیں ہوتے بلکہ ان کے ماننے والوں کی بھی حفاظت کرتے ہیں۔(ماخوذ از تفسیر کبیر جلد سوم صفحہ 392-393) (خطبہ جمعہ ۳۰؍اکتوبر ۲۰۰۹ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۰؍نومبر ۲۰۰۹ء)