اللہ تعالیٰ نے تو جھوٹ کو شرک کے برابر قرار دیا
مَیں کئی دفعہ بیان کر چکا ہوں کہ اگر حقیقی اور سچی بات بیان کی جائے اور پاکستان میں مذہب کے نام پر ہم پر جو زیادتیاں ہو رہی ہیں انہیں ہی بتا کر صرف یہ کہا جائے کہ ایسے حالات میں میرا وہاں رہنا مجھے ذہنی طور پر شدید دباؤ میں لا رہا ہے یا ڈالتا ہے اور مستقل ٹارچر بھی ہے تو عام طور پر یہ لوگ، حکومتی انتظامیہ بھی یا عدالتوں کے جج بھی یہ بات سمجھ جاتے ہیں اور مدد کا اور ہمدردی کا رجحان رکھتے ہیں۔ پس کیس کرتے وقت دوسروں کے کہنے میں آ کر یا وکیلوں کے کہنے میں آ کر اپنے آپ کو یا اپنی بات کو مبالغہ آمیزی کے ساتھ پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسی طرح شروع سے آخر تک بیان بھی ایک ہی ہونا چاہئے، نہ کہ بیان بدلے جائیں جس سے انتظامیہ کو جھوٹ کا شبہ ہو۔ جھوٹ سے تو ویسے بھی ایک احمدی کو بچنا چاہئے۔
اللہ تعالیٰ نے تو جھوٹ کو شرک کے برابر قرار دیا ہے اور ایک احمدی سے کبھی یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ شرک کرنے والا ہو۔ ایک طرف تو اس کا دعویٰ یہ ہے کہ میں سب سے زیادہ خدا تعالیٰ کی توحید کا اقرار کرنے والا ہوں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی میں آنے والا ہوں۔ اور زمانے کے امام اور مسیح موعود اور مہدی معہود کو مانتا ہوں۔ اور دوسری طرف اس بنیادی گناہ جس سے بچنا ایک موحّد کا پہلا فرض ہے اس سے انسان بچنے والا نہ ہو۔ پس اس لحاظ سے ہر احمدی کو اپنا جائزہ لینا چاہئے کہ دنیاوی فوائد کے حصول کے لئے ہم سے کوئی ایسی حرکت سرزد تو نہیں ہو رہی یا ہم کوئی ایسی حرکت تو نہیں کر رہے جو ہمیں خدا تعالیٰ کے نزدیک انتہائی گناہگار بنا رہی ہو۔ پس جیسا کہ میں نے کہا جب ہم اپنے ایمان کو بچانے کے لئے، اپنے دین پر قائم رہنے کے لئے اپنے ملک سے نکلے ہیں تو پھر اللہ تعالیٰ کے حکموں کو سب سے اوّل فوقیت ہمیں دینی چاہئے۔ ہمیں دیکھنا چاہئے کہ احمدیت یعنی حقیقی اسلام قبول کرنے کے بعد ہماری ترجیحات کیا ہیں اور کیا ہونی چاہئیں۔ اگر یہ ترجیحات خدا تعالیٰ کے احکامات کے مطابق نہیں تو ہم نے اس مقصد کو نہیں پایا جو مقصد ہماری ہجرت کا ہے۔ اور اگر یہ اس کے مطابق ہیں تو ہم نے اس ہجرت کے مقصد کو پا لیا اور ایسی صورت میں پھر اللہ تعالیٰ کے فضل بھی ہمارے شامل حال ہوں گے۔ اگر ہماری بنیاد ہی جھوٹ پر ہے اور ہم نے دنیا کے حصول کو اپنا مقصد سمجھا ہوا ہے تو پھر ہم اللہ تعالیٰ کے فضلوں کے وارث نہیں بن سکتے۔ اللہ تعالیٰ کو واحد ماننے والے، اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے والے کبھی شرک نہیں کر سکتے۔ وہ لوگ جنہوں نے اپنے مقصد پیدائش کی حقیقت کو سمجھا ہے ان کی زندگی کا پہلا مقصد خدا تعالیٰ کی رضا کا حصول ہوتا ہے۔ ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ دنیا کو حاصل کرنا اور دنیا کی رنگینیوں میں ڈوبنا ہمارا مقصدنہیں ہے اور نہ ہی یہ ایک مومن کا مقصد پیدائش ہے
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۶؍اپریل ۲۰۱۸ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۷؍اپریل ۲۰۱۸ء)