مومن ہونے کے لئے ایک اہم شرط نمازوں کا قیام ہے
مومن ہونے کے لئے دوسری اہم شرط نمازوں کا قیام ہے۔ نمازوں کا قیام یہ ہے کہ ایک توجہ کے ساتھ اپنی نمازوں کی نگرانی رکھنا، ان میں باقاعدگی اختیار کرنا کیونکہ اگر نمازوں میں باقاعدگی نہیں ہے،کبھی پڑھی کبھی نہ پڑھی،کبھی نیند آرہی ہے تو عشاء کی نماز ضائع ہو گئی اور بغیر پڑھے سوگئے،کبھی گہری نیند سورہے ہیں تو فجر کی نماز پر آنکھ نہ کھلی۔ بعض لوگ نمازچھوڑ دیتے ہیں حالانکہ اگر وقت پر آنکھ نہیں بھی کھلی تو جب بھی آنکھ کھلے فجر کی نماز پڑھنی چاہئے۔ سورج نکلے پڑھیں گے تو گھر والوں کے سامنے بھی شرمندگی ہوگی یا اپنے آپ کو احساس ہوگا اور ضمیرملامت کرے گا کہ اتنی دیر سے نماز پڑھ رہاہوں اور پھر اگلے دن اس احساس سے ایک مومن وقت پر اٹھنے کی کوشش کرتا ہے۔ پھرکام کرنے والے ہیں، کام کی وجہ سے ظہر اور عصر کی نمازیں ضائع ہوجاتی ہیں۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ مومن تو وہ لوگ ہیں جو نمازوں کا قیام کرتے ہیں اور قیام کس طرح کرتے ہیں، عَلٰی صَلَاتِھِمْ دَآئِمُوْنَ (المعارج:۲۴) اپنی نمازوں پر ہمیشہ قائم رہتے ہیں۔ اس میں باقاعدگی رکھتے ہیں، یہ نہیں کہ کبھی نماز ضائع ہو گئی توکوئی حرج نہیں بلکہ آگے فرمایا کہ عَلٰی صَلَا تِھِمْ یُحَافِظُوْنَ (المعارج:۳۵) نمازوں کی حفاظت پر کمربستہ رہتے ہیں۔ انسان جتنی کسی عزیز چیز کی حفاظت کرتا ہے، وہ نمازوں کی حفاظت عزیز ترین شے سے بھی زیادہ کرتے ہیں۔ ایک مومن نمازوں کی حفاظت اس سے بھی زیادہ توجہ سے کرتا ہے۔ اگر نماز ضائع ہو جائے تو بے چینی پیدا ہو جاتی ہے۔ یہ حالت ہوگی تو تب ایمان میں مضبوطی آئے گی۔ پھر باقاعدہ نماز پڑھنا ہی کافی نہیں بلکہ اِنَّ الصَّلٰوۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتٰبًا مَّوْقُوْتًا (النساء:۱۰۴)۔ یقیناً نماز مومنوں پر وقت مقررہ پر ادا کرنا ضروری ہے اور حقیقی مومن وہی ہیں جو نماز وقت پر ادا نہ ہوسکے تو بے چین ہو جاتے ہیں۔ کہتے ہیں ایک شخص کی ایک دن فجر کی نماز پر آنکھ نہیں کھلی، نماز قضاء ہوگئی، اس کا سارا دن اس بے چینی میں اور رو رو کر اور استغفار کرتے ہوئے گزرا۔ لگتا تھا کہ یہ غم اسے ہلاک کر دے گا، اگلے دن نماز کا وقت آیا، اس کو آواز آئی کہ اٹھو اور نماز پڑھو۔ اس نے پوچھا کون ہو تم؟ اس نے کہا مَیں شیطان ہوں۔ پوچھا کہ شیطان کا کیا کام ہے نماز کے لئے جگانے کا؟ تو اس نے جواب دیا کہ کل تم نے جو رورو کر اپنی حالت بنائی تھی اور جتنا استغفار کیا اس پر اللہ تعالیٰ نے تم کو کئی گنا نماز کا ثواب دے دیا۔ میرا تو مقصد یہ تھا کہ تم ثواب سے محروم ہوجاؤ گے تو بجائے اس کے کہ تم کئی گنا ثواب لو اس سے بہترہے کہ مَیں تمہیں خود ہی جگا دوں اور تم تھوڑا ثواب حاصل کرو، اتنا ہی جتنا نماز کا ملتا ہے۔ نہیں تو پھر رو رو کے وہی حالت کرو گے اور پھر زیادہ ثواب لے جاؤ گے تو میرا مقصد تو پورا نہیں ہوگا۔ تو یہ نمازیں چھوڑنے والوں کا درد ہوتا ہے۔
(خطبہ جمعہ ۱۳؍ جولائی ۲۰۰۷ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۷؍جولائی ۲۰۰۷ء)