حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

شیطان کا حملہ ایک دم نہیں ہوتا

قرآن کریم میں بھی متعدد جگہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں شیطان کے حملوں اور اس کے حیلوں اور مکروں سے ہوشیار کیا ہے۔ اس آیت (النور:۲۲) میں بھی جو میں نے تلاوت کی ہے اللہ تعالیٰ نے یہی بتایا ہے کہ شیطان ہمیشہ انسان کے پیچھے پڑا رہتا ہے۔ اس نے جب خدا کو کہا کہ مَیں اس کے دائیں بائیں آگے پیچھے سے حملہ کروں گا تو پھر اس نے بڑی مستقل مزاجی سے یہ حملے کرنے تھے اور کرتا ہے حتی کہ شیطان یہ بھی کہتا ہے کہ مَیں صراط مستقیم پر بیٹھ کر انسان پر حملے کروں گا۔ اب ایک شخص سمجھتا ہے کہ مَیں صراط مستقیم پر چل رہا ہوں تو میں شیطان کے حملے سے بچ گیا۔ لیکن یہ خیال ایسے شخص کی غلط فہمی ہے۔ جن پر اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہوا، جو ضالّین بنے، وہ بھی تو پہلے صراط مستقیم پر چلنے والے تھے۔ وہ بھی تو حضرت موسیٰؑ کو ماننے والے تھے۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو ماننے والے تھے لیکن گمراہی اور شرک میں مبتلا ہو گئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کرنے والے بن گئے۔ پس اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ انسان جب ایمان لے آتا ہے تب بھی شیطان اس کا پیچھا نہیں چھوڑتا اور اسے گمراہ کرتا ہے اور کئی لوگ اس کے دھوکے میں آ کے، شیطان کی باتوں میں آ کر گمراہ ہو جاتے ہیں حتی کہ مسلمان کہلانے والے بھی مرتد اور فاسق ہوجاتے ہیں۔ پس یہ بہت بڑا خطرہ ہے جو شیطان کا خطرہ ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا خاص فضل ہی ہے جو انسان کو اس بڑے خطرے سے بچا سکتا ہے اور بچاتا ہے۔… یہ بات بھی ہمیں یاد رکھنی چاہئے کہ شیطان کا حملہ ایک دم نہیں ہوتا۔ وہ آہستہ آہستہ حملہ کرتا ہے۔ کوئی چھوٹی سی برائی انسان کے دل میں ڈال کر یہ خیال پیدا کر دیتا ہے کہ اس چھوٹی سی برائی سے کیا فرق پڑتا ہے۔ یہ کون سا بڑا گناہ ہے۔ پھر یہ چھوٹی چھوٹی برائیاں بڑے گناہوں کی تحریک کا ذریعہ بن جاتی ہیں۔ ضروری نہیں کہ ڈاکہ اور قتل ہی بڑے گناہ ہیں۔ کوئی بھی برائی جب معاشرے کا امن و سکون برباد کرے تو وہ بڑی برائی بن جاتی ہے۔ انسان کو یہ احساس مٹ جاتا ہے کہ وہ کیا کر رہا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر پاک ہونا ہے، اگر اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنی ہے تو جہاں مستقل مزاجی سے برائیوں سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے شیطان کے قدموں پر چلنے سے بچنا ہے وہاں مستقل مزاجی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آ کر پاک ہونے کی کوشش کرنا بھی ضروری ہے اور مستقل اور ہر لمحہ اللہ تعالیٰ کو پکارنے اور اس سے مدد مانگنا بھی ضروری ہے۔ اس کے بغیر انسان شیطان کے حملوں سے بچ نہیں سکتا۔

(خطبہ جمعہ ۱۱؍ مارچ ۲۰۱۶ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل یکم اپریل ۲۰۱۶ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button