کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

عہدہ پر مقرر شخص لوگوں سے نرمی اور پیار سے پیش آئے

آجکل کے نواب اورامراء عیاشی میں پڑے ہوئے ہیں۔دین کی طرف بالکل توجہ نہیں۔ہر قسم کے عیش وعشرت کے کاموںمیں مصروف ہیں مگر دین سے بالکل غافل ہیں اور دوسرے آدمی بھی جب ان کو کوئی بڑا عہد ہ ملتا ہے یا کسی اعلیٰ جگہ پر مقرر ہوتے ہیں تو پھر غافل ہوجاتے ہیں اور بالکل مخلوق کی بہتری کا خیال نہیں رہتا۔دنیا میں عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ جب انسان کسی اعلیٰ مرتبہ کو حاصل کرلیتا ہے تو پھر وہ مغرور ہوجاتا ہے حالانکہ وہ اس عرصہ میں بہت کچھ نیک کام کرسکتا ہے اوربنی نوع انسان کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔خدا تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے لَىِٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِيْدَنَّكُمْ وَ لَىِٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِيْ لَشَدِيْدٌ (ابراھیم :۸) اگر تم میرا شکر ادا کرو تو میں اپنے احسانات کو اوربھی زیادہ کرتا ہوں اوراگر تم کفر کروتو پھر میرا عذاب بھی بڑا سخت ہے۔یعنی انسان پر جب خدا تعالیٰ کے احسانات ہوں تو اس کو چاہیے کہ وہ اس کا شکر ادا کرے اورانسانوں کی بہتر ی کا خیال رکھے اوراگر کوئی ایسا نہ کرے اورالٹا ظلم شروع کردے تو پھر خدا تعالیٰ اس سے وہ نعمتیں چھین لیتا ہے اورعذاب کرتا ہے۔آجکل نواب اور راجہ بالکل بھولے ہیں اور پھر اپنے عیش وآرام میں پڑے ہوئے ہیں۔دوسرے لوگوں کو چاہیے کہ ایسے کاموں میں مخلوق کی بھلائی کا خیال رکھیں اور ان باتوں کو بھولیں نہیں جن سے اہلِ ملک کا فائدہ ہو اورایسا نہ ہو کہ بڑا عہدہ پاکر انسان خدا کو بھول جائے اور اس کا دماغ آسمان پرچڑھ جائے بلکہ چاہیے کہ نرمی اور پیار سے کام کیا جائے اورچاہیے کہ جو شخص کسی ذمہ داری کے عہد ہ پر مقرر ہوتو وہ لوگوں سے خواہ امیر ہوں یا غریب نرمی اور اخلاق سے پیش آئے کیونکہ اس میں نہ صرف ان لوگوں کی بہتری ہے بلکہ خود اس کی بھی بہتری ہے۔

(ملفوظات جلد ۱۰ صفحہ ۲۰۰،۱۹۹، ایڈیشن ۲۰۲۲ء)

مزید پڑھیں: اس وقت جو ضرورت ہے وہ یقیناً سمجھ لو سیف کی نہیں بلکہ قلم کی ہے

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button