متفرق مضامین

ایک روحانی بادشاہ

دل عجیب و غریب کشمکش میں مبتلا تھا۔میں خود کو اس قابل نہ سمجھتا تھا۔ایک طرف میرا دل خوف اور عاجزی سے لرز رہا تھا، اور دوسری طرف یہ فخر بھی محسوس ہو رہا تھا کہ میں کسی نہ کسی طرح اس عظیم سلطنت کے لیے خدمت انجام دینے کا حصہ بن پایا ہوں

یہ دسمبر کی ایک سرد شام تھی۔میں ایک بحری جہاز میں بیٹھا اپنی منزل کی طرف رواں دواں تھا۔سمندر پر تیز ہوائیں بےقابو ہو کر چل رہی تھیں، جن کی شدت سے پانی کی لہریں بلند ہو کر جہاز کو ہچکولے دے رہی تھیں۔جہاز کی رفتار دھیمی تھی، لیکن ہر جھٹکے کے ساتھ ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے سمندر کی طاقت اس بحری جہاز کواپنی گہرائی میں کھینچ لینا چاہتی ہے۔

یہ تجربہ میرے لیے نیا اور عجیب تھا۔گوکہ پہلے بھی مجھے سمندری سفر کرنے کا موقع ملا تھا، مگر اس طرح کی شدت اور خوف کا سامنا پہلے کبھی نہیں ہوا۔اس لمحے، سمندر کی وسعت اور اس کی بے کراں طاقت نے میرے دل پر گہرا اثر چھوڑا۔اس خوف کے با وجود ایک عجب سا اطمینان بھی دل میں تھا کیونکہ میرا یہ سفر ایک غیر معمولی سلطنت کے بادشاہ کی طرف تھا۔

میرے اس سفر میں تین اَور بھی ساتھی تھے۔بالآخر یہ بحری جہاز بخیریت بندرگاہ پر پہنچا۔ سمندر کے طوفانی سفر کے بعد زمین پر قدم رکھتے ہی سکون کا احساس ہوا۔پھر ہم نےاپنے سفر کے اگلے مرحلے کا آغاز گاڑی کے ذریعہ کیا۔راستے کے مناظر دلکش تھے، اور ہر لمحہ ایک نئی کہانی سنانے کو تیار دکھائی دیتا تھا۔

لیکن جیسے ہی ہماری گاڑی ایک بڑی سڑک سے اتر کر چھوٹی سڑک،جو جنگل میں بل کھاتی جا رہی تھی پر پہنچی، تو وہ نظارے دیکھ کر میرے ذہن میں بچپن کی کہانیوں کا ایک دروازہ کھل گیا۔

ایک کہانی میں سنا تھا کہ ایک دُور دراز کےجنگل میں ایک بادشاہ کا محل ہے، جو بے حد خوبصورت اور دلکش ہے۔وہ بادشاہ نہ صرف اپنی خوبصورتی کے لیے مشہور تھا بلکہ اپنی سخاوت اور انصاف کی وجہ سے بھی دلوں پر راج کرتا تھا۔اس کی حکومت ایک وسیع و عریض علاقے پر پھیلی ہوئی تھی، جہاں لوگ سکون اور خوشحالی سے زندگی گزارتے تھے۔

کہانی کے مطابق بادشاہ کا محل اتنا دلکش تھا کہ اسے دیکھنے کے لیے دُور دراز سے لوگ آتے تھے اور جنگل کی خاموشی میں وہ محل چمکتے ستارے کی طرح لگتا تھا۔ان مناظر کو دیکھتے ہوئے، ایسا محسوس ہوا کہ میں بھی اسی کہانی کا حصہ بن گیا ہوں، اور وہ جنگل، اور وہ محل اور اس کا بادشاہ اب کہانی نہیں بلکہ یہ سب اب حقیقت کا روپ دھار چکے تھے۔تب دل میں یہ خیال پریشان کر رہا تھا کہ میں کیا چیز،میری کیا حیثیت، نہ میرے پاس کوئی خاص صلاحیّت ہے اور نہ ہی کوئی نمایاں قابلیت اور پھر بھی، میں اس وقت ایک عظیم روحانی سلطنت کے موجودہ بادشاہ کے محل میں اس کی پہرہ داری کے لیے پہنچ گیا ہوں۔یہ سوچ کر دل میں ایک عجیب سی کیفیت پیدا ہورہی تھی۔

ہمارے اس سفر کا مقصد اس محل کی پہرہ داری کرنا تھا، کیونکہ ہم اس عظیم سلطنت کے ایک روحانی بادشاہ کے خادم تھے۔دل عجیب و غریب کشمکش میں مبتلا تھا۔میں خود کو اس قابل نہ سمجھتا تھا۔ایک طرف میرا دل خوف اور عاجزی سے لرز رہا تھا، اور دوسری طرف یہ فخر بھی محسوس ہو رہا تھا کہ مَیں کسی نہ کسی طرح اس عظیم سلطنت کے لیے خدمت انجام دینے کا حصہ بن پایا ہوں۔چونکہ ہم رات کو کافی دیر سے پہنچے تھے اور اب اگلا موقع اس پیارے بادشاہ کے دیدار کا تب تھا جب اُس کے ربّ کے دربار کےکھلنے کا وقت تھا۔میری مراد فجر کی نماز سے ہے۔

نماز کے وقت جب وہ پیارا وجود مسجد میں داخل ہوا تو ایسا محسوس ہوا جیسے اس کی ہر ادا ہمیں ایک نئی حقیقت سے روشناس کروا رہی ہو۔یوں لگ رہا تھا کہ وہ صرف اور صرف ہمیں ساتھ لے کر اُس بزرگ و برتر ہستی کے دربار میں حاضری دینے آیا ہے۔اِس کے وجود سے مسجد میں ایک خاص قسم کی روشنی اور سکون پھیل گیا۔

ہم سب احترام کے ساتھ کھڑے ہو گئے۔جیسے ہی نماز شروع ہوئی، ایسا محسوس ہوا کہ واقعی ایک عظیم دربار کھل گیا ہے۔ہر لفظ، ہر حرکت، ہر سجدہ، گویا اس کے ربّ کی عظمت کو بیان کر رہا تھا۔دلوں میں عاجزی اور زبانوں پر دعا کے الفاظ تھے۔ہر ایک نے اپنی اپنی فریاد دربار اعلیٰ میں پیش کی۔

نماز ختم ہونے کے بعد، وہ پیارا بادشاہ کچھ لمحوں کے لیے جائے نماز پر اپنے ربّ کی تسبیح و تحمید کرتا ہوا بیٹھا رہا۔ جس کے بعد اپنی دیگر ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے رخصت ہوگیا۔

یہ لمحہ انتہائی پُراثر اور دل کو چھو لینے والا تھااور اس بات کا ثبوت دے رہا تھا کہ اِس عظیم سلطنت کے تمام معاملات اور انتظامات صرف اور صرف اسی ربّ اعلیٰ کی مرضی سے چلتے ہیں اور یہ بادشاہ اس کا وفادار نمائندہ اور قائم مقام ہے۔

اس نظارے کو دیکھ کر دل میں یقین مزید مضبوط ہو گیا کہ اس سلطنت کی اصل طاقت نہ صرف اس کے ربّ العالمین کی قدرت میں ہے بلکہ اس بادشاہ کی فرماں برداری، عاجزی اور وفاداری میں بھی ہے۔ یہ بھی واضح ہو گیا کہ نہ صرف انتظامات، بلکہ اس سلطنت کی حفاظت اور پہرہ داری کا نظام بھی مکمل طور پر اس کے ربّ کے اختیار میں ہے۔

مجھ پر یہ بات بھی واضح ہو گئی کہ اپنے آپ کو اس روحانی بادشاہ کی پہرہ داری کے لیے پیش کرنا درحقیقت ایک ظاہری علامت سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ اصل حقیقت تو یہ ہے کہ یہ بادشاہ خود اپنے ہر عمل اور ہر قدم میں اپنے ربّ ذو الجلال و الاکرام کی اطاعت کا عملی مظاہرہ کر رہا ہےاور ہم جیسے خدام کو اس کے قریب ہونے کا موقع ملنا بھی محض اس بادشاہ کی عنایت تھی۔

ہر نماز کے وقت یہی نظارہ دیکھنے کو ملتا۔وہ بادشاہ خشوع و خضوع کے ساتھ اپنے ربّ کے حضور کھڑا ہوتا، اور ہر بار ایسا محسوس ہوتا کہ اس کے اور ربّ کے درمیان معاملات طے ہو رہے ہیں۔

ہم بھی ان برکتوں کے لمحات میں شریک ہوتے اور یہ سعادت سمجھتے کہ اس روحانی بادشاہ کی نسبت سے ہمیں بھی اس حاکمِ اعلیٰ کے دربار میں حاضری دینے کا موقع مل رہا ہے۔یہ ہمارے لیے نہایت اعزاز کی بات تھی کہ ہم جیسے کمزور اور حقیر لوگ بھی اس عظیم سلطنت کا حصہ بنے اور اس ربّ کی عبادت کے قابل سمجھے گئے۔

یہ تجربہ ہمیں ہر لمحہ یاد دلاتا تھا کہ اصل عظمت اور اقتدار صرف اسی ربّ العالمین کے پاس ہے، اور ہم اس بادشاہ کی امامت، اُس کی اقتدا میں اس کی رحمت اور قربت سے حصہ پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ایک خادم کی حیثیت سے میرا یہ فرض ہےکاللہ تعالیٰ کے قائم کردہ روحانی بادشاہ کی ظاہری حفاظت کے لیے کیا ہوا وعدہ پورا کرنے کی بھرپور کوشش کروں۔

اسی عزم کے ساتھ، میں نے یہ سفر اختیار کیا،تاکہ اس فرض کو ایک ظاہری رنگ دیا جا سکے اور اپنے آپ کو اس عظیم مقصد کے لیے وقف کیا جا سکے۔یہ سفر میرے لیے نہایت اہمیت کا حامل تھا۔الحمدللہ، یہ سفر ہر لحاظ سے کامیاب رہا۔

یہ اللہ تعالیٰ کا خاص فضل ہے کہ ہمارے پیارے آقا، حضرتِ اقدس مرزا مسرور احمد خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز وہی روحانی بادشاہ ہیں جن کے بارے الہامی نوید بھی مسیح پاکؑ کو دی گئی کہ ’’وہ بادشاہ آیا‘‘۔چنانچہ حضور پُر نور ایدہ اللہ تعالیٰ اس دنیا میں خدا تعا لیٰ کی حکومت کو قائم کرنے کے لیے فی زمانہ زمین پر خدا تعالیٰ کے نمائندہ ہیں۔ہم پر یہ لازم ہے کہ ان کی قیادت میں اپنی اطاعت، وفاداری، اخلاص اور خدمت کو پیش کریں اور اس عظیم مشن کا حصہ بنیں، جو اللہ تعالیٰ کے نور کو اس دنیا کے ہر گوشے تک پہنچانے کا مقصد رکھتا ہے۔

(ڈاکٹر وسیم احمد۔ جرمنی)

٭…٭…٭

مزید پڑھیں: عرشِ باری تعالیٰ کی حقیقت

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button