اہلِ قادیاں کے نام پیغام
(یہ نظم امیر صاحب جماعت احمدیہ قادیان کی درخواست اور صاحبزادہ میاں بشیر احمد صاحب سلمہٗ اللہ کی تحریک پر کہی گئی تھی)
خوشا نصیب کہ تم قادیاں میں رہتے ہو
دیارِ مہدیٔ آخر زماں میں رہتے ہو
قدم مسیح کے جس کو بنا چکے ہیں ‘‘حرم’’
تم اس زمینِ کرامت نشاں میں رہتے ہو
خدا نے بخشی ہے ‘‘الدار’’ کی نگہبانی
اسی کے حفظ اسی کی اماں میں رہتے ہو
فرشتے ناز کریں جس کی پہرہ داری پر
ہم اس سے دور ہیں تم اس مکاں میں رہتے ہو
فضا ہے جس کی معطر نفوسِ عیسیٰ سے
اسی مقامِ فلک آستاں میں رہتے ہو
نہ کیوں دلوں کو سکون و سرور ہو حاصل
کہ قربِ خطۂ رشکِ جناں میں رہتے ہو
تمہیں سلام و دعا ہے نصیب صبح و مسا
جوارِ مرقدِ شاہِ زماں میں رہتے ہو
شبیں جہاں کی ‘‘شبِ قدر’’ اور دن عیدیں
جو ہم سے چھوٹ گیا اس جہاں میں رہتے ہو
کچھ ایسے گل ہیں جو پژمردہ ہیں جدا ہو کر
انہیں بھی یاد رکھو ‘‘گلستاں’’ میں رہتے ہو