ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط 33)
ایک شیعہ صاحب سے مخاطبہ
شیعہ سنی تنازعات میں خدائی حکم
میری حیثیت ایک معمولی مولوی کی حیثیت نہیں ہے۔بلکہ میری حیثیت سنن انبیاء کی سی حیثیت ہے۔مجھے ایک سماوی آدمی مانو۔پھر یہ سارے جھگڑے اور تمام نزاعیں جو مسلمانوں میں پڑی ہوئی ہیں۔ایک دم میں طے ہو سکتی ہیں۔جو خدا کی طرف سے مامور ہو کر حکم بن کر آیا ہے۔جومعنے قرآن شریف کے وہ کرے گا۔وہی صحیح ہوں گےاور جس حدیث کو وہ صحیح قرار دے گا ۔وہی حدیث صحیح ہو گی
ورنہ شیعہ سنی کے جھگڑے آج تک دیکھو کب طے ہونے میں آتے ہیں۔شیعہ اگر تبرا کرتے ہیں،تو بعض ایسے بھی ہیں جو حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی نسبت کہتے ہیں۔
بر خلافت دلش بسے مائل
لیک بو بکر شد درمیاں حائل
مگر میں کہتا ہوں کہ جب تک یہ اپنا طریق چھوڑ کر مجھ میں ہوکر نہیں دیکھتے۔یہ حق پر ہر گز نہیں پہنچ سکتے۔اگر ان لوگوں کو اور یقین نہیں تو اتنا تو ہونا چاہیے۔ کہ آخر مرنا ہے۔ اور مرنے کے بعد گند سے تو کبھی نجات نہیں ہوسکتی۔سبّ وشتم جب ایک شریف آدمی کے نزدیک پسندیدہ چیز نہیں ہے۔تو پھر خدائے قدوس کے حضور عبادت کب ہو سکتی ہے؟اس لئے تو میں کہتا ہوں کہ‘‘میرے پاس آؤ،میری سنو تا کہ تمہیں حق نظر آوے’’۔میں تو سارا ہی چولہ اتارنا چاہتا ہوں۔سچی توبہ کر کے مومن بن جاؤ۔پھر جس امام کے تم منتظر ہو،میں کہتا ہوں کہ وہ میں ہوں۔اس کا ثبوت مجھ سے لو۔اس لئے میں نے اس خلیفہ بلافصل کے سوال کو عزت کی نظر سے نہیں دیکھا۔میں ایسے گندے سوال کو کیوں کروں۔انہیں گندوں کو نکالنے کے واسطے تو خدا نے مجھے بھیجا ہے۔
(ملفوظات جلد دوم صفحہ 140-141)
*۔اس حصہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فارسی کا یہ شعر استعمال کیا ہے
بَرْخِلَافَتْ دِلَشْ بَسِے مَائِل
لِیْک بُوْبَکْر شُدْ دَرْمیاںْ حَائِل
ترجمہ: خلافت پر اس کا دل بہت مائل تھالیکن ابوبکر اس میں حائل ہوگیا۔
شاعر مولانا عبد الرحمان جامی کے دیوان ھفت اورنگ میں شعر اس طرح ملتا ہے۔
بِہْ خِلَافَتْ دِلَشْ بَسِیْ مَایِلْ
شُدْ اَبُوْبَکْر دَرْمِیَانْ حَائِلْ
ملفوظات اورمولانا جامی کے اشعار میں صرف چند الفاظ کا فرق ہے جبکہ دونوں کے ترجمہ میں کوئی فرق نہیں۔
٭…٭…٭