خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 09؍ اپریل 2021ء
آنحضرتﷺ کے عظیم المرتبت خلیفہ ٔراشد ذوالنّورین حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اوصافِ حمیدہ کا تذکرہ
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں مَیں تو یہ جانتا ہوں کہ کوئی شخص مومن اور مسلمان نہیں بن سکتا جب تک ابوبکر،عمر،عثمان،علی رضوان اللہ علیہم اجمعین کا سا رنگ پیدا نہ ہو
’الاسلام‘ ٹیم کے تیار کردہ قرآنِ کریم کے جدید سرچ انجن کے پہلے ورژن کے اجرا کا اعلان
الجزائر اور پاکستان میں مقیم احمدیوں کے لیے دعا کی مکرّر تحریک
پندرہ مرحومین مکرم محمد صادق صاحب درگارام پوری بنگلہ دیش، مکرمہ مختاراں بی بی صاحبہ اہلیہ رشید احمد اٹھوال صاحب دارالیمن ربوہ، مکرم منظور احمد شاد صاحب لندن، مکرمہ حمیدہ اختر صاحبہ اہلیہ عبدالرحمٰن سلیم صاحب امریکہ، مکرم ناصر پیٹر لوٹسین صاحب جرمنی، مکرمہ رضیہ تنویر صاحبہ اہلیہ خلیل احمد تنویر صاحب وائس پرنسپل جامعہ احمدیہ ربوہ، مکرم میاں منظور احمد غالب صاحب آف سرگودھا، مکرمہ بشریٰ حمید انور عدنی صاحبہ اہلیہ حمید انور صاحب آف یمن، مکرمہ نور الصباح ظفر صاحبہ اہلیہ محمد افضل ظفر صاحب مربی سلسلہ کینیا، مکرم سلطان علی ریحا ن صاحب، مکرم مولوی غلام قادر صاحب مبلغ سلسلہ جموں کشمیر، مکرمہ محمودہ بیگم صاحبہ اہلیہ محمد صادق صاحب عارف درویش قادیان،
مکرم خالد سعد اللہ المصری صاحب آف اُردن، مکرم محمد منیر صاحب دارالفضل ربوہ اور مکرم ماسٹرنذیر احمد صاحب دارالبرکات ربوہ کا ذکرِ خیر اور نمازِ جنازہ غائب
امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مورخہ 09؍ اپریل 2021ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، یوکے میں خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا جو مسلم ٹیلی وژن احمدیہ کے توسّط سے پوری دنیا میں نشرکیا گیا۔ جمعہ کی اذان دینےکی سعادت مکرم صہیب احمد صاحب کے حصے میں آئی۔تشہد،تعوذ اور سورةالفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
حضرت عثمانؓ کا ذکر چل رہا تھا، آپؓ کا کیا مقام تھا اس کے متعلق حضرت ابن عمرؓ روایت کرتے ہیں کہ نبیﷺ کے زمانے میں ہم ، لوگوں میں سے ایک کو دوسرے سےبہتر قرار دیاکرتے اور سمجھتے تھے کہ حضرت ابوبکرؓ سب سے بہتر ہیں پھر حضرت عمر بن خطابؓ اور پھر حضرت عثمان بن عفانؓ۔ اسی طرح کی ایک روایت میں محمد بن حنفیہ نے اپنے والد حضرت علیؓ سے مسلمانوں میں افضل لوگوں کے بارے میں سوال کیا تو حضرت علیؓ نےبھی یہی ترتیب بیان کی۔ جب آپؓ سے دریافت کیا گیا کہ کیا حضرت عثمانؓ کےبعد آپ سب سےبہتر ہیں تو حضرت علیؓ نے فرمایا کہ مَیں تو مسلمانوں میں سے ایک عام آدمی ہوں۔
آنحضرتﷺ کی نظر میں حضرت عثمانؓ کا کیامقام تھا اس کا اندازہ اس واقعے سے ہوتاہےکہ ایک مرتبہ حضورﷺ کی خدمت میں کسی شخص کا جنازہ لایا گیا لیکن آپؐ نے اس کی نمازِ جنازہ نہ پڑھائی۔ کسی نے عرض کیا کہ یارسول اللہ! اس سے پہلےہم نے کبھی نہیں دیکھا کہ آپؐ نے کسی کی نمازِ جنازہ چھوڑی ہو۔ آپؐ نے فرمایا :یہ شخص عثمان سے بغض رکھتا تھا پس اللہ بھی اس سے دشمنی رکھتاہے۔
حضرت عثمانؓ کی انصاف پسندی کا یہ عالَم تھا کہ ایک مرتبہ آپؓ کے بھائی ولید کےمتعلق شکایت موصول ہوئی تو آپؓ نے اسے بھی سزا دی اور حضرت علیؓ کو بلوا کر ولید کو درّے لگوائے۔ حضرت سیّد زین العابدین ولی اللہ شاہ صاحب اس روایت کےمتعلق اپنی شرح میں بیان کرتے ہیں کہ ولید بن عقبہ کے خلاف تعزیر عائد کرنے کا جو ذکر ہے اس کا تعلق شراب پینے کے الزام سےہے۔شہادت سے ثابت ہونے کےبعد حضرت عثمانؓ نے قرابت کا لحاظ نہیں فرمایا بلکہ قرابت کی وجہ سے اسے دوگنا سزا دی ۔ بجائے چالیس کے اسّی کوڑے لگوائے۔
حضرت عثمانؓ کے آزاد کردہ غلام حمران بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ آپؓ نے ایک برتن میں پانی منگوایا اور اچھی طرح وضو کیا۔ پھر فرمایا کہ رسول اللہﷺ فرماتے تھے کہ جس نے میرے وضو کی طرح وضو کیا اور پھر اس طرح دو رکعتیں پڑھیں کہ ان میں اپنے نفس سے باتیں نہ کیں تو جو گناہ بھی اس سے پہلے ہوچکے ہیں ان سب سے اس کی مغفرت کی جائے گی۔
جمعے کے دن دوسری اذان کا اضافہ بھی حضرت عثمانؓ کے زمانے میں ہوا تھا۔ اس سے قبل جمعے کے دن پہلی اذان نبیﷺ اور حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ کے زمانے میں اس وقت ہوا کرتی تھی جب امام منبر پر بیٹھتا تھا۔ پھر جب حضرت عثمانؓ کے زمانے میں لوگوں کی کثرت ہوگئی تو اس دَور میں دوسری اذان کا رواج پڑاجو مسجد کے دروازے پر پڑے ہوئے ایک پتھر پر کھڑے ہوکر دی جاتی تھی۔
عیدکےروز جمعےکی نماز سے رخصت کے متعلق روایت ملتی ہےکہ حضرت عثمانؓ نے عید کی نماز پڑھائی اور وہ جمعے کا دن تھا ۔ آپؓ نے خطبے سے قبل نماز پڑھائی پھر لوگوں سے خطاب فرمایا اور کہا اے لوگو! یہ وہ دن ہے جس میں تمہارے لیے دو عیدیں اکٹھی ہوگئی ہیں۔ پس مدینےکے اطراف میں رہنے والوں میں سے جو جمعے کا انتظار کرنا چاہتا ہے تو وہ انتظار کرسکتا ہے اور جو واپس جانا پسند کرتا ہے تو اس کو میری طرف سے واپس جانے کی اجازت ہے۔
حضورِانور نے فرمایا کہ ’فقہ احمدیہ‘ میں ایک چیز لکھی ہوئی ہے جس کے ابھی تک مجھے تو کوئی واضح ثبوت نہیں ملے۔وہاں یہ روایت درج ہے کہ عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ ایک بار جمعہ اور عیدالفطر دونوں ایک دن میں اکٹھے ہوگئے۔حضرت عبداللہ بن زبیر ؓنے فرمایا: ایک دن میں دو عیدیں جمع ہوگئی ہیں ان کو اکٹھا کرکے پڑھا جائے گا چنانچہ آپؓ نے دونوں کےلیے دو رکعتیں دوپہر سے پہلے پڑھیں ۔ اس کے بعد عصر تک کوئی نماز نہ پڑھی۔
حضورِانور نے فرمایا کہ اس بارے میں ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے،حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ نےبھی یہی فرمایا تھا کیونکہ کوئی اور ایسی روایت نہیں ملی جو براہ راست آنحضرتﷺ کے تعامل سے یا عمل سے ثابت ہوتی ہو کہ جبکہ ظہر کی نماز بھی چھوڑی گئی ہو۔
ایک مرتبہ حضرت عمرؓ جمعے کا خطبہ دےرہے تھےکہ حضرت عثمانؓ داخل ہوئے۔ حضرت عمرؓ نے اشارۃً فرمایا کہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ اذان کےبعد بھی دیر سے آتے ہیں۔ اس پر حضرت عثمانؓ نےکہا کہ اے امیرالمومنین! مَیں تو اذان سنتےہی وضوکرکےچلاآیاہوں۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا صرف وضو! کیا آپ نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ جب تم میں سے کوئی جمعے کےلیے آئے تو چاہیے کہ وہ غسل کرے۔
حضرت عثمانؓ روایاتِ حدیث میں حد درجہ محتاط تھے چنانچہ دوسرے صحابہ کی نسبت حضرت عثمانؓ سے مرفوع احادیث بہت کم مروی ہیں۔ آپؓ کی کُل روایات کی تعداد 146ہے۔ آپؓ فرماتے کہ مَیں نے رسول اللہﷺ کو یہ کہتے سنا ہے کہ جو شخص میری طرف وہ منسوب کرے گا جو مَیں نے نہیں کہا ، سو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنالے۔
روایات کے مطابق حضرت عثمانؓ نے آٹھ شادیاں کیں۔ یہ سب شادیاں آپؓ نے اسلام قبول کرنے کےبعد کیں۔
حضرت خلیفة المسیح الاوّلؓ سورۂ نور کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ایک نُور معرفت کا ہوتا ہے جس سے بھلے برے کی تمیز ہوتی ہے۔ وہ نُور ان گھروں میں ہوتا ہے جن گھروں میں صبح شام اللہ تعالیٰ کا ذکر ہوتا ہے۔ فرمایا
اِذَافَرِیْقٌ مِّنْھُمْ مُّعْرِضُوْن (النور:49)
میں جس گروہ کا ذکر ہے وہ نہ حضرت ابوبکرؓ کے زمانے میں نہ حضرت عمرؓ کے زمانے میں نہ حضرت عثمانؓ و علیؓ کے زمانے میں کبھی بھی مظفّرو منصور نہیں ہوا، مگر دوسرا فریق
سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا(البقرہ:286)
کہنے والا مظفّرو منصور رہا۔ چنانچہ قرآن مجید نے فرمایاہے
وَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۔(البقرۃ:6)
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں مَیں تو یہ جانتا ہوں کہ کوئی شخص مومن اور مسلمان نہیں بن سکتا جب تک ابوبکر، عمر،عثمان،علی رضوان اللہ علیہم اجمعین کا سا رنگ پیدا نہ ہو۔ یہ سب واقعی دین میں امین تھے۔ انہوں نے اپنی زندگیاں خداتعالیٰ کی راہ میں وقف کی ہوئی تھیں۔ فرمایا: بخدا! اللہ تعالیٰ نے شیخین اور تیسرے ذوالنورین ہر ایک کو اسلام کے دروازے اور خیرالانام محمدرسول اللہﷺ کی فوج کے ہراول دستے بنایا ہے۔
پھر اہلِ تشیع کا ذکر کرتے ہوئے آپؑ فرماتے ہیں کہ ہم تمہاری گالیوں کا شکوہ کیاکریں کیونکہ تم صحابہ کو گالیاں دیتے اور امہات المومنین کو لعنت سے یاد کرتے ہو اور گمان کرتے ہو کہ خدا کی کتاب میں کچھ زیادہ اور کم کیا گیا ہے اور کہتے ہو کہ وہ ’بیاضِ عثمان‘ہے اور خدا کی طرف سے نہیں ہے۔ تم نے اسلام کو ایسا سمجھ لیا جیسا کہ ایک بیابان جس کی زمین خشک اور زراعت سے خالی ہے۔
فرمایا: مجھے میرے رب کی طرف سے خلافت کے بارے میں ازروئے تحقیق تعلیم دی گئی ہے اور مجھ پرمیرے رب نے یہ ظاہر کیا ہے کہ صدیق اور فاروق اور عثمان رضی اللہ عنہم نیکو کار اور مومن تھے اور ان لوگوں میں سے تھے جنہیں اللہ نے چُن لیا۔
حضورِانور نے فرمایا کہ اس کے ساتھ ہی حضرت عثمانؓ کا ذکر ختم ہوتا ہے۔ آئندہ ان شاء اللہ حضرت عمرؓ کا ذکر شروع ہوگا۔
اس کےبعد حضورِانور نے ’الاسلام‘ ٹیم کی طرف سے تیار کردہ قرآن کریم کے جدید سرچ انجن کے پہلے ورژن کے اجرا کا اعلان فرمایا۔یہ ویب سائٹ ’الاسلام‘ سے علیحدہ بھی دیکھی جاسکتی ہے جس میں کسی بھی سورت ،آیت، لفظ یا مضمون کو عربی،انگریزی یا اردو میں ایک جدید سرچ انجن کے ذریعے تلاش کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح ’الاسلام‘ ویب سائٹ پر قرآن پڑھنے،سننے اور سرچ کی ویب سائٹ کا بھی نیا دیدہ زیب ورژن تیار کیا گیا ہے۔ اللہ کرے کہ یہ پراجیکٹ قرآن کریم کی خوبصورت تعلیم کو دنیا میں پھیلانے کا باعث بنے اور احبابِ جماعت بھی ان سے بھرپور فائدہ حاصل کرنے والے ہوں۔
اس کے بعد حضورِانورنے پاکستان اور الجزائر کے احمدیوں کےلیے ایک مرتبہ پھردعا کی تحریک فرمائی۔
خطبے کے دوسرے حصّے میں حضورِانور نے درج ذیل مرحومین کا ذکرِ خیر اور نمازِ جنازہ غائب پڑھانے کا اعلان کرتے ہوئےفرمایا کہ بہت ساری درخواستیں آتی ہیں ، مشکل ہے کہ ہر ایک کا ذکر کیا جائے۔ کچھ کا مَیں ذکر کر رہا ہوں اور باقی بغیر نام لیے ہی شامل ہیں۔
1۔مکرم محمد صادق صاحب درگارام پوری بنگلہ دیش
2۔ مکرمہ مختاراں بی بی صاحبہ اہلیہ رشید احمد اٹھوال صاحب دارالیمن ربوہ
3۔ مکرم منظور احمد شاد صاحب لندن
4۔ مکرمہ حمیدہ اختر صاحبہ اہلیہ عبدالرحمٰن سلیم صاحب امریکہ
5۔ مکرم ناصر پیٹر لوٹسین صاحب جرمنی
6۔ مکرمہ رضیہ تنویر صاحبہ اہلیہ خلیل احمد تنویر صاحب وائس پرنسپل جامعہ احمدیہ ربوہ
7۔ مکرم میاں منظور احمد غالب صاحب آف سرگودھا
8۔ مکرمہ بشریٰ حمید انور عدنی صاحبہ اہلیہ حمید انور صاحب آف یمن
9۔ مکرمہ نور الصباح ظفر صاحبہ اہلیہ محمد افضل ظفر صاحب مربی سلسلہ کینیا
10۔ مکرم سلطان علی ریحا ن صاحب
11۔ مکرم مولوی غلام قادر صاحب مبلغ سلسلہ جموں کشمیر
12۔ مکرمہ محمودہ بیگم صاحبہ اہلیہ محمد صادق صاحب عارف درویش قادیان
13۔ مکرم خالد سعد اللہ المصری صاحب آف اُردن
14۔ مکرم محمد منیر صاحب دارالفضل ربوہ
15۔ مکرم ماسٹر نذیر احمد صاحب دارالبرکات ربوہ
حضورِانور نے تمام مرحومین کی مغفرت اور بلندی درجات نیز لواحقین کے لیے صبرِ جمیل کی دعا کی۔
٭…٭…٭