احمدیہ مسجد بیت النصر اوسلو، ناروے میں مختلف سکولوں کے طلبا کی آمد
گذشتہ کئی سالوں سے ناروے کے طول و عرض سے سکولوں اور کالجوں کے طلباء و طالبات جماعت احمدیہ کی مسجد میں آتے ہیں اور اسلام اور احمدیت کے بارے میں ان کے سوالات کے جوابات دیے جاتے ہیں۔
حالیہ وبائی صورت حال کے آغاز سے قبل آخری بار 12؍مارچ 2020ء کو 200 طلبا و طالبات مسجد آئے تھے۔ پھر لاک ڈائون کے نتیجہ میں یہ تسلسل رُک گیا تھا۔
اب جبکہ ناروے دوبارہ معمول کی زندگی کی طرف آرہا ہے تو طلباء نے بھی پھر مسجد آنا شروع کر دیا ہے۔
چنانچہ 15؍ستمبر 2021ء کو 140 طلباء و طالبات اپنے اساتذہ کے ساتھ مسجد بیت النصر، اوسلو میں آئے اور اسلام اور احمدیت کے بارے میں سوالات مکرم شاہد محمود کاہلوں مبلغ انچارج و نائب امیر ناروے سے پوچھتے رہے اور تفصیلی جوابات پاتے رہے۔
اس طریقے سے نہ صرف طلباء اپنے مضامین کے لیے مواد جمع کرتے ہیں بلکہ اسلام اور جماعت احمدیہ کا تعارف اور اس طرح مغرب میں اسلام کے خلاف پھیلائے جانے والے اعتراضات کا ازالہ بھی ہو جاتا ہے۔ الحمد للہ
یہ دیکھا گیا ہے کہ یہاں سے ہو کر جانے والے طلبا کے سامنے کوئی زہر فشانی کرتا ہے تو یہ بچے بول اُٹھتے ہیں کہ یہ بات غلط پھیلائی گئی ہے۔ ہم احمدیہ مسجد سے ہو کر آئے ہیں اور ایسا بالکل بھی نہیں ہے جو آپ بتا رہے ہو۔
اس وزٹ کے بعد ان کے انچارج ٹیچر نے ای میل کے ذریعے شکریہ ادا کیا کہ ان سے احسن طریق سے برتائو کیا گیا۔ اسلام کا اچھی طرح تعارف کرایا گیا اور طلبا کے سوالوں کے جواب دیے گئے۔ نیز آخر پر ہماری تواضع بھی کی گئی۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں مزید خدمات کی توفیق دے کہ ہم احمدیت یعنی حقیقی اسلام کا چہرہ دنیا کو دکھا سکیں۔ آمین