ارشادات عالیہ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام
جان لے کہ یہ وہ زمانہ ہے جس میں فتنے متعفن مردار میں کیڑوں کے جنم لینے کی طرح پیداہو رہے ہیں۔ اور اس (زمانہ) میں خواہشات خشک لکڑیوں میںآگ کے بھڑکنے کی طرح، بھڑک رہی ہیں۔ مَیں اس زمانے کے بگولوںاور اس وقت کی تُند و تیز ہواؤں کی وجہ سے اسلام کو خطرات میں (گھرا ہوا) دیکھتا ہوں۔
اے ایمان اور عقل و فکر عطا کرنے والے! ہم حمدوشکرکے پاکیزہ کلمات کے ساتھ تیری دہلیزپر حاضرہوتے ہیں۔ اور تمجید، تقدیس اور ذکر کے تحائف لے کر تیری بارگاہ کے قریب آتے ہیں۔ اور انتہائی خواہش کے ساتھ تیری رضا کے طالب ہیں۔ خوشی اور اضطراب میں تیری طرف دوڑتے ہیںاور لپکتے ہوئے آتے ہیں اور کسی تھکاوٹ کے شاکی نہیں۔ ہم تجھ پر ایمان لاتے ہیں اورکسی بحث میں نہیں پڑتے۔ اور ان لوگوں کی خاطر جو سراب پرجمے بیٹھے ہیں اور آبِ رواں اور صحیح راہوں سے غافل ہیں،نیز ان متکبروں کے لئے جو(معرفت) کے میناو جام کوٹھکراکر تھوک نگل رہے ہیں اورراستبازوں سے دشمنی کرتے ہیں، ہم تمام اسباب منقطع کرتے ہوئے اوران کے غم اپنے پیٹوںمیں پالتے ہوئے تیری بارگاہ میں حاضر ہوتے ہیں۔ وہ اوہام کے لئے حقائق چھوڑ دیتے ہیں۔ ان کے واہمے محض ایسے بادل کی طرح ہیں جس میں پانی نہیں ہوتا۔ وہ صاحبان معرفت کے پاس کاہلوں کی طرح آتے ہیں اور حق کو محض کھلنڈروں جیسی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ا ن کے اوہام نے ان پر ایسا وار کیا ہے جیسے کسی تاریک و تار رات میں کوئی بلائے ناگہانی وارد ہو جائے۔ جس کے نتیجے میں (ان کی)عقل ایسی ہو گئی ہے جیسے کسی حیوان کا زخمی گھسا ہوا پائوں۔ بنا بر ایں و ہ اپنے منہ کے بل گرے ہوئے ہیں۔ ان کے تعصب نے انہیں انکار پر مجبور کیا۔ اور انہوںنے نصیحت کرنے والوں پر غم و غصے کا اظہار کیا راہِ فرار اختیار کرنے والے کی طرح پیٹھ پھیری۔ وہ بغض اور کینہ سے بھر گئے اور انہوں نے عہد و پیمان توڑ دیئے۔ اور اپنے خیرخواہوںکو گالیاں دینے لگے۔ ان میں کند ذہنی کے مادہ کے سوا جس میں چغل خوری کی آمیزش ہے اور کچھ بھی نہیں۔توانہوں نے عداوت کے باعث فتنوں کی چکی چلائی اور بدبختی کی آندھی نے ان کی خاک اڑا دی۔ جس کی وجہ سے وہ حق اور (اس کی) حلاوت سے دور ہو گئے اور سرگردانی کے عالم میں سچائی کے وطنوں سے بے وطن ہو گئے۔ ان کی فطرتوںکے بدل جانے سے فتنوں کی بھرمار ہو گئی اور ان کی فریب کاری کی وجہ سے لوگ دھوکا کھا گئے۔
اے پروردگار! امتِ محمدیہ پر رحم فرمااور ان کی حالت درست کر دے، ان کے دل پاک کر دے، ان کے اضطراب کو دور فرما۔ اور اپنے نبی اور حبیب خاتم النبییّن اور خیر المرسلین محمدﷺ پر درود و سلام بھیج اور ان پر برکتیں نازل فرما۔ نیز آپ کی پاک اور مطہر آل اور آپ کے اصحابؓ پر جو ملت اور دین کے ستون ہیں اور اسی طرح اپنے سب نیک بندوں پر درود و سلام اور برکتیں نازل فرما۔ آمین
امّابعد، اے برادرِ دانا! جان لے کہ یہ وہ زمانہ ہے جس میں فتنے متعفن مردار میں کیڑوں کے جنم لینے کی طرح پیداہو رہے ہیں۔ اور اس (زمانہ) میں خواہشات خشک لکڑیوں میںآگ کے بھڑکنے کی طرح، بھڑک رہی ہیں۔ مَیں اس زمانے کے بگولوںاور اس وقت کی تُند و تیز ہواؤں کی وجہ سے اسلام کو خطرات میں (گھرا ہوا) دیکھتا ہوں۔زمانہ بدل گیا۔ فتنوں نے شدت اختیار کر لی۔ راستبازوں پر جوش غضب سے جھوٹوں کی آنکھیں ٹیڑھی ہوگئیں اور نیک لوگوں پربدبختوں کے رُخسارسُرخ ہو گئے اور ان کاچیں بجبیں ہونا محض حق اور اہل حق کی عداوت کے باعث ہے۔ اس لئے کہ صاحبِ حق خائن کی پردہ دری کرتاہے۔اور لوگوں کو اس کی اس دلدل سے بچاتا ہے اور وہ ظالم کی باتوں اور اس کے جَور و ستم کو برداشت نہیں کرتا بلکہ فورًا اُسے جواب دیتا ہے اورہر شک ڈالنے والے پر اُس کے عیب ظاہر کرنے اور ملمع سازوں کا پردہ چاک کرنے کے لئے حملہ کرتاہے ۔ اسی طرح میں بھی ان میں سے ہوں جنہیں حق کی محبت نے دشمنوں کی طعنہ زنی کے سپرد کر دیا اور جن کا معاملہ سچائی کی حمایت کی وجہ سے مکفرین کی تکفیر تک جا پہنچاہے۔
(سِرُّالخلافۃمع اردو ترجمہ صفحہ 1تا4۔شائع کردہ نظارت اشاعت صدر انجمن احمدیہ پاکستان۔ربوہ)