ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر 99)
ایک پادری کی کتاب حضرت مسیح موعوؑدکےدعویٰ کے متعلق
عصرکےوقت حضرت اقدس علیہ الصلوٰۃ والسلام تشریف لائے توآپ کو خبردی گئی کہ ایک پادری صاحب بنام گرسفورڈنے ایک کتاب اپنے زعم میں آپ کے دعویٰ کی تردیدمیں لکھی ہے اس کا نام رکھا ہے’’میرزاغلام احمدقادیان کامسیح اورمہدی‘‘ مگرحضورکے دعویٰ اوردلائل کوخوب مفصل بیان کیا ہےاوراس کی اشاعت امریکہ میں بہت کی گئی ہے۔ اس پرذکرہوتارہاکہ اللہ تعالیٰ نے ایک اشاعت کا ذریعہ بنایا ہے۔ اس کی وہی مثال ہے؎
عدو شود سبب خیر گر خدا خواہد
حضرت اقدس علیہ السلام نے فرمایا کہ
پھرتوہم کوبھی ضرورلکھنا چاہیئے جب انہوں نے بطورہدیہ کے کتاب ہم کو بھیجی۔ توہمیں بھی ہدیہ بھیجنا چاہیئے۔ یہ خداتعالیٰ کے کام ہیں۔ مخالفوں کی توجہ سے بہت کام بنتاہے۔ میں نے آزمایا ہے کہ جہاں مخالف ٹھوکرکھاتاہے وہاں ہی ایک بڑی حکمت کی بات ہوتی ہے۔ (ملفوظات جلدچہارم صفحہ نمبر316 )
اس حصہ ملفوظات میں فارسی کا یہ مصرع آیا ہے:
عَدُوّ شَوَدْ سَبَبِ خَیْر گَرْ خُدا خَواہَدْ
جس کا ترجمہ کچھ یوں ہے:
خدا چاہے تو دشمن بھی بھلائی کاذریعہ بن جاتا ہے۔
دراصل یہ صائب تبریزی کے شعر کا ایک مصرع ہے جو ضرب المثل بن گیا ہے۔
کہتے ہیں ایک پارسا آدمی نے شہرسےایک گائے خریدی اوراپنے گھر کی طرف روانہ ہوا۔ گائے موٹی تازی اور خوبصورت تھی۔ ایک چور نےچاہا اسے چُرالے۔ چنانچہ اس نے اس نیک آدمی کا پیچھا کرنا شروع کیا۔ تھوڑی دیر بعد چور نے محسوس کیا کہ ایک اور شخص، نیک آدمی کے تعاقب میں ہے۔ چور نے اس سے پوچھا تو کون ہے؟ اس نے جواب دیا میں شیطان ہوں اور انسان کے حلیہ میں اس نیک آدمی کو قتل کرنے آیاہوں۔ چور نے کہا اس کا مطلب ہم دونوں کو اس سے کام ہے ہم میں سے ایک اسے مارنا چاہتاہے اور دوسرا اس کی گائے چرانا چاہتا ہے۔ پس وہ مردِخدا آگے آگے جبکہ شیطان اور چوراس کے پیچھے پیچھے اس کے گھر پہنچ گئے۔ رات کا وقت ہوچکا تھا۔ نیک آدمی نے گائے کو باندھ کرچارہ وغیرہ ڈالا اورخود سونے کے لیے چلا گیا اس دوران میں چور اور شیطان بھی اس کے گھر میں داخل ہوگئے۔ چور نے سوچا کہ اگر میرے گائے چرانےسےپہلے مالک بیدار ہوگیا تو کیا بنے گا کیونکہ شیطان پتا نہیں اسے قتل کرسکے یا نہ۔ ادھر شیطان نے بھی یہی سوچا کہ اگر چور کے گائے لے جانے کے شور سے آدمی اٹھ گیا تو میں اسے قتل نہیں کرسکوں گا۔ یہ سو چ کر دونوں میں تکرار ہوگئی۔ ان دونوں میں سے ہر کوئی چاہتا تھا کہ وہ اپنا کام پہلے کرے۔ اس طر ح کافی وقت گذر گیا۔ بالآخر چور نے اس نیک آدمی کی طرف منہ کر کے آواز بلند کی کہ اٹھ جاؤ شیطان تمہیں قتل کرنا چاہتا ہے اسی طر ح شیطان نےبھی اونچی آواز سے کہا کہ چور تمہاری گائے چُرانے آیا ہے۔ نیک آدمی کی آنکھ کھل گئی اس نے بلند آواز سے ہمسایوں سے مدد چاہی ہمسایوں نے چور اور شیطان پر حملہ کردیا اور وہ دونوں فرار ہوگئے۔ ایک ہمسایہ نے نیک آدمی سے پوچھا کہ تجھے چو راور شیطان کے آنے کی خبر کیسے ہوئی۔ نیک آدمی نےجواب دیا میں بے خبر تھا وہ دونوں ایک دوسرے کی جان کے پیچھے پڑ گئے لہٰذا میری جان اورمال محفوظ رہے۔ ان کا آپس کا جھگڑا میرے لیے بھلائی کا باعث ہوا بہر حال ’’عَدُوّ شَوَدْ سَبَبِ خَیْرْ اَگَرْ خُدا خَواھَدْ‘‘یعنی خدا چاہے تو دشمن بھی بھلائی کا باعث بن جاتاہے۔
٭…٭…٭