اباضیہ فرقہ کی حدیث کی کتاب ’’مسند الربیع بن حبیب‘‘میں بیان احادیث کی ثقاہت کا ذکر
سوال: ایک عرب دوست نےحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں لکھا کہ کیا جماعت احمدیہ اباضیہ فرقہ کی حدیث کی کتاب ’’مسند الربیع بن حبیب‘‘ میں بیان احادیث کو صحیح سمجھتی اور ان پر عمل کرتی ہے؟حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ 30؍مئی 2020ءمیں اس استفسار پر درج ذیل ارشاد فرمایا۔ حضور نے فرمایا:
جواب: احادیث نبویہﷺ کے بارے میں جماعت احمدیہ کا عقیدہ سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کی روشنی میں یہ ہے کہ قرآن کریم اور سنت کے بعد تیسرا ذریعہ ہدایت کا حدیث ہے اور وہ قرآن کی خادم اور سنت کی خادم ہے۔ لیکن جو حدیث قرآن اور سنت کی نقیض ہو اور نیز ایسی حدیث کی نقیض ہو جو قرآن کے مطابق ہے یا ایسی حدیث ہو جو صحیح بخاری کے مخالف ہے تو وہ حدیث قبول کے لائق نہیں ہوگی۔ کیونکہ اس کے قبول کرنے سے قرآن کو اور ان تمام احادیث کو جو قرآن کے موافق ہیں ردّ کرنا پڑتا ہے۔
حضور علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ہماری جماعت کا یہ فرض ہونا چاہیے کہ اگر کوئی حدیث معارض اور مخالف قرآن و سنت نہ ہو تو خواہ کیسے ہی ادنیٰ درجہ کی حدیث ہو اس پر وہ عمل کریں اور انسان کی بنائی ہوئی فقہ پر اس کو ترجیح دیں۔
حضور علیہ السلام نےفرمایا کہ قرآن شریف کی اتباع کریں۔ اور احادیث کی جو پیغمبر خدا سے ثابت ہیں اتباع کریں۔ ضعیف سے ضعیف حدیث بھی بشرطیکہ وہ قرآن شریف کے مخالف نہ ہو ہم اسے واجب العمل سمجھتے ہیں۔
حضور علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اگر کوئی حدیث نصوص بینہ قطعیہ صریحہ الدلالت قرآن کریم سے صریح مخالف واقع ہو گو وہ بخاری کی ہو یا مسلم کی میں ہر گز اس کی خاطر اس طرز کے معنی کو جس سے مخالفت قرآن لازم آتی ہے قبول نہیں کروں گا۔
پس جو بھی حدیث مذکورہ بالا معیار کے مطابق ہو گی، خواہ وہ کسی بھی کتاب کی ہو جماعت احمدیہ کے نزدیک قابل قبول اور قابل حجت ہے۔