تنزانیہ کے ریجن شیانگا میں تین مساجد کی تعمیر
محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جماعت احمدیہ تنزانیہ کو ترقیاتی کاموں کی توفیق حاصل ہورہی ہے۔ ملک کے شمال مغرب میں واقع شیانگا (Shinyanga) ریجن کے مختلف دیہات میں گزشتہ چند سالوں کے دوران بڑی تعداد میں لوگ احمدیت کی آغوش میں آرہے ہیں۔ ان کی تعلیم وتربیت اور مستقل طور پر نظامِ جماعت کا حصہ بنانے کے لیے ہر سطح پر کوشش کی جارہی ہے۔ اس مقصد کے لیے تعمیرِ مساجد مؤثر ترین ذریعہ ہے۔
الحمدللہ امسال اس ریجن کی تین جماعتوں میں مساجد کی تعمیر کرنےکی توفیق ملی۔ جن کے نام Kalo، Bukomela اور Igunda ہیں۔
مسجد فتح۔ Kalo جماعت
یہ گاؤں ریجنل ہیڈکواٹر سے 85کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے۔ تقریباً ایک سال قبل یہاں جماعت کا آغاز ہوا ہے۔ اس جگہ عیسائیت، اسلام اور دیگر مقامی مذاہب کے پیروکار آباد ہیں۔ نومبائعین میں سے ایک بڑی تعداد پہلے سُنی مسلمان تھی۔ احمدیت قبول کرنے کے بعد یہ احباب کسی کے گھر یا کھلے میدان میں درخت کے نیچے نماز ادا کر تے تھے۔ یہاں کے صدر صاحب نے مسجد تعمیر کرنے کی درخواست کی اور جگہ خریدنے کے لیے اپنی طرف سے ایک لاکھ شلنگ کی مالی قربانی بھی کی۔ اسی طرح دیگر مقامی احباب کا شوق دیکھتے ہوئے مکرم امیر صاحب نے یہاں مسجد کی تعمیر کی اجازت مرحمت کی۔
مکرم عمران محمود صاحب (ریجنل مبلغ ) لکھتے ہیں کہ مسجد کی تعمیر کا آغا ز ہوا تو اللہ تعالیٰ نے ارد گر د کے دیہات میں بھی تبلیغ کے نئے راستے کھولے۔ اس وقت قریبی چار گاؤں ملا کر اس جماعت کی مجموعی تجنید تقریباً 200 سے زائد ہوچکی ہے اور سرکاری نمائندگان میں بھی جماعت کا تعارف پھیل رہا ہے۔ تقریباً ڈیڑھ ماہ میں مسجد کی تعمیر مکمل ہوئی۔ مسجد کی لمبائی 40فٹ اور چوڑائی 28فٹ رکھی گئی ہے جس میں 300 افراد آسانی سے نماز ادا کرسکتے ہیں۔ مسجدکے باہر ایک برآمدہ بھی ہے۔
مقامی احباب نے مالی معاونت کے ساتھ ساتھ وقارِ عمل کے ذریعہ بھی اس مسجد کی تعمیر میں حصہ لیا۔ اس گاؤں میں صاف پانی کی سخت قلت ہے۔ اس وجہ سے IAAAE کے تعاون سے مسجد کے صحن کے حصہ میں ایک کنویں کی کُھدائی کرکے نلکا نصب کیا گیا ہے۔
مورخہ 27؍جون بروز بدھ صبح 10 بجے اس مسجد کے افتتاح کا پروگرام تھا۔ مکرم امیر صاحب اپنے وفد کے ساتھ اس جماعت میں پہنچےجہاں ایک کثیر تعداد میں احبابِ جماعت اور دیگر مہمانان نے استقبال کیا۔ امیر صاحب نے یادگاری تختی کی نقاب کشائی کی اور اجتماعی دعا کے ساتھ مسجد کا افتتاح عمل میں آیا۔
افتتاحی تقریب کا آغاز تلاوت قرآن کریم اور نظم سے ہوا۔ مکرم صدر صاحب جماعت نے تمام شاملین کو خوش آمدید کہا اور بتایا کہ مسجد کی تعمیر کے ساتھ یہاں کی جماعت پہلے سے زیادہ منظم ہورہی ہے۔ گاؤں کے چیئرمین اور دیگر سرکاری نمائندگان نے بھی اپنے مختصر کلمات میں جماعت کا مسجد اور صاف پانی کے نلکے کے تحفہ پر شکریہ ادا کیا۔ مکرم امیر صاحب نے اپنی تقریر میں مساجد کی تعمیر کی غرض وغایت بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری مساجد اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے ہمیشہ کھلی ہیں۔ دعا کے ساتھ اس تقریب کا اختتام ہوا۔
مسجد مسرور۔ Bukomela جماعت
یہ گاؤں ریجنل ہیڈکواٹر سےتقریباً 60کلومیٹر دور ہے۔ اس جگہ عیسائی اور لامذہب لوگ آباد ہیں اور مسلمان بہت کم تعداد میں ہیں۔ یہاں جماعت کا آغاز 2017ء میں ہوا لیکن مسجد نہ ہونے کی وجہ سے تربیتی لحاظ سے اتنی مضبوطی نہیں تھی۔ قریبی گاؤں Mitonga میں چند سال قبل مسجد کی تعمیر ہوئی تو وہاں سے معلم سلسلہ اس گاؤ ں میں وقتاً فوقتاً دورہ کیا کرتے تھے۔ آہستہ آہستہ یہاں کی جماعت بھی فعال ہونا شروع ہوئی اور انہوں نے ایک گھر میں نماز سنٹر قائم کیا اور باقاعدہ مسجد تعمیر کرنے کی درخواست کی۔
مکرم عمران محمود صاحب (ریجنل مبلغ) لکھتے ہیں کہ مسجد کی تعمیر کا آغاز ہوا تو احمدیوں میں مالی قربانی کی طرف بھی پہلے سے زیادہ توجہ پیدا ہوئی اور تبلیغ کے میدان میں بھی تیز ی آئی۔ صدر صاحب جماعت کہتے ہیں کہ مَیں چندوں میں بہت سُست تھا۔ مسجد کی تعمیر کے ساتھ ہی میرے دل میں چندوں کی ادائیگی کی طرف توجہ ہوئی۔ میں نے باقی احباب کو بھی ساتھ لیا اور اس کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے یہاں مسجد کی تعمیر کے سامان پیدا کردیے۔ ایک بہت بڑی برکت جو میں نے مشاہدہ کی وہ یہ کہ پہلے میرا کوئی اچھا روز گار نہیں تھا۔ جماعتی کاموں میں حصہ لینے، چندے دینے اور مسجد کی تعمیر کی برکت سے مجھے اچھا روزگار مل گیا اور میری آمد پہلے سے بڑھ گئی ہے۔
تقریباً دو ماہ میں یہ خوبصورت ’’مسجد مسرور‘‘ مکمل ہوگئی جس میں 300سے زائد افراد کے نماز پڑھنے کی گنجائش ہے۔ احبابِ جماعت نے اس مسجد کی تعمیر میں وقارِ عمل کے ذریعہ حصہ لیا۔ اس گاؤں میں بھی صاف پانی کی قلت کی وجہ سےIAAAE کی معاونت سے ایک کنویں کی کُھدائی کرکے نلکا نصب کیا گیا ہے۔
مورخہ 27؍جون بروز بدھ بعد نماز ظہر اس مسجد کے افتتاح کا پروگرام تھا۔ مکرم امیر صاحب نے تختی کی نقاب کشائی کی اور اجتماعی دعا کے ساتھ مسجد کا افتتاح عمل میں آیا۔ مکرم صدر صاحب جماعت نے حاضرین کا تعارف کروایا۔ گاؤں کے چیئرمین اور دیگر سرکاری نمائندگان نے بھی اپنے مختصر کلمات میں مسجد کی تعمیر پر جماعت کا شکریہ ادا کیا۔ امیر صاحب نے اپنی تقریر میں مساجد کی تعمیر کی غرض وغایت بیان کی اور بتایا کہ جماعت احمدیہ خلافت کے زیرِ سایہ دنیا بھر میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے مساجد کا قیام کررہی ہے۔ چنانچہ ہمیں اپنی عبادات کے معیار کو بڑھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس تقریب میں 800 سے زائد افراد شامل ہوئے جن میں احبابِ جماعت کے علاوہ دیگر مہمانان اور اہلِ علاقہ بھی شامل تھے۔ اس بابرکت تقریب کا اختتام دعا کے ساتھ ہوا۔
مسجد عزیز۔ Igundaجماعت
ریجنل ہیڈکوارٹر سے تقریباً 25 کلومیٹر کے فاصلہ پر Igunda گاؤں میں امسال ماہِ فروری کے آخر میں تبلیغ کا آغاز ہوا۔ ابتدائی طور پر 15 افراد نے بیعت کی جن کی نام نہاد مسلمان علماء نے شدید مخالفت کی لیکن وہ ثابت قدم رہے۔ اس مخالفانہ پراپیگنڈے کی وجہ سے دیگر لوگوں تک بھی جماعت کا پیغام پہنچتا رہا اور آہستہ آہستہ قریبی دیہات میں سے بھی سعید روحوں نے اسلام احمدیت کو قبول کرلیا۔
مکرم عمران محمود صاحب (ریجنل مبلغ) لکھتے ہیں کہ اب تک خدا تعالیٰ کے فضل سے Igunda اور گر د و نواح کے پانچ دیہات میں کل 225 افراد ،جماعت میں شامل ہوچکے ہیں۔ ابتداءً سُنی مسلمان ان نومبائعین پر دباؤ ڈالتے رہے اور خطباتِ جمعہ میں جماعت کے خلاف تقریریں بھی کرتے رہے لیکن الحمدللہ نومبائعین کا ثباتِ قدم دیکھ کر ان کا جوش ٹھنڈا ہوچکا ہے۔ اسی مخالفت کے پیشِ نظر نومبائعین کی تربیت کے لیے مسجد کی تعمیر کی اشد ضرورت تھی۔ چنانچہ مکرم امیر صاحب نے ازراہِ شفقت یہاں مسجد کی تعمیر کی اجازت مرحمت فرمائی اور امسال مئی میں اس خوبصورت ’’مسجد عزیز‘‘ کی عمارت مکمل ہوئی۔ اس مسجد کا مسقف احاطہ 28×40مربع فٹ ہے اور اس میں تقریباً 320 افراد کےنماز پڑھنے کی گنجائش ہے۔ IAAAEکے تعاون سے مسجد کے صحن میں پینے کے پانی کا نلکا بھی نصب کیا گیا ہے۔
مورخہ 27؍جون بروز بدھ بعد نماز عصر اس مسجد کے افتتاح کا پروگرام تھا۔ مکرم امیر صاحب اپنے وفد کے ساتھ اس جماعت میں پہنچے ۔آپ نے تختی کی نقاب کشائی اور دعا کے ساتھ اس مسجد کا افتتاح کیا۔
تقریب کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ مکرم صدر صاحب جماعت نے تعارف کروایا اور مسجد اور صاف پانی کے نلکے کے تحفہ پر شکریہ ادا کیا۔ سرکاری نمائندگان نے بتایا کہ آج کا دن ہم سب کے لیے خوشی کا دن ہے کیونکہ اتنی خوبصورت مسجد ہمارے گاؤں میں تعمیر ہوئی ہے۔ مکرم امیر صاحب نے اپنی تقریر میں مساجد کی تعمیر کی غرض وغایت بیان کی اور مسجد کی ظاہر ی صفائی اور زینت برقرار رکھنے کی طرف توجہ دلائی۔ تقریباً دو ہزار افراد نے اس بابرکت تقریب میں حصہ لیا۔ دعا کے ساتھ اس تقریب کا اختتام ہوا۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان مساجد کی تعمیر کو اپنے حضور قبول فرمائے اور نومبائعین پر مشتمل یہ جماعتیں ایمان و اخلاص میں مزید ترقی حاصل کرتی چلی جائیں۔ آمین
٭…٭…٭