اس شہر میں قیام کیا تھا مسیح ؑنے
(سیالکوٹ میں احمدیہ مسجد کے انہدام کے سانحہ پر)
مسجد کے واقعہ پہ ہر اک بے قرار تھا
رد عمل ہمارا یہ بے اختیار تھا
اس شہر میں قیام کیا تھا مسیح ؑ نے
اس کے گلیوں کوچوں سے حضرت ؑکو پیار تھا
سیالکوٹ شہر میں ٹوٹا ہے جو ستم
یہ واقعہ درندگی کا شاہکار تھا
سو سال سے تھی شان سے مسجد یہاں کھڑی
مُلّا ں کے دل میں دیکھ کے اس کو غبار تھا
شب خون مارا اور اسے مسمار کر دیا
ملبے کا ڈھیر اس کا ہرگنبد منار تھا
یہ خشت و خاک توڑ کے سوچو تو جاہلو
کتنا گرے ہو کن میں تمہارا شمار تھا
مسجد کا توڑنا ہوا کارِ ثواب اب
ان تاجرانِ دیں کا یہی کاروبار تھا
دل کھول کر بہائے ہیں سجدوں میں رات کو
اپنا تو آنسوؤں پہ ہی بس اختیار تھا
پہلے بھی ابرہہ اٹھے۔ نابود ہو گئے
کاری بہت شبینہ دعاؤں کا وار تھا
کوئی بھی ترشی کر نہ سکی ہم کو بد مزا
ہم کو تو سچے عشق کا گہرا خمار تھا
تم تو خدا نہیں ہو جو کرتے ہو فیصلے
ایماں کے فیصلے کا کسے اختیار تھا
دنیا میں ہر جگہ پہ بنائیں گے مسجدیں
تقویٰ سے اپنی خوب سجائیں گے مسجدیں