زائن شہر اور مسجد فتحِ عظیم: ایک مختصر تعارف
جماعت احمدیہ کی تاریخ میں زائن ، ایلانوئے کا شہر انتہائی اہمیت رکھتا ہے ۔ اس شہر کے ذریعہ خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت کے بےشمار نشانات ظاہر فرمائے جو کہ آنحضرتﷺ کی پیشگوئی کے عین مطابق پورے ہوئے کہ آنے والا مسیح ؑ کسر صلیب کرے گا اور خنزیروں کوقتل کرے گا۔ زائن شہر کا بانی جان الیکسزینڈر ڈووی نہایت متکبر اور اسلام دشمن شخص تھا جو کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئی کے مطابق نہایت ذلت و حسرت کی موت مرا۔جہاں آج اس شہر میں جان الیکسزینڈر ڈووی کا کوئی نام لینے والا نہیں وہاں خدا تعالیٰ اپنے مسیح پاک علیہ السلام کے خلیفہٴ خامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو یہ توفیق عطا فرما ئی کہ یہاں پر خدائے واحد و لاشریک کے نام کو بلند کرنے کے لیے مسجد کا افتتاح فرمائیں۔
زائن شہر : زائن شہرکا قیام جولائی 1901ء میں ہوا اور اس کا بانی معاند ِاسلام ڈاکٹر جان الیگزینڈر ڈووی تھا۔ یہ شخص سکاٹ لینڈ اور آسٹریلیا کا پادری تھا جس نے 1888 ء میں امریکہ آ کر بہت شہرت کمائی اور اپنے رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے اس شہر کی بنیاد رکھی۔ اس نے شکاگو ایلانوئے سے چالیس میل شمال میں11 مربع میل زمین کا ٹکڑا خرید ا۔ اس رقبہ کا نام اس نے اسرائیل میں واقع صیہون پہاڑ کے نام پر صیہون (Zion) رکھا اور تمام سڑکوں کے نام بائیبل کے ناموں پر رکھے ۔ ڈووی کامقصد اس شہر کو جوئے، تھیٹر، سرکس، سگرٹ نوشی، سوٴر کے گوشت اور خاص طور پر شراب سے پاک رکھنا تھا۔ اس کے علاوہ وہاں رقص، سِٹی بجانے، تھوکنے وغیرہ پر پابندی تھی ۔ سیاست دانوں اور ڈاکٹروں کے لیے اس شہر میں کوئی جگہ نہیں تھی۔ ڈاکٹروں کی ممانعت ڈووی کے روحانی علاج کے دعوے کی تصدیق کے لیے رکھی گئی تھی اور اسی وجہ سے شکاگو شہر میں اس پر سو سے زیادہ مقدمات بھی ہو چکے تھے جن میں اس کو بظاہر کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ بہت سے لوگ خاص طور پر ڈچ ، جرمن اور آئرش اسی جھوٹے الٰہی شفا کے دعوے کی بنیاد پر اس شہر میں منتقل ہوئےتھے۔
شروع میں اس شہر میں پچیس کاروبا ر تھے۔ اس شہر میں کاروبار کی دلچسپی نے اس شہر کی معیشت کو مزید بڑھایا جس کے باعث اس کی آبادی بہت تیزی کے ساتھ بڑھنا شروع ہو گئی۔ ڈووی کی وفات کے بعد اس شہر کی معیشت کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، بہت سے کاروبار ڈوب گئے جبکہ آبادی آہستگی سے بڑھتی رہی۔ 1970ء میں زائن شہر کی آبادی 17,268 سے بڑھ کر 2000ء میں 22866 ہو گئی۔ سنہ 2020ء میں یہ آبادی 23677 رپورٹ ہوئی ہے۔موجودہ معلومات کے مطابق اسوقت زائن شہر میں چھپن فیصد انگریز، 23 فیصد سیاہ فام اور قریباً 21 فیصد مکسڈ ریس اور دیگر نسلوں کے لوگ رہتے ہیں۔
مسجد فتح عظیم کے تعمیری مراحل
زائن شہر میں سنہ 2015ء میں 10 ایکڑ کی زمین زائن سِٹی نے بطور رہائشی رقبہ کے منظور کی۔ مکرم عبد الواحد خان صاحب، جو تب نیشنل سیکرٹری جائیداد تھے اور مکرم ابو بکر صاحب، جو تب صدر جماعت زائن تھے نے یہ انتہائی قیمتی زمین جو بوجہ ریسیشن (recession) اب سستی مل رہی تھی صرف 165000 ڈالرز کی خریدی۔ جنوری 2016ء میں جب مسجد کی درخواست شہر کی انتظامیہ کو پیش کی گئی تو انہوں نے مسترد کر دی۔ مگر بعد میں خدا تعالیٰ کے فضل اور حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دعاوٴں کے نتیجہ میں مسجد کی تعمیر میں حائل تمام مشکلات دور ہونا شروع ہو گئیں۔ مقامی لوگوں کی درخواست پر انتظامیہ کو جماعت کی مختلف فلاحی خدمات کی طرف توجہ دلائی گئی اور درخواست کی گئی کہ انتظامیہ اپنے فیصلہ پر نظرِ ثانی کرے۔ چنانچہ مارچ 2016ء میں انتظامیہ نے مسجد کی منظوری دے دی، الحمد للہ۔ بعد ازاں 2019ء میں مکرم صاحبزادہ مرزا مغفور احمد صاحب، امیر جماعت احمدیہ امریکہ نے زائن مسجد کو نیشنل پراجیکٹ بنا کر مسجد کمیٹی تشکیل دی۔ شہر کی انتظامیہ اور اس وقت کے نیشنل سیکرٹری جائیداد مکرم رفیق سید صاحب اور مکرم فلاح الدین شمس صاحب (انچارج زائن مسجد پراجیکٹ) نے باہمی تعاون سے مسجد کی ڈرائنگز کی منظوری حاصل کی جبکہ مکرم انور محمود خان صاحب نے ملکی سطح پر مسجد کے لیے چندہ جات جمع کرنے کی خدمات انجام دیں۔ بفضلہ تعالیٰ 10؍ جولائی 2021ء کو مسجد فتحِ عظیم کی سنگ بنیاد رکھی گئی۔
مسجد فتح عظیم کے کوائف
مسجد فتحِ عظیم کی تعمیر کے حوالہ سے مکرم فلاح الدین شمس صاحب، انچارج مسجد پراجیکٹ نے نمائندہ الفضل کو بتایا کہ جماعت احمدیہ امریکہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی مسجدمیں میٹل کلاڈ (Metal Clad) استعمال کیا گیا ہے۔ تمام مسجد بشمول گنبد اسی میٹیریل سے بنائے گئے ہیں۔ اس کی تعمیر میں کسی قسم کی اینٹ یا کوئی اَور بلڈنگ میٹیریل کا استعمال نہیں کیا گیا۔ میٹل کلاڈ قیمت کے لحاظ سے سستا پڑتا ہے کیونکہ اس کو مرمت کی ضرورت شاز کے طور پر پڑتی ہے۔ موصوف نے مزید بتایا کہ مسجد کی تعمیر کے دوران کووڈ 19 کے باعث بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، خاص طور پر اشیاء میں بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے۔ لیکن کیونکہ جماعت نے چیزیں سستی قیمت پر خرید کر قیمتوں کو لاک کر لیا تھا اس لیے مہنگائی کے باوجود مسجد خدا تعالیٰ کے فضل کے بجٹ کے اندر مکمل ہوئی۔ مسجد کی تعمیر پر کل 4.8 ملین ڈالرز لاگت آئی جبکہ اس کے ساتھ مربی ہاوٴس صرف پانچ لاکھ پچاس ہزارڈالرز میں مکمل ہوا۔ دونوں مسجد اور مربی ہاوٴس کے لیے زائن کی انتظامیہ کی طرف سے ضروری منظوری بھی مل موصول ہو چکی ہیں۔
مسجد فتحِ عظیم کی زمین کا کل رقبہ 10 ایکڑ ہے جبکہ مسقف حصہ 12600 مربع فٹ پر مشتمل ہے۔ مسجد کے مرکزی ہال میں 160 سے 170 افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔ مسجد کے تہ خانہ میں بنائے جانے والے ملٹی پرپز ہال میں تین سو نمازی بیک وقت عبادت کر سکتے ہیں۔ مسجد میں داخل ہوتے ہی قریباً ایک ہزار مربع فٹ کا نمائش ہال تشکیل دیا گیا ہے جس میں زائن شہر کی تاریخ اور اس کے بانی الیگزینڈر ڈووی کے عبرتناک انجام کے متعلق معلومات دی گئی ہیں۔ یہ مسجد یقیناً زبانِ حال سے حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ الصلوٰۃ السلام کی صداقت کی گواہی دے رہی ہے۔
(رپورٹ: سید شمشاد احمد ناصر، مطیع اللہ جوئیہ)
٭…٭…٭