منظوم کلام حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام
(ذیل کے اشعار جلسہ سالانہ یوکے 2019ء کے موقع پر اختتامی اجلاس میں پڑھے گئے )
جمال و حُسنِ قرآں نُورِ جانِ ہر مسلماں ہے
قمر ہے چاند اَوروں کا ہمارا چاند قرآں ہے
نظیر اُس کی نہیں جمتی نظر میں فِکر کر دیکھا
بھلا کیونکر نہ ہو یکتا کلام پاک رحماں ہے
بہارِ جاوداں پیدا ہے اُس کی ہر عبارت میں
نہ وہ خوبی چمن میں ہے نہ اس سا کوئی بستاں ہے
کلام پاک یزداں کا کوئی ثانی نہیں ہرگز
اگر لؤلوئے عمّاں ہے وگر لعلِ بدخشاں ہے
خدا کے قول سے قولِ بشر کیونکر برابر ہو
وہاں قدرت یہاں درماندگی فرق نمایاں ہے
ملائک جس کی حضرت میں کریں اقرارِ لاعلمی
سخن میں اُس کے ہمتائی، کہاں مقدورِ انساں ہے
ارے لوگو! کرو کچھ پاس شانِ کبریائی کا
زباں کو تھام لو اب بھی اگر کچھ بُوئے ایماں ہے
یہ کیسے پڑ گئے دل پر تمہارے جَہل کے پردے
خطا کرتے ہو باز آؤ اگر کچھ خوفِ یزداں ہے
ہمیں کچھ کیں نہیں بھائیو! نصیحت ہے غریبانہ
کوئی جو پاک دل ہووے دل و جاں اُس پہ قرباں ہے
(بَراہین احمدیہ حصہ سوم ، روحانی خزائن جلد اول صفحہ 198)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
خاکسار جب ڈیرہ ورکاں ضلع خوشاب میں مربّی سلسلہ تھا۔ تو اس وقت خوشاب شہر کے جو صدر جماعت تھے وہ بتاتے تھے کہ ان کے والد صاحب درثمین پڑھ کر احمدی ہوئے تھے۔
کمال کلام ہے۔واقعی لفظ لفظ درثمین (قیمتی موتی) ہے۔