سویڈن کی سب سے بڑی کتابوں کی نمائش میں جماعت احمدیہ کی شرکت
جماعت احمدیہ سویڈن ایک لمبے عرصے سے سویڈن کے سب سے بڑی کتابوں کی نمائش میں جماعتی سٹال کا اہتمام کر رہی ہے۔ یہ نمائش چار روزہ ہوتی ہے۔ جس میں تقریباً ایک لاکھ سے زائد لوگ نمائش کا وزٹ کر تے ہیں۔ کورونا کی وجہ سے دوسال کے وقفہ کے بعد کتابوں کی اس نمائش کا امسال انعقاد ہوا۔ کتابوں کی یہ نمائش سویڈن کے دوسرے بڑے شہر گاتھن برگ میں منعقد ہوتی ہے۔ یہاں ہی جماعت احمدیہ سویڈن کا جماعتی ہیڈ کوارٹر مسجد ناصر میں ہے جو کہ سویڈن کی سب سے پہلی باقاعدہ مسجد بھی ہے۔ اس مسجد کی تعمیر 1976ء میں مکمل ہوئی اور حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ نے اس کا افتتاح فرمایا۔
اس سٹال کے حوالے سے متعدد میٹنگز ہوئیں جن میں مکرم وسیم ظفر صاحب امیر جماعت سویڈن، مکرم آغایحییٰ خان صاحب مبلغ انچارج سویڈن اور مکرم عطا الٰہی صاحب نیشنل سیکرٹری صاحب تبلیغ سویڈن نے باہم مشورے سے امسال سٹال کا مرکزی نقطہ Religious Phobia رکھا۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک مستقل تھیم Ask A Muslim بھی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس حوالے سے دو بڑے بڑے بینزز بنوائے گئے جو سٹال پر نمایاں طور پر آویزاں کیے گئے۔
نمائش کے پہلے دو دن تین مربیان کرام، مکرم آغا یحییٰ خان صاحب مبلغ انچارج سویڈن، مکرم کاشف محمود ورک صاحب مبلغ سلسلہ اور خاکسار (مبلغ سلسلہ) سٹال پر موجود رہے اور سٹال پر آنے والوں کے سوالات کے جوابات دیتے رہے۔ پہلے دن ہم نے دو مختلف ڈسکشن پروگرام بھی کیے۔ پہلی ڈسکشن مبلغ انچارج صاحب اور مکرم کاشف محمود ورک صاحب نے ‘مذہب کے خلاف نفرت’ کے موضوع پر کی۔ اس ڈسکشن میں امسال ہونے والے ملکی انتخابات کے دوران مذہب مخالفت کے حوالے سے جو فضا بنی اس کے بارے میں بات کی گئی۔ اسی وجہ سے امسال ہمارے سٹال کا تھیم بھی یہی رکھا گیا۔ دوسری ڈسکشن کاشف ورک صاحب اور خاکسار نے کی۔ اس ڈسکشن میں قرآن پاک جلانے اور آزادی اظہار میں کیا تضاد ہے پر بات ہوئی۔ حالیہ برسوں میں سویڈن کے مختلف شہروں میں قرآن کریم جلانے کے متعدد واقعات رونما ہوئے ہیں۔ اس حوالہ سے حضور انور ایدہ اللہ کی راہنمائی کے تعلق میں جماعتی مؤقف پیش کیا گیا۔
نمائش کے دوسرے دن چار مختلف ڈسکشن پروگرام منعقد کیے گئے جس میں مہمانوں کو مدعو کیا گیا۔ پہلی ڈسکشن مذہبی آزادی کے عنوان پر ہوئی جس کے مہمان Jacob Rudenstrand تھے جن کا تعلق سویڈش ایوینجلیکل الائنس سے تھا۔ دوسری ڈسکشن کے لیے پروفیسر Simon Sorgenfrei کو مدعو کیا گیا۔ آپ نے سویڈن کے پہلے مسلمان کے عنوان سے ایک تحقیقی کتاب لکھی ہے جس میں جماعت احمدیہ کے حوالے سے بھی کافی مواد شامل کیا ہے۔ ان کی تحقیق کے حوالے سے ان سے گفتگو کی گئی۔ سیکولرازم اور مذہبی آزادی کے عنوان پر ڈسکشن کے لیے Ulf Gustafsson کو مدعو کیا گیا جو کہ ہیومنسٹ سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری ہیں۔ ان سے گفتگو میں سیکولرازم اور مذہبی آزادای کا آپس میں کیا تعلق ہے پر تفصیلی بات ہوئی۔ آخری ڈسکشن سیکولر معاشرے میں مذہب کا مقام کے عنوان پر ہوئی۔ اس ڈسکشن میں پروفیسر Joel Halldorf نے شرکت کی۔ یہ چرچ کی تاریخ کے پروفیسر ہیں۔ آپ نے مذہب اور سیکولرازم کے درمیان پیدا ہونے والے تنازعات اور تناؤ کے بارے میں بات کی۔ مکرم فاتح شمس صاحب نیشنل سیکرٹری سمعی و بصری اور ان کی ٹیم نے تمام ڈسکشن کو ریکارڈ کیا اور بعد ازاں یوٹیوب پر ان کو نشر کیا۔
نمائش کے آخری دو دن سٹال پر مکرم مبلغ انچارج صاحب، خاکسار اور مکرم عامر منیر چودھری صاحب نیشنل سیکرٹری امور خارجہ موجود رہے اور سٹال پر آنے والوں کے سوالات کے جوابات دیتے رہے۔
سٹال پر آنے والے اکثر لوگوں نے جماعت کی موجودگی کو سراہا اور مختلف سوالات کے جوابات پانے کے بعد اس بات کا برملا اظہار بھی کیا کہ اسلام کی جو تصویر جماعت احمدیہ پیش کرتی ہے وہ مغربی معاشرے سے ہم آہنگ ہے۔ اس پر انہیں بتایا جاتا رہا ہے یہ وہ اسلام کی اصل تعلیم ہے جو ہمیں حضرت مسیح موعودؑ نے بتائی ہے اور خلافت کے زیر سایہ ہم اس تعلیم کو ساری دنیا میں پھیلا رہے ہیں۔
مکرم مبلغ انچارج صاحب کا ایک جرنلسٹ نے انٹرویو بھی کیا جس میں آزادئ اظہار اور اسلام میں مذہبی آزادی کے بارے میں سوالات کیے گئے۔ مبلغ انچارج صاحب نے تفصیل سے اس بارے میں جماعتی مؤقف پیش کیا۔
کتابوں کی نمائش میں بعض کتب خاص طور پر لوگوں کی توجہ کا باعث بنیں اور بڑی تعداد میں تقسیم کی گئیں۔ ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں: آنحضورﷺ کی زندگی کی بارے میں کتاب لائف آف محمدﷺ، حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ کی تقاریر اور خطوط پر مشتمل کتاب پاتھ وے ٹو پیس، محمدﷺ عورتوں کو آزادی دلانے والے اور قرآن کریم کے نسخہ جات سویڈش ترجمہ کے ساتھ۔
نمائش پر آنے والے بہت سے اساتذہ نے اپنے طلبا کے ساتھ مسجد وزٹ کرنے میں بھی دلچسپی کا اظہار کیا۔ اسی طرح بعض اور افراد نے بھی مسجد آنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ ان سب کو وزٹ کے لیے وقت بُک کرنے کا طریق بتایا گیا۔ سٹال پرآنے والے اکثر مسلمانوں نے بھی جماعت کی کوششوں کو سراہا اور بعض سوالات بھی پوچھے اور تسلی بخش جوابات پائے۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس سالانہ نمائش پر جماعت کا سٹال امسال پہلے سے بڑھ کر کامیاب رہا۔ ہمیں حضرت مسیح موعودؑ کے علم کلام کے ذریعہ اسلام کا کامیاب دفاع کرنے کا موقع ملا اور ساتھ ہی اسلام کے بارے میں لوگوں کے منفی خیالات اور نظرایات کو بدلنے کی کامیاب کوششوں کی توفیق ملی۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی امن عالم کے لیے کوششوں اور راہمنائی کو بھی لوگوں کے سامنے لانے کا موقع ملا۔ الحمد للہ
قارئین الفضل سے دعا کی عاجزانہ درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں خلافت کے زیر سایہ اسی طرح اسلام کے دفاع کی توفیق عطا فرماتا رہے اور ہماری کوششوں کو اپنے فضل سے باثمر بنائے۔ آمین