ایک قرآنی دعا
حضرت خلیفۃ المسیح الرابع فرماتے ہیں:
’’ آنحضرت ﷺ کو خدا تعالیٰ نے خود یہ دعا سکھائی قُلِ اللّٰهُمَّ مٰلِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَنْ تَشَآءُ وَ تَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَآءُ۔ وَ تُعِزُّ مَنْ تَشَآءُ وَ تُذِلُّ مَنْ تَشَآءُ۔ بِيَدِكَ الْخَيْرُ۔ اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ۔ تُوْلِجُ الَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَ تُوْلِجُ النَّهَارَ فِي الَّيْلِ۔ وَ تُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَ تُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ۔ وَ تَرْزُقُ مَنْ تَشَآءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ۔(آل عمران 27،28)
اے محمد ﷺ !تو مجھ سے یوں مخاطب ہوا کر مجھ سے یہ دعا کیا کر کہ اے ہمارے اللہ ! تو ملک کا مالک ہے ۔یعنی ہر قسم کی ملکیت جس کا تصور کیا جاسکتا ہے وہ تیرے قبضئہ قدرت میں ہے۔ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَنْ تَشَآءُ اوردنیا کی بادشاہتیں بھی اور آخرت کی بادشاہتیں بھی تیری طرف سے عطا ہوتی ہیں جس کو جو چاہے جس طرح چاہے توعطا فرمادے خواہ وہ اس دنیا کا ملک ہو یا آخرت کا ملک ہو۔ وَ تَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَآءُ۔ لیکن تو چھیننے کی بھی طاقت رکھتا ہے جب چاہے کسی کو نااہل قراردے کر اس سے اپنا عطا کردہ ملک واپس لے لے۔ وَ تُعِزُّ مَنْ تَشَآءُ وَ تُذِلُّ مَنْ تَشَآءُ۔تو جس کو چاہتا ہے عزت بخشتا ہے اورجس کو چاہتا ہے اسے ذلیل ہونے دیتا ہے لیکن بِيَدِكَ الْخَيْرُ۔ تیرے ہاتھ میں خیر ہے ۔بھلائی ہے ۔تیری طرف سے کسی کو ذلت نہیں پہنچتی ۔تو ذلیل ہونے دیتا ہے ۔یعنی اگر وہ خود ذلیل ہونا چاہتا ہے تو بعض دفعہ تو فیصلہ فرمالیتاہے کہ اچھا پھر ہم تجھے ذلیل ہونے دیں گے اورپھروہ ذلیل اوررسوا ہوجاتا ہے لیکن جہاں تک تیرے ہاتھ کا تعلق ہے یہ ہاتھ خیر کا ہاتھ ہے یہ برائی کا ہاتھ نہیں ہے۔ اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ۔اورتو ہرچیز پر قادر ہے جو تو چاہتا ہے اور چونکہ تو بھلائی چاہتا ہے اس لئے ہم تجھ سے بھلائی ہی کی توقع رکھتے ہیں۔ تُوْلِجُ الَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَ تُوْلِجُ النَّهَارَ فِي الَّيْلِ۔ زمانے ادلتے بدلتے رہتے ہیں راتیں دنوں میں داخل ہوجاتی ہیں اوردنوں کو تو راتوں میں داخل فرمادیتاہے جب چاہے راتوں کو دنوں میں داخل فرماتا ہے۔دنوں کو راتوں میں داخل فرمادیتا ہے۔ وَ تُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَ تُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ۔ اوراسی طرح تو زندوں کو مردوں میں داخل کردیتا ہے اورمردوں کو زندوں میں داخل فرمادیتا ہے۔پس ہرا ٓن تیر ا فضل ہی ہے جو ہمیں ہمیشہ صحیح رستے پر قائم رکھے اورمردوں سے زندوں میں داخل ہونے والے ہوں نہ کہ زندوںسے مردوں میں داخل ہونے والے۔اسی طرح ہمارے زمانے راتوں سے روشنیوں میں تبدیل ہونے والے ہوں ، روشنیوں سے راتوں میں تبدیل ہونے والے نہ ہوں۔ وَ تَرْزُقُ مَنْ تَشَآءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ۔اورتو جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے اسے رزق عطا فرماتا ہے ۔
آنحضرت ﷺنے اس کے متعلق فرمایا کہ جو شخص سورئہ فاتحہ کی تلاوت کرتا ہے ، پھر آیت الکرسی کی تلاوت کرتا ہے ،پھرآل عمران کی اس آیت کی تلاوت کرتا ہے جس میںاللہ تعالیٰ فرماتاہے شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ وَالْمَلَائِكَةُ وَأُولُو الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ ۚ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ (آل عمران 19:) شَهِدَ اللَّهُ اللہ تعالیٰ اس بات کا گواہ ہے أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ کہ اس کے سوا اورکوئی معبود نہیںوَالْمَلَائِكَةُ اورفرشتے بھی اس بات کے گواہ ہیں اور وَأُولُو الْعِلْمِ اورجتنے صاحب علم لوگ جتنے ہیں و ہ بھی اس بات کے گوا ہ ہیں۔قَائِمًا بِالْقِسْطِ خدا تعالیٰ اورخدا تعالیٰ کی اطاعت کرنے والے سارے ہمیشہ انصاف پر قائم رہتے ہیں اور وہهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ عزیز بھی ہے اورحکیم بھی ہے ۔
اس آیت کی تلاوت کرتے ہیں اورپھر یہ دعا پڑھتے ہیں جو ابھی میں نے آپ کے سامنے پڑھی ہے فرمایاجو شخص بھی ہر فرض نماز کے بعد یہ دعائیں کرے گا اس کے لئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے جنّت بطور ماویٰ مقدرکردی ہے اوراسے جنت الفردوس میں سکونت عطا کروں گا اورہر روز ستّر مرتبہ اسے اپنے دیدار سے مشرف کروں گا۔یہاں لفظ ستّر جوہے اس کے متعلق بتانا ضروری ہے کہ عربوں میں یہ ایک عدد ہے جو کثرت کی علامت ہے یعنی بکثرت میں اسے دیدار نصیب کروں گا۔ تو عرب اسے یوں بھی بیان کرتے ہیں کہسّتر مرتبہ ۔تواس سے مراد ظاہری طورپر 70نہیں ہے ۔بعض تو ان جنتوں میں ایسے بھی ہوں گے جیسے حضرت محمد مصطفی ﷺجو ہمیشہ دیدا ر کی حالت میں ہی رہیں گے اورساتھ ہی یہ جو نسخہ آپ کے سامنے پیش کیا گیا ہے اس کو آنحضورﷺ نے فراخیٔ رزق کا نسخہ بھی بیان فرمایا ہے ۔
پس وہ لوگ جو مختلف قسم کی تنگیوں میں مبتلا ہوتے ہیں ان کو اسی ترتیب سے یہ دعا کرنی چاہئے جس کا آخری ٹکڑا یہ ہے ۔وَ تَرْزُقُ مَنْ تَشَآءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ۔تو ان سب دعائوں سے گزرنے کے بعد جب آپ وَ تَرْزُقُ مَنْ تَشَآءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ۔تک پہنچیں گے تو اللہ تعالیٰ آپ کی اس دعا کو باقی سب دعائوں کی برکت سے بھی قبول فرما لے گااورآپ کے رزق میں فراخی عطا فرمائے گا۔
(خطبہ جمعہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ، فرمودہ 12؍ اپریل 1991ء ۔ خطباتِ طاہر جلد 10 صفحہ 321 تا 323)
٭…٭…٭