مختصر عالمی جماعتی خبریں
مرتبہ فرخ راحیل۔ مربیٔ سلسلہ
اس کالم میں الفضل انٹرنیشنل کو موصول ہونے والی جماعت احمدیہ عالمگیر کی تبلیغی و تربیتی مساعی پر مشتمل رپورٹس کا خلاصہ پیش کیا جاتا ہے۔
﴿تنزانیہ(مشرقی افریقہ)﴾
تنزانیہ کے ریجن شیانگا کے گاؤں کاسومیلا
(Kasomela)میں’ مسجد نور‘ کا بابرکت افتتاح
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ مسلمہ تنزانیہ کو شیانگا ریجن کے گاؤں کا سومیلا( Kasomela )میں ایک نئی مسجد’’ مسجد نور‘‘ تعمیر کرنے کی توفیق ملی۔ اس مسجد کا مسقف حصہ 45 x 50فٹ ہے جس کے آگے برآمدہ بنایاگیا ہے ۔مسجد میں 180نمازیوں کی گنجائش ہے۔
مکرم وسیم احمد خان صاحب ریجنل مبلغ موانزہ،شیانگا و سمیور ریجنز کی محررہ رپورٹ کے مطابق کاسومیلا گاؤں میں جماعت کا قیام 2015ء کے آخر اور 2016ء کے آغاز میں ہوا۔اُس وقت 130سے زائد لوگوں کو جماعت احمدیہ میں شامل ہونے کی توفیق ملی۔یہ لوگ پچھلے کئی سالوں سے مسلمان تھے اورانہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ایک کچی مسجد بنائی ہوئی تھی ۔ جب جماعت احمدیہ کے معلمین اس علاقے میں پہنچے تو لوگوں نے احمدیت کی تبلیغ سن کرجماعت میں شمولیت اختیار کرلی۔احمدی ہونے کے بعد ان لوگوں کے ایک بوڑھے بزرگ مکرم ایدی صاحب نے اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے ایک موقع پر کہاکہ وہ 1993ء سے مسلمان تھے اور اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے احمدی مسلمان ہیں۔ ماہ اپریل میں شوریٰ کے لئے ’دارالسلام‘ بھی گیااور جماعت کا مضبوط نظام دیکھ کر بہت متأثر ہوا۔ جماعت احمدیہ ہی سچا دین اسلام ہے اور ہم اس میں شامل ہیں ۔
اپریل 2016ء میں پختہ مسجد کے لئے ایک پلاٹ گاؤں کے شروع میں ہی مرکزی سڑک پر خریدا گیا۔ اکتوبر 2016ءمیں تعمیر شروع ہوئی اور دسمبر 2016ء میں مکمل ہوگئی۔ اس مسجد کانام’’ مسجد نور‘‘رکھا گیا جس کا خرچ برطانیہ میں مقیم ایک احمدی خاتون محترمہ بشریٰ صاحبہ نے ادا کیا۔ اللہ تعالیٰ انہیں اس کی بہترین جزا دے۔
11جولائی 2017ء کو مکرم طاہر محمود چوہدری صاحب امیر جماعت احمدیہ تنزانیہ نے مسجد کا افتتاح کیا۔ مکرم امیر صاحب اپنے وفد کے ہمراہ سہ پہر 3بجے کاسومیلا گاؤں پہنچے ۔ کاسومیلا جماعت کے احمدی احباب نے محترم امیر صاحب اور آپ کے وفد کا پُرتپاک استقبال کیا۔اس کے بعد آپ نے یادگاری تختی کی نقاب کشائی کی اور دعاکروائی۔
اس کے بعدافتتاحی تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ بعد ازاں صدرصاحب جماعت کاسومیلا نے بعض مہمانوں کا تعارف کروایا۔
تأثرات
گاؤں کے چیئر مین احمدی ہیں۔انہوںنے اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ
٭… ’’احمدی ہونے کے بعد جو تبدیلی ہماری زندگیوں میں آئی ہے اسے دیکھتے ہوئے میر ی دعاہے کہ سارا گاؤں احمدی ہوجائے ۔‘‘
٭…کاسومیلا گاؤں کے پادری صاحب نے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہمیں چاہئے کہ ہم سب خداتعالیٰ کی طرف رجوع کریں کہ یہی سب سے بہتر ذریعہ ہے اللہ تعالیٰ کے فضلوں کوسمیٹنے کا۔
ا س کے بعد مکرم امیرصاحب تنزانیہ نےتقریر کی ۔ آپ نے سورۃ البقرۃ کی پہلی پانچ آیا ت کی تلاوت اور ان آیات کاترجمہ پیش کرنے کے بعد کہا کہ آپ لوگ جو بیعت کرکے سلسلہ احمدیہ میں داخل ہوئے ہو مَیں آپ کو بتانا چاہتاہوںکہ اللہ تعالیٰ ہم سب سے کیا چاہتاہے ؟ اور متقیوں کی کیا علامات ہیں ؟ آپ نےمتلوّ آیات کی روشنی میں متقیوں کی علامات بیان فرمائیں اور احباب جماعت کو نصائح کرتے ہوئے تلقین کی کہ وہ اب جماعت احمدیہ میں شامل ہونے کے بعد اپنے آپ کو بدلنے کی کوشش کریں۔ اس مسجد کو آباد کریں تربیت کے لئے خود بھی آئیں اور اپنے بچوں کو بھی لائیں۔ علم حاصل کریں اور اچھے اور نیک احمدی اور ملک کے مفید شہری بنیں ۔‘‘
آخر پر آپ نے دعاکروائی جس کے ساتھ یہ تقریب اپنے اختتام کو پہنچی ۔نماز عصر کے بعد احباب کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔ پروگرام کی کل حاضری 170رہی ۔ الحمدللہ
اللہ تعالیٰ سے دعاہے کہ یہ مسجد نمازیوں سے بھر جائے اور بہتوں کی ہدایت کا موجب بنے ۔ آمین
﴿بینن(مغربی افریقہ)﴾
بینن کے ریجن لوکوسا کے گاؤں
Kinkounkanmeمیںمسجد کا بابرکت افتتاح
خدا تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ بینن کے ریجن لوکوساکے گاؤں Kinkounkanme جو لوکوساشہر سے تقریباً12کلو میٹر کی مسافت پر واقع ہے مسجد تعمیر کرنے کی توفیق ملی۔
Kinkounkanme گائوں میں جماعت احمدیہ کا نفوذ مکرم عارف محمود صاحب مبلغِ سلسلہ اور کوفی محمد معلمِ سلسلہ کے ذریعہ 2014 ء میں ہوا تھا۔اس وقت جماعت میں داخل ہونے والے افراد عیسا ئیت اور مشرکین میں سے احمدیت یعنی حقیقی اسلام کی طرف راغب ہوئے تھے۔
مکرم حافظ توصیف احمد صاحب مبلغ سلسلہ بینن کی مرسلہ رپورٹ کے مطابق مارچ 2017 ء میں جماعت نے اس گائوں میں مسجد بنانے کا فیصلہ کیا اور مسجد کی زمین کے لئے افراد جماعت سے رابطہ کیا۔ جس پر صدر صاحب جماعت نے زمین دینے کا فیصلہ کیا اور زمین جماعت کے نام کر دی۔
17؍ستمبر2017 ء بروز اتوار مکرم رانا فاروق احمد صاحب امیر جماعت احمدیہ بینن اپنے وفد کے ہمراہ افتتاحی تقریب کے لئے تشریف لائے۔گاؤں والوں کی طرف سے آپ کا نہایت پُر جوش استقبال کیا گیا۔
افتتاحی تقریب کا آغاز تلاوت قرآن کریم مع فرنچ اور لوکل زبان میں ترجمہ کے ساتھ کیا گیا۔ بعد ازاں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا قصیدہ ’’ یا عین فیض اللہ والعرفان‘‘ کے چند اشعارسنائے جانے کے بعد اُن کافرنچ اور لوکل زبانوں میں ترجمہ پیش کیا گیا۔
مختلف جماعتوں کے صدران اور مہمانوںکے تأثرات کے بعد مکرم آدم نصیر صاحب مبلغِ سلسلہ نے مساجدکی اہمیت اور افادیت پر تقریر کی۔
اس موقع پرCommunal Leader of Religionمسٹر Midjressoکو اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا موقع دیا گیا۔انہوں نے مسجد کی تعمیر پر اپنی خوشی کا اظہار کیا اور ملک میں امن اور خدمتِ خلق کے حوالے سے جماعت کے کاموں کو سراہا۔
آخر پر مکرم رانا فاروق احمد صاحب امیر و مشنری انچارج بینن نے اختتامی تقریر میں اسلام کی پُرامن تعلیم کے بارہ میں بتایا کہ اسلام کی بنیاد اور اس کی تعلیمات کا مقصد معاشرے میں امن قائم کرنا ہے۔اور نماز سے بھی ہمیں یہی پیغام ملتا ہے۔نیز مسجد کی اہمیت اور اس کے آباد کرنے کے متعلق نصائح کیں۔ اپنی تقریر کے بعد آپ نے فیتا کاٹ کر دعا کے ساتھ مسجد کا افتتاح کیا۔ نمازِ ظہر کی ادائیگی کے بعد کھانا پیش کیا گیا۔ پروگرام کی کُل حاضری 438 رہی۔
قارئین سے دعا کی درخواست ہے کہ یہ مسجد نمازیوں سے آباد رہے اور اس مسجد کے ذریعہ سے جماعت احمدیہ کا پیغام دور دور تک پھیلے۔آمین۔
﴿فجی آئی لینڈ﴾
جماعت احمدیہ فجی کی مختلف تبلیغی مساعی پر مشتمل رپورٹس کا خلاصہ
جماعت احمدیہ فجی کی تبلیغی سرگرمیوں میں روز افزوں وسعت آ رہی ہے اور انہیں محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے لوگوں تک احمدیت یعنی حقیقی اسلام کا پیغام پہنچانے کی توفیق مل رہی ہے۔
مکرم نعیم احمد اقبال مبلغ سلسلہ ناندی فجی نے اطلاع دی ہے کہ مورخہ 9؍ستمبر 2017ء کو ’سینگاٹوکا‘ شہر کے وسط میں جماعت احمدیہ مارو کو قرآن مجید کے مختلف زبانوں میں تراجم، جماعتی کتب اور جماعتی لٹریچر پر مشتمل نمائش لگانے کی توفیق ملی۔مارو جماعت کے 5 ؍افراد نے بُک سٹال کے انتظامات کے لئے بھر پور تعاون کیا۔
اس روز بُک سٹال کے دوران تین تبلیغی نشستیں ہوئیں جن میں جماعت کے تعارف کے ساتھ ساتھ سوالات کے جوابات بھی دیئے گئے۔نیز اس روز 850 کی تعداد میں پمفلٹس تقسیم کئے گئے۔
مکرم طارق احمد رشید صاحب مربی سلسلہ(ونوالیوو ریجن)نے بتایا ہے کہ 11 ستمبر 2017ء کو ایک دیہاتی علاقہ سینگاگا میں جماعت کو ایک تبلیغی بُک سٹال لگانے اور فلائرز تقسیم کرنے کا موقع ملا ۔ اس علاقہ میں مسلمانوں کا بہت اثر و رسوخ ہے اس لئے لوگوں کی طرف سے اکثر یہ سوال کیا جاتا کہ احمدیوں اور دوسرے مسلمانوں میں کیا فرق ہے؟ لوگوں کو حقیقت آشکار کرنے کے بعد وہ مطمئن ہو جاتے اور اپنے لئے اور دوستوں کے لئے بھی جماعت کا لٹریچر حاصل کرتے۔ اس نظارہ کو دیکھ کر غیر احمدی مسلمان بھی سٹال پر آئے اور لٹریچر لے کر گئے۔ ایک غیر احمدی مسلمان مولوی سٹال کو دیکھ کر جس پر ’محبت سب کے لئے نفرت کسی سے نہیں‘ کا بینر لگا ہوا تھا بہت متأثر ہوا اور بذات خود لوگوں کو اور اپنے بعض عیسائی دوستوں کو سٹال سے لٹریچر حاصل کرنے کے لئے بلاتا رہا اور خود بھی لٹریچر لے کر گیا۔
بُک سٹال کو کُل 87 لوگوں نے وزٹ کیا اور 130کی تعداد میں لٹریچر تقسیم ہوا۔ الحمد للہ۔
مکرم طارق احمد رشید صاحب مربی سلسلہ (ونوالیوو ریجن) نے اطلاع دی ہے کہ مورخہ 16؍ستمبر 2017ء ولودا جماعت کو ’رکیتی‘ کے علاقہ میں تبلیغی بُک سٹال لگانے اور ساتھ ساتھ پمفلٹس تقسیم کرنے کی توفیق ملی۔ 97 لوگوں نے سٹال کا وزٹ کیا ۔ پمفلٹس اور جماعتی لٹریچر کُل 161 کی تعداد میں تقسیم کئے گئے۔ اللہ تعالیٰ اس حقیر کوشش کے شیریں پھل لگائے۔
مکرم آصف احمد عارف صاحب مبلغ سلسلہ’ صووا‘ فجی کی رپورٹ ہے کہ 30؍ستمبر 2018ء کو مسجد فضل عمر کی لائبریری کے سامنے بُک سٹال لگایا گیا۔ نیز لائبریری میں جماعتی لٹریچرکی نمائش اور ٹی وی پر ایم ٹی اے کی ڈاکومنٹریز دکھانے کا انتظام تھا۔
باہر کے بُک سٹال پر I AM A MUSLIM ASK ME ANYTHING کا سائن بورڈ لگایا گیا تھا جس کی وجہ سے لوگوں کی توجہ ہمارے سٹال پر بہت مبذول ہوئی اور انہوں نے اپنے سوالات کئے۔ مسجد فضل عمر کے سامنے بس اڈہ ہے جس پر صووا شہر کی تمام بسیں شہر کے وسط میں جانے سے پہلے رکتی ہیں۔ چنانچہ جب بھی کوئی بس رکتی تو خدام جماعتی لیف لیٹس اور لٹریچر کے package مسافروں کو دیتے جنہیں وہ خوشی سے قبول کرتے۔ نیز راہ گیروں میں بھی لٹریچر تقسیم کیا گیا۔
اس روز جماعتی لٹریچر اور پمفلٹس کُل 771 کی تعداد میں تقسیم کئے گئے۔ 10خدام وانصار نے اس پروگرام میں حصہ لیا۔ اللہ تعالیٰ انہیں اس کاوش کی بہترین جزا عطا فرمائے۔ آمین۔
٭…٭…٭
﴿مالٹا﴾
مالٹا کے ایک گرجا گھر میں
اسلامی تعلیمات کا مثبت تذکرہ
مالٹا کے ایک گرجا گھر Millennium Chapel کے منتظم نے جماعت احمدیہ سے رابطہ کیا اوروہاں کے پادری Hilary Tagliaferroصاحب کی طرف سے اسلام سے متعلق منعقد ہونے والی مجلسِ سوال وجواب کے لئےدعوت دی۔
قبل ازیں جنوری 2016ء میںمکرم لئیق احمد عاطف صاحب مبلغ و صدر جماعت مالٹا کو اسلام کی نمائندگی میں اسی قسم کے ایک پروگرام میں تقریر کرنے توفیق ملی۔ چنانچہ اس مرتبہ انتظامیہ نے دعوت دیتے ہوئے لکھا کہ اس دفعہ آپ سوالات کے جواب دیں۔اور میزبان نے چند سوالات بھی ارسال کئے۔
23 نومبر 2017ء کو چرچ کی عمارت میں یہ پروگرام منعقد ہوا جس میں مکرم لئیق احمد عاطف صاحب کو سوالات کے جواب دینے کی توفیق ملی ۔شاملین کو مالٹی زبان میں جماعتی لٹریچر بھی دیا گیا۔ پروگرام کی حاضری 30 رہی۔
پروگرام کے آغاز میںمکرم پادری ہیلری تالیہ فیرو صاحب نے کہا کہ’’یہ ہمارے لئے بڑی خوشی اور اعزاز کی بات ہے کہ آج ہم میں جماعت احمدیہ مالٹا کے صدر موجود ہیں جنہوں نے دو سال قبل بھی اسلام سے متعلق ایک تفصیلی presentation دی تھی جس نے اسلام سے متعلق بہت دلچسپی پیدا کی۔ اسی لئے ہم نے آپ کو دوبارہ دعوت دی ہے تاکہ اسلام سے متعلق ہماری معلومات میں مزید اضافہ ہو۔‘‘
پروگرام کے میزبان مکرم Anthony Curmi صاحب نے کہا کہ پچھلے پروگرام سے ہمارے درمیان دوستانہ تعلقات ہیں۔ ان کی طرف سے مقامی اخبارات میں لکھے گئے مضامین نہایت عمدہ، دلچسپ اور معلوماتی ہوتے ہیں اور میں ان سے بہت متاثر ہوں۔ پچھلی دفعہ جب وہ یہاں تشریف لائے تھے تو انہوں نے ہمیں جماعت احمدیہ کے سربراہ کی کتاب ’World Crisis and the Pathway to Peace‘ دی تھی۔ اس کتاب کو پڑھنے کے بعد اس بات میں کچھ بھی شک نہیں رہتا کہ جماعت احمدیہ کی تشریح شدّت پسندوں کی تشریح سے کلیتہََ مختلف ہے۔ اور ہم اس بات کے قائل ہیں۔ احمدیت کا ماٹو ’محبت سب کے لئے نفرت کسی سے نہیں‘ایک نہایت ہی عمدہ ماٹو ہے۔
میزبان نے اسلام سے متعلق مختلف سوالات کئے جن میں سے چند یہ ہیں جب اسلام امن کا مذہب ہے تو پھر اسلام کے نام پر اس قدر خون کیوں بہایا جارہا ہے؟دنیا میں بہت سارے امام ہیں جو سب قرآن کی اپنے انداز اور فہم کے مطابق تشریح کرتے ہیں۔ کیا اسلام میں کوئی مرکزی قیادت نہیں ہے جوقرآن کریم کی صحیح تشریح بیان کرے۔ کیا اسلام میں قیادت کا خلاء ہے؟ اگر میثاقِ مدینہ ایک اہم دستاویز ہے تو پھر مسلمان اس کو پیش کیوں نہیں کرتے اور اس پر عمل کیوں نہیں کرتے؟ کیا داعش کی خلافت اسلامی ہے؟ اسلام بلاسفمی کو کس طرح دیکھتا ہے؟ اسلام میں عورت کو حقوق حاصل نہیں۔ کیا تعدّد ازدواج اور وراثت میں نصف حق عورت کی حق تلفی نہیں؟
ان تمام سوالوں کے جواب قرآن و سنت کی روشنی میں دیئے گئے۔ اور حاضرین کی خدمت میں بیان کیا کہ موجودہ دور میں مسلمانوں کے تکلیف دہ حالات دراصل رسول مقبول ﷺ کی پیشگوئی کی صداقت ہے۔ اور انہی پیشگوئیوں میں امام مہدی اور مسیح موعود کی آمد کی بھی خبر دی گئی تھی۔اور آج مسلمانوں کے لئے مرکزی قیادت خلافت احمدیہ کی شکل میں خداتعالیٰ کے اذن سے موجود ہے۔اور آج خلافت احمدیہ کی قیادت باسعادت میں جماعت احمدیہ تبلیغ اسلام کا جہاد کررہی ہے اور اسلام کے خلاف اْٹھنے والے تمام سوالات کے جوابات دنیا کے سامنے پیش کرنے کی سعادت پارہی ہے۔
خداتعالیٰ کے خاص فضل وکرم اور حضور انور کی دعاؤں کی برکت سے چرچ میں اسلامی تعلیمات کا تذکرہ ایک بہت ہی دلکش نظارہ تھا۔فالحمدللہ علیٰ ذالک
مقامی ٹیلیویژن پر سیرت النبی ﷺ کا تذکرہ
خداتعالیٰ کے فضل سے(سال 2017ء میں) بارہ ربیع الاوّل کے دن ایک مقامی ٹیلیویژن چینل کے ایک مشہور پروگرام کے میزبان کے ساتھ سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم کے عنوان سے ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیاگیا۔
مکرم لئیق احمد عاطف صاحب مبلغ و صدر جماعت مالٹا کو 50 منٹ پر مشتمل اس انٹرویو میں سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ و سلم کی سیرت کے مختلف پہلو بیان کرنے کی توفیق ملی۔
انٹرویو کے آغاز میں میزبان نے کہا کہ’ آج بہت اہم دن ہے۔ جب میں انٹرویو کے لئے تیاری کررہا تھا تو مجھے معلوم ہوا کہ مسلمان افضل الرسل کی مجازی تصویر نہیں بناتے کیونکہ وہ یقین رکھتے ہیں کہ کوئی بھی تصویر آپ کی جگہ نہیں لے سکتی۔ اور یہ بات میرے لئے متاثرکن تھی‘۔
اس پروگرام میں خاتم النبیین کے حقیقی معانی، اسلامی تعلیمات کے بنیادی ماخذ ، عید میلاد النبی ﷺ کا تصوّر اور جماعتی موقف کا بیان ہوا اور یہ کہ حقیقی عشق مصطفی ﷺ قرآن و سنت کی پیروی اور ان تعلیمات پر عمل پیرا ہونا ہے۔ عشق کا اظہار صرف ایک دن کی تقریبات مناکر نہیں ہونا چاہئے بلکہ اس محبت کا حق اسی صورت میں ادا ہوسکتا ہے کہ تمام مسلمان رسولِ مقبول ﷺ کے نقش قدم کی کامل پیروی کریں۔
یہ باتیں سُن کر میزبان بہت متأثر ہوا اور ’بہت عمدہ، بہت اعلیٰ‘ کے الفاظ سے ان باتوں کی تصدیق کی۔
اس انٹرویو میں آنحضرت ﷺ کی ابتدائی زندگی، آپ کی سادگی، اپنے ہاتھ سے کام کرنا، گھریلو کاموں میں ہاتھ بٹانا، حضرت خدیجہ ؓ سے شادی، آپ کی خدمت خلق اور انفاق فی سبیل اللہ، سخاوت، پہلی وحی ، آپ کا عشق الٰہی اور سیرت النبی ﷺ کے دوسرے پہلوبیان ہوئے۔ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَبَارِکْ وَسَلِّمْ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْد۔
قارئین الفضل کی خدمت میں دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ اس ملک کے لوگوں کے دل قبول اسلام احمدیت کے لئے کھولے، انہیں اسلام کے نور سے منور فرمائے اور جلد اس ملک میں فرزندانِ توحید کی ایک بہت بڑی جماعت قائم ہو۔ آمین