مختصر عالمی جماعتی خبریں
مرتبہ فرخ راحیل۔ مربیٔ سلسلہ
اس کالم میں الفضل انٹرنیشنل کو موصول ہونے والی جماعت احمدیہ عالمگیر کی تبلیغی و تربیتی مساعی پر مشتمل رپورٹس کا خلاصہ پیش کیا جاتا ہے۔
﴿لائبیریا﴾
سالانہ تربیتی اجتماع2017ء کا کامیاب انعقاد
(خلاصہ رپورٹ منصور احمد ناصر ، ناظم اعلیٰ اجتماع)
اللہ تعالیٰ کے فضل سے مجلس انصار اللہ لائبیریا کو 30 اور31 دسمبر 2017ءاپنا نواں سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ اجتماع سے قبل مکرم صدر صاحب انصار اللہ لائبیریا نے اپنی عاملہ کے بعض اراکین کے ساتھ مجالس کا دورہ کیا اور انصار کو اجتماع کی اہمیت سے آگاہ کرتے ہوئے اجتماع پر آنے کی تلقین کی۔
پہلے روز نماز ظہر اور عصر کی ادائیگی کے بعد مکرم محمد اینن صاحب نائب امیر اوّل کی زیر صدارت افتتاحی اجلاس ہوا۔ جس میں تلاوت، عہد اور نظم کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا اس موقع کے لئے خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔ حضور انور نے اپنے پیغام میں انصار اللہ کو اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے اور جماعت کا فرد ہونے کی حیثیت سےبیعت کے تقاضوں کو پورا کرنے کی طرف توجہ دلائی۔ اس پیغام کا عکس ہدیۂ قارئین ہے۔
اس کے بعد محترم امیر صاحب نے افتتاحی تقریر کی اور دعا کروائی۔
نمازوں کی ادائیگی اور کھانے کے بعد ورزشی مقابلہ جات ہوئے جو شام تک جاری رہے۔نمازِ مغرب و عشاء کی ادائیگی کے بعد مجلس شوریٰ کا اجلاس ہوا۔ بعد ازاں علمی مقابلہ جات کروائے گئے۔یہ تمام مقابلہ جات انصار کی دلچسپی اور ازدیاد علم کا موجب تھے۔
دوسرے روز کا آغاز نماز تہجد سے ہوا۔نماز فجر کے بعد درس القرآن اور پھر مجلس سوال و جواب کا انعقاد کیا گیا۔ناشتے کے بعد فٹبال اور والی بال کے فائنل مقابلے ہوئے۔اس کے بعد جلسہ سالانہ قادیان سے حضور انور کا اختتامی خطاب ایم ٹی اے پر براہ راست سنایا گیا۔
مکرم امیر صاحب کی زیر صدارت اختتامی تقریب کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ نظم اور عہد دوہرانے کے بعد قائد صاحب عمومی نے اجتماع کی رپورٹ پیش کی۔ امسال اللہ تعالیٰ کے فضل سے پہلی مرتبہ حاضری تقریبًا 300 رہی۔ مقابلہ جات میں امیر صاحب نے اوّل ، دوم اور سوم پوزیشن حاصل کرنے والوں میں انعامات تقسیم کئے۔ بعد ازاں مکرم امیر صاحب نے اختتامی تقریر کی۔دعا کے ساتھ اجتماع اپنے اختتام کو پہنچا۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مجلس انصار اللہ لائبیریا کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی توقعات پر پورا اُترنے اور حقیقی انصار بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
٭…٭…٭
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ سالِ نَو کے موقع پر مختلف ممالک میں نماز تہجد کے ساتھ نئے سال کا آغاز کرتی ہے۔ آتش بازی کی باقیات کی وجہ سے سڑکوں اور گرد و نواح کے علاقوں کی صفائی کے لئے جماعت احمدیہ مثالی وقارِ عمل کے ساتھ لوگوں کو اسلام کی حقیقی تعلیمات کو عملی جامہ پہنا کر دکھاتی ہے۔چنانچہ سالِ نو کے موقع پر وقار عمل کے حوالہ سے ادارہ الفضل انٹرنیشنل کو ہر سال متعدد رپورٹس موصول ہوتی ہیں۔ تمام رپورٹس کو شائع کرنا ادارہ ہٰذا کے لئے ممکن نہیں ہے۔ نمونہ کے طورپر ایک رپورٹ قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام رضاکاروں کو بہترین جزا عطا فرمائے۔
﴿ناروے﴾
سالِ نَو کے موقع پر مثالی وقارِ عمل کا انعقاد
(خلاصہ رپورٹ مرتبہ چوہدری افتخار حسین اظہرجنرل سیکرٹری جماعت احمدیہ ناروے)
اللہ تعالیٰ کے فضل سے سالِ نو( 2018ء ) کا آغاز جماعت احمدیہ ناروے نے نماز تہجد سے کیا۔ناروے کی سب سے بڑی مسجد’’مسجد بیت النصر‘‘Osloمیں مکرم چوہدری شاہد محمود کاہلوںصاحب(مبلغ انچارج ناروے) نے نماز تہجد پڑھائی۔
نماز فجر کے بعد آپ نےوطن سے محبت کے بارے میں جماعت احمدیہ کے نقطۂ نظر کو واضح کیا اور وطن کی بھلائی اور فلاح و بہبود کے لئے ہر قسم کے حالات میں اپنے کاموں کو جاری رکھنے کی تلقین کی۔اس کے بعد مکرم ظہوراحمدچوہدری صاحب امیر جماعت احمدیہ ناروے نے دعا کرائی۔
ناشتہ کے بعد مختلف گروپس کی صورت میں انصار، خدام اور اطفال وقارعمل کے لئے روانہ ہوئے۔ ایک گروپ مکرم چوہدری ظہوراحمدصاحب نیشنل امیرناروے کی معیّت میں اوسلو بلکہ ناروے کے خوبصورت پارک ’’فروگنر‘‘ کی طرف روانہ ہوا۔ دوسرا گروپ صدرصاحب جماعت بیت النصر کے ساتھ مسجد بیت النصر کے گرد و نواح کو صاف کرنے کے لئے روانہ ہوا۔فروگنرپارک میں NRK ٹی وی چینل کے نمائندوں نے مکرم نیشنل امیر صاحب کا انٹرویو لیا اور اس انٹرویو کو اپنی نشریات میں شامل کیا۔امسال وقار عمل کی جگہوں میں 2 علاقوں کا اضافہ کیا گیا۔ جماعت احمدیہ ناروے کی فیس بک پر بھی ہزاروںنے وقار عمل کے حوالہ سےposts دیکھیں۔ اس کے علاوہ کئی اخباروں نے وقار عمل کی کوریج دی اور اپنے اخباروں میں اس حوالہ سے رپورٹس کو شائع کیا۔
وقار عمل کے دوران ریفریشمنٹ کا بھی انتظام تھا۔
٭…٭…٭
﴿مالٹا﴾
مالٹا کے دسویں پیس سمپوزیم کا کامیاب انعقاد
قیام امن سے متعلق اسلامی تعلیمات کا تذکرہ
(خلاصہ رپورٹ لئیق احمد عاطف، مبلغ سلسلہ مالٹا)
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ مسلمہ مالٹا کو مؤرخہ 16 مارچ2018ء بروز جمعۃ المبارک Waterfront Hotel میں اپنی ’دسویں سالانہ پیس سمپوزیم‘کے کامیاب انعقاد کی توفیق ملی۔
پیس سمپوزیم کا مرکزی عنوان "The Challenges of 21st Century, Education and Peace” تھا۔اس مرکزی عنوان کے حوالہ سے مقررین کو قبل از وقت عنوانات دیئے گئے تھے جن پر انہوں نے بات کی۔اس پروگرام میں میزبانی کے فرائض معروف صحافی مکرم Joe Dimech صاحب نے سر انجام دیئے۔
مالٹا کے وزیر تعلیم کی نمائندگی میں مکرم Aaron Abdilla صاحب نے تقریر کی۔آپ نے دہشت گردی اور مختلف تہذیبوں کے تصادم کو امن کے لئے ایک خطرہ قرار دیا۔اور کہا کہ مذہبی اور سیکولر لوگوں کو انسانی بہبود اور معاشرتی امن کے لئے ایک دوسرے کے بارہ میں بات کرنے کی بجائے ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ خیال کرنے کی ضرورت ہے۔
شیڈو منسٹر برائے تعلیم کی نمائندگی میں مکرم Justin Schembri صاحب نے اپنی تقریرمیں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے بارہ میں بات کی اور کہا کہ ان کا استعمال نہایت ذمہ داری سے کرنا چاہئے۔جہاں ایک طرف ہم اظہارِ رائے کی آزادی کی بات کرتے ہیں وہیں ہمیں نفرت انگیز گفتگو سے بھی پرہیز کرنا چاہئے تاکہ معاشرے میں قیام امن ہوسکے۔ نیز آپ نے قیام امن کے لئے تعلیم کی ضرورت پر زور دیا۔
عیسائیت کی نمائندگی پادری مکرم Rev. John Berry صاحب نے کی۔ انہوں نے اپنی تقریر میں بیان کیا کہ عدل وانصاف کے قیام کے بغیر حقیقی امن کا قیام ممکن نہیں۔ قیام امن میں مذہب کا اہم کردار ہے اور ہمارا یہ فرض ہے کہ قیام امن کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔
اسلام احمدیت کی نمائندگی میں اختتامی تقریر مکرم لئیق احمد عاطف، مبلغ سلسلہ مالٹا نے کی۔
آپ نے The Challenges of 21st Century and Fundamental Principles for Lasting Peace – an Islamic Perspective.کے عنوان پر تقریر کی۔ آپ نے قرآن کریم اور احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم کی روشنی میں قیام امن کے لئے بنیادی اور زرّیں اصول بیان کئے۔ اور اپنی تقریر میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے ارشادات کی روشنی میں امن کی ضرورت اور مہلک ہتھیاروں کی روک تھام سے متعلق بات کی۔
آپ نے جماعت احمدیہ مسلمہ کے عملی نمونہ اور اس کے ماٹو ’محبت سب کے لئے نفرت کسی سے نہیں‘ کے حوالہ سے کہا کہ اگر اس ماٹو پر ہی عمل کرلیا جائے تو اکثر مسائل حل ہوجاتے ہیں۔ یہ ماٹو قیام امن کے لئے ایک سنہرااور پائیدار اصول ہے۔ تقریر کے آخر پر آپ نے بتایا کہ قیام امن کے لئے اسلامی فلسفہ کی انتہا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کئے بغیر کوئی فرد حقیقی اطمینان حاصل نہیں کرسکتا اور حقیقی اطمینان کے بغیر معاشرہ امن وآشتی کا گہوارہ نہیں بن سکتا۔ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر کوئی امن نصیب نہیں ہوسکتا۔
تقاریر کے بعد حاضرین نے مقررین سے سوالات کئے اور پروگرام کے انعقاد اور اس کی افادیت کے بارے میں اپنے نیک تأثرات کا اظہا ر کیا۔اس پروگرام میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے شرکت کی جن میں یونیورسٹی کے طلباء، پروفیسرز، سفارتی اور حکومتی نمائندے ،مذہبی اور سیاسی راہنماشامل تھے۔
پروگرام کے آخر پر ریفریشمنٹ کا انتظام تھا۔
مقررین اور حاضرین کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی کتاب ’’عالمی بحران اور امن کی راہـ‘‘ کا مالٹی ترجمہ اور مالٹا جماعت کی طرف سے شائع ہونے والے رسالہ Id-Dawl (روشنی) کے پہلے تین شمارے بطور تحفہ دئیے گئے۔
قارئین الفضل سے جماعت احمدیہ مسلمہ مالٹا کی مساعی میں برکت اور تبلیغی میدان میں اعلیٰ کامیابیوں کے لئے دعاؤں کی درخواست ہے۔
٭…٭…٭