قرآن کریم کی تعلیم ہر پہلو سے معاشرے کا تزکیہ کرتی ہے
قرآن کریم کی تعلیم ایک ایسی خوبصورت تعلیم ہے جو ہر پہلو سے معاشرے کا تزکیہ کرتی ہے اور اسلامی حکومت میں رہنے والے صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ غیر مسلم بھی تزکیے پر مبنی اس معاشی نظام سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ پھر تزکیے سے ظاہری صفائی بھی مراد ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ وَیُحِبُّ الۡمُتَطَہِّرِیۡنَ(البقرہ :223) یعنی اللہ تعالیٰ ان سے جوبار بار اس کی طرف رجوع کرتے ہیں اور جو ظاہری اور باطنی صفائی کرنے والے ہیں ان سے محبت کرتا ہے۔پس اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرتے ہوئے جھکنا، غلطیوں پر نادم ہو کر استغفار کرنا دل کی صفائی کا باعث ہے۔ دوسرے اللہ تعالیٰ ظاہری صفائی پسند فرماتا ہے اور نظافت اور صفائی کے بارے میں خاص طور پر ہدایت ہے۔ دانتوں کی صفائی ہے، کپڑوں کی صفائی ہے جسم کی صفائی ہے، ماحول کی صفائی ہے اور عبادت کرنے کے لئے بھی ظاہری صفائی یعنی وضو کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔ لیکن ہمارے ہاں مسلمانوں میں صفائی کا معیار اتنا نہیں جتنی اس بارے میں نصیحت کی گئی ہے۔ آنحضرتﷺ نے جمعہ والے دن خاص طور پر نہانے اور خوشبو لگانے کا حکم دیا ہے۔ (بخاری کتاب الجمعۃ باب الطیب للجمعۃ حدیث نمبر880)مسجد میں آتے ہوئے ایسی چیزیں کھانے سے منع کیا ہے جن سے بو آتی ہو۔ (مسلم کتاب المساجد مواضع الصلاۃ باب نھی من اکل ثوماً… حدیث 1141) پھر ماحول کی صفائی ہے۔ ہم نے، عموماً ہمارے بعض لوگوں نے جوخاص طور پر غریب ممالک ہیں یہ تصور کر لیا ہے، پاکستان بھی ان میں شامل ہے کہ اگر غربت ہو تو گندگی بھی ضروری ہے حالانکہ اپنے ماحول کی صفائی سے غربت یا امارت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۵؍ جنوری ۲۰۰۸ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۵؍ فروری ۲۰۰۸ء)