جماعت احمدیہ کبابیر (دیار مقدسہ) کی مساعی
مرکز احمدیت کبابیر کا وزٹ
مارچ تا مئی چھبیس سو سے زائد زائرین ومہمانوں نے مرکز کا وزٹ کیا۔ ان میں یونیورسٹیز کے طلبہ، فوج کے افسران، سیاسی و مذہبی لیڈران، اساتذہ، میڈیا والے اور دیگر عام زائرین شامل ہیں جن میں اندرون ملک کے علاوہ جرمنی، فرانس، امریکہ اور بعض دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے بھی ہیں۔
قزاقستان اور بحرین کے سفراء بھی ہمارے مشن میں تشریف لائے جبکہ چند ماہ قبل کوسووو کی سفیر صاحبہ بھی تشریف لائی تھیں۔ جبکہ جماعتی نمائندوں کو ملک کے مختلف پروگراموں میں مدعو کیا گیا۔ عرصہ رپورٹ میں مکرم صدر فلسطین، صدر اسرائیل، بعض وزراء، قاضی صاحبان، یواے ای، برطانیہ اور دیگر بعض ممالک کے سفراء سے جماعتی نمائندوں نے ملاقات کی۔ اس طرح ملک کے طبقہ معززین کو اسلام احمدیت کا پیغام جس پر ساری دنیا کا امن منحصر ہے پہنچانے کا موقع ملا۔ الحمد للہ
حیفا یونیورسٹی کی طرف سے جماعت احمدیہ کو خراج تحسین
مورخہ ۱۷؍مئی کو Haifa Laboratory For religious Studies نے قیام امن میں مذہبی لیڈروں کا قردار کے عنوان کے تحت ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں ملک کی معاشرتی زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات شریک تھیں۔ مسلمان، یہودی، عیسائی، دروز اور لادینی لوگ نیز فرانس، بیلجیم، بحرین، تنزانیہ اور بعض دیگر ممالک کے سفراء شامل تھے۔ اسی پروگرام میں Chief Prosecutor Of ICC مکرم کریم خان صاحب بھی آن لائن شامل ہوئے اور انہوں نے تقریر کی، جس میں انہوں نے مذہبی رواداری اور امن پر مشتمل مذہبی تعلیمات کے ذکر کرنے کے علاوہ حضرت مسیح موعودؑ کے الفاظ میں بھی حاضرین سے خطاب کیا۔
اس پروگرام کی ایک پوری نشست جماعت احمدیہ کبابیر کے اعزاز میں مخصوص کی گئی تھی، جس میں محمد شریف عودہ صاحب امیر جماعت کبابیر مہمان خصوصی رہے۔ قیام امن، رواداری اور باہمی محبت پھیلانے میں جماعت احمدیہ اور امیر جماعت کے مساعی کا معززین نے برملا اظہار کیا اور خراج تحسین پیش کیا۔ مکرم امیر صاحب نے اپنی تقریر میں اسلام کی امن پسند تعلیم پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر جماعت کا تعارف، خدمات اور حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کی مصروفیات پر مشتمل ایک ویڈیو ڈاکومنٹری بھی دکھائی گئی۔جماعت کے اعزاز میں ملک میں اس نوعیت کا یہ پہلا پروگرام تھا جس سے لوگوں کے دلوں میں اسلام احمدیت کو سمجھنے کے لیے مزید راستہ کھلا۔الحمد للہ
اس موقع پر بعض معززین کے اقوال درج ذیل ہیں:
ڈاکٹر Uriel Simonsohn (پریزیڈنٹ آف Haifa Laboratory For Religious Studies اور حیفا یونیورسٹی میں استاد) نے کہا کہ میرے لیے اس تقریب میں شمولیت باعث افتخار ہے۔ اور ہم اپنے شہر، ملک اور اس خطے میں احمدیہ جماعت کی کاوشوں کو سراہتے ہیں۔
پروفیسر Ron Robin (حیفا یونیورسٹی کے پریزیڈنٹ) کہتے ہیں کہ احمدیہ مسلم جماعت کی حیفا میں موجودگی باعث فخر ہے۔ میں کئی بار پاکستان گیا اور وہاں احمدیوں سے ملاقات میں ان کو درپیش خطرات کو محسوس کیا۔ اورمیرے لیے سب سے حیران کن امر یہ ہے کہ اس اسلامی ملک میں ان کے ساتھ ہونے والے برتاؤ کےباجود یہ نہایت امن پسند اور پیارے لوگ ہیں اور دوسروں کی خدمت میں سب سے آگے رہتے ہیں۔
شیخ Muwaffaq طارق (اسرائیل میں موجود دروز کمیونٹی کے روحانی راہنما) نے کہا کہ جماعت احمدیہ نے حیفا کو اپنا گھر بنایا اور تمام مذاہب اور مکتبہ فکر کے لیے امن اور عزت کی خواہاں ہے۔ وہ سب کے ساتھ مل کر بھائی چارہ کے ساتھ رہتے ہیں۔ میں نے یہاں کے امیر کے کام کو قریب سے دیکھا ہے ، جو چیز مجھے ان کے بارے میں بہت پسند ہے وہ یہ ہے کہ وہ کسی بھی پلیٹ فارم پر نامناسب اقدامات پر تعمیری تنقید کرنے سے نہیں ہچکچاتے، خواہ دوسروں کو یہ بات پسند نہ بھی آئے۔
ملک کے معروف غیر احمدی علماء کے ساتھ تبادلہ خیالات
مورخہ ۲۷؍مارچ ۲۰۲۳ء کو مکرم امیر صاحب کبابیر یو اے ای کے سفیر کی دعوت پر ان کی رہائش گاہ میں افطاری کی تقریب میں شامل ہوئے جہاں دینی وسیاسی شخصیات موجود تھیں۔ جب نماز کا وقت آیا تو مکرم امیر صاحب نے مکرم سفیر صاحب کے قیام گاہ میں نماز مغرب پڑھائی۔ امیر صاحب کی امامت میں یو اے ای اور بحرین کے سفراء، ڈاکٹر منصور عباس صاحب (جو متحدہ عرب پارٹی کے لیڈر کی حیثیت سے ممبر آف پارلیمنٹ اسرائیل ہیں) اور بعض غیر احمدی مسلمان معززین نے نماز ادا کی۔ اسی دن سفارت خانہ یو اے ای نے باجماعت نماز کی تصویر اپنی طرف سے نشر کی۔
مورخہ ۲۹؍مارچ کو یہاں ملک میں معروف ایک غیراحمدی امام شیخ کمال خطیب نے ایک پوسٹ نشر کیا جس میں انہوں نے ڈاکٹر منصور عباس صاحب کو یو اے ای کے سفیر کی دعوت قبول کرنے اور اس سے بڑھ کر ایک کافر (یعنی بقولہٖ مکرم امیر صاحب جماعت احمدیہ کبابیر) کے پیچھے نماز پڑھنے کی خوب مذمت کی۔ اسی پوسٹ میں اس شیخ نے جماعت احمدیہ کو کافر قرار دیکر بعض جھوٹی باتوں کو جماعت کی طرف منسوب کرکے اس کی تشہیر بھی کی۔ اس پر مورخہ ۳۰؍ مارچ کو مکرم امیر صاحب نے ایک ویڈیو کے ذریعہ شیخ کمال خطیب کو جواب دیا اور حضرت مسیح موعودؑ کی نبوت کی حقیقت اور عامة المسلمین کے غلط عقائد کی خطورت کی طرف توجہ دلائی جس کو سن کر بہت سے لوگوں نے مثبت رنگ میں فائدہ اٹھایا جبکہ کئی لوگوں نے مکرم امیر صاحب اور جماعت پر میڈیا کے ذریعہ جاہلانہ حملے شروع کیے۔ اس دوران اگلے دن اسرائیل کے صدر مجلس افتاء شیخ مشہور فواز صاحب نے لوگوں میں بذریعہ سوشل میڈیا ایک مضمون بعنوان ’’شیخ کمال کی سچائی اور احمدی لیڈر کی ذلت‘‘ نشر کیا جس میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانیؑ نعوذ باللہ نئی نبوت کے مدعی ہیں اور جماعت احمدیہ کا اسلام سے تعلق نہیں ہے نیز امیر جماعت احمدیہ اپنے اصلی عقائد کو چھپاکر لوگوں کو دھوکہ دے رہا ہے۔
عوام کو دھوکہ دینے کے لیے اس شیخ نے ہماری کتب کے چند ایسے حوالے بھی پیش کیے جو اصل سیاق وسباق سے ہٹ کر تھے۔ اس پر مکرم امیر صاحب نے ایک جوابی مضمون بعنوان ’’جھوٹوں کی ذلت ہو اے شیخ مشہور‘‘ سوشیل میڈیا میں نشر کیا جسے یہاں کے تین مشہور اخبارات ’’کل العرب‘‘، ’’بکرا‘‘ اور ’’پانوراما‘‘ نے بھی نشر کیا۔ امیر صاحب نے جواب دینے کے ساتھ ساتھ شیخ سے اس بات کا بھی مطالبہ کیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی قسم کھائیں کہ انہوں نے جن کتابوں کا حوالہ دیا ہے واقعی انہوں نے ان کتابوں میں سے کسی ایک کا بھی مطالعہ کیا ہے۔ مگر افسوس، کبھی بھی شیخ صاحب نے قسم کھانے کی جرأت نہیں کی۔
اس کے بعد شیخ مشہور صاحب نے جواباً اگرچہ کہ وہی باتیں دہرائیں مگر اپنے سابقہ بیان میں سے ایک بات کہ نعوذ باللہ حضرت مسیح موعودؑ نے حضرت عیسیٰؑ کو یوسف النجار کا بیٹا قرار دیا ہے والا حصہ مٹا دیا۔
اس کے علاوہ تمیم ابو دقہ صاحب اور ڈاکٹر ایمن صاحب نے بھی دونوں شیخ صاحبان کو جواب دیا۔
مذکورہ بالا واقعہ کے سبب سوشیل میڈیا میں تبلیغ کا خوب موقع ملا۔ مثبت سوچ رکھنے والا ایک طبقہ ہماری باتوں پر بہتر رد عمل دکھا رہا ہے۔ چنانچہ اس واقعہ کے بعد مختلف مجالس میں ہم اس تحریری مباحثہ کا ذکر جماعت کی تعریف میں اور ملاں کی مذمت میں لوگوں سے سنتے رہے۔ ایک ریڈیو چینل نے اس موضوع پر مکرم امیر صاحب کے ساتھ دس منٹ لمبا انٹرویو ریکارڈ کیا۔ بہر حال اس کے بعدسے تا حال یہ ملاں صاحبان بالکل خاموش ہیں۔
جلسہ یوم مسیح موعود کا انعقاد
مورخہ ۲۴؍مارچ کو کبابیر میں جلسہ یوم مسیح موعود کا کامیاب انعقاد ہوا جس موقع پر سیرت حضرت مسیح موعودؑ، حضرت مسیح موعودؑ کے متعلق سابقہ پیشگوئیاں اور سچے احمدی مسلمان کی ذمہ داریاں وغیرہ عناوین پر تقاریر ہوئیں۔
اجتماع وقف نو اور پکنک
مورخہ ۲۹؍اپریل کو وقف نو کبابیر نے اپنا آٹھواں سالانہ اجتماع مکرم امیر صاحب کی زیر صدارت منعقد کیا۔ جس میں ۱۲؍ سال تک کے واقفین اور واقفات نے قرآن، حدیث، قصائد اور تقاریر پیش کیں۔ ساروں کو انعامات دیے گئے۔ خاکسار (مبلغ انچارج کبابیر) نے اس موقع پر بعض ضروری تربیتی امور کی طرف توجہ دلائی۔
اسی اجتماع کے تسلسل میں مورخہ ۲۰؍مئی کو شعبہ وقف نو کی طرف سے ایک سیر بصورت پکنک کا انعقاد ہوا۔ چنانچہ کرمل پہاڑ پر سب جمع ہوئے۔ چھوٹے واقفین کے ساتھ ان کے والدین بھی شامل ہوئے۔ پہاڑ پر خاکسار نے ایک تعلیمی کلاس لگائی جس میں حضرت الیاسؑ کی کہانی بچوں کو بتائی جس کا تعلق کرمل پہاڑ سے ہے۔ اجتماعی ناشتہ ہوا۔ کچھ کھیلیں ہوئیں اور سب سے زیادہ دلچسپ پروگرام پہاڑی رستہ میں چلنے کا تھا۔ چنانچہ دشوار گزار راستوں میں بعض بعض کے معاون بن کر چلتے رہے۔
یوم تبلیغ انصار اللہ
مورخہ ۱۲؍مئی کو مجلس انصار اللہ کبابیر کی طرف سے یوم تبلیغ منایا گیا۔بعض عرب غیر احمدی مہمانوں کا استقبال کیا گیا۔ شام کو خاکسار کی صدارت میں ایک تبلیغی نشست ہوئی۔جس میں دس غیر احمدی مرد وخواتین تشریف لائے تھے۔ بعض انصار دوستوں کی مختصر تقاریر کے بعد مکرم امیر صاحب اور خاکسار نے سامعین کے سوالات کے جواب دیے۔ مہمانوں کے لیے رات کے کھانے کا انتظام کیا ہوا تھا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ان سب کے شبہات دور ہوگئے اور ان میں سے دو دوستوں نے بیعت کی خواہش کی ہے۔ہمارے ایک مخلص ناصر مامون شنبور صاحب کی تبلیغی کوشش قابل ذکر ہے۔فجزاہ اللہ خیراً
رمضان المبارک کے لیل ونہار
اللہ تعالیٰ کے فضل سے رمضان کے ایام میں کبابیر کی خاص رونق رہی۔ مسجد اور سڑکوں میں چراغاں کیا ہوا منظر بہت دلکش رہا۔ مسجد میں درس وتدریس کا دور چلتا رہا۔ روزانہ نماز تراویح، نماز فجر کے بعد درس، نماز مغرب سے پہلے درس حدیث اور ہر ہفتہ کے روز خصوصی تربیتی دروس کا سلسلہ چلا۔ بچوں کے لیے حفظ القرآن اور تلاوت کا اجتماعی انتظام رہا۔روزانہ مسجد میں مغرب کی اذان کے ساتھ مختصر سی افطاری کا انتظام کسی نہ کسی دوست کی طرف سے کیا ہوا تھا۔
ویسٹ بنک فلسطین میں بھی ایک روز اجتماعی افطاری اور خصوصی کلاس کا انتظام کیا گیا۔
عید الفطر
مورخہ ۲۱؍اپریل کو عید الفطر کا دن تھا۔ مسجد محمود کبابیر اور دار الامن ویسٹ بنک میں نماز عید پڑھی گئی۔ اسی طرح جنوب فلسطین کی جماعت نے الخلیل میں نماز ادا کی۔ ویسٹ بانک میں عید کی خوشی میں بچوں کو تحائف پیش کیے گئے۔
ویسٹ بنک کی جماعت میں دو بار تبلیغی نشست ہوئی جن میں مکرم امیر صاحب اور مکرم عماد الدین صاحب مربی سلسلہ شامل ہوئے۔ اس کے علاوہ ماہانہ تربیتی اجلاس بھی منعقد ہوا۔ مئی کے مہینہ میں یوم خلافت کے پیش نظر نظام جماعت اور اطاعت کے موضوع پر خاکسار نے تربیتی کلاس لی اور سوالات کے جواب دیے۔
قارئین الفضل کی خدمت میں دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ جماعت کبابیر کی کوششوں میں برکت عطا فرمائے اور ملک میں امن وامان کی فضا قائم ہو نیز مظلوم فلسطینیوں کے لیے بھی دعا کی عاجزانہ درخواست ہے۔
(رپورٹ: شمس الدین مالاباری۔ نمائندہ الفضل کبابیر)