جلسہ سالانہ

قادیان دارالامان میں جماعت احمدیہ مسلمہ عالمگیر کے 124 ویں جلسہ سالانہ کا بابرکت اور کامیاب انعقاد

(لندن۔ 30 دسمبر 2018ء۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) جماعت احمدیہ مسلمہ عالمگیر کا 124واں جلسہ سالانہ ’’رَجُلٌ یُحِبُّ رَسُوْلَ اللہِ‘‘ اور محیی دینِ متین بانی جماعت احمدیہ حضرت اقدس مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مقدس بستی قادیان دارالامان میں 28، 29، 30 دسمبر 2018ء کو اپنی تمام تر عظیم الشان اسلامی روایات کے ساتھ بخیروخوبی منعقد ہوا جس میں 48ممالک سے 19 ہزار کے قریب افراد نے شمولیت کی سعادت پائی اور نہ صرف جلسہ سالانہ کی ایمان افروز علمی و تربیتی تقاریر سے مستفید ہوئے بلکہ حضرت مسیح پاک علیہ السلام کے مقدّس ہاتھوں سے جاری ہونے والے اس للّہی جلسہ کے روحانی ماحول اور قادیان کے متبرّک مقامات اور شعائر کی زیارت اور اپنے مومن بھائیوں سے ملاقات اور ذکرالٰہی اور دعاؤں کے خاص ماحول سے خوب فائدہ اٹھایا اور اللہ تعالیٰ کے فضلوں اور رحمتوں اور برکتوں کو اپنے دامن میں سمیٹتے ہوئے بخیر و عافیت جلسہ سے واپس ہوئے۔

قادیان دارالامان میں منعقد ہونے والا یہ جلسہ اُس وقت ایک عالمگیرصورت اختیار کر گیاجب اس کے اختتامی اجلاس کی کارروائی طاہر ہال مسجد بیت الفتوح لندن سے ایم ٹی اے کے مواصلاتی رابطوں کے ذریعہ تمام عالم میں براہ راست نشر ہوئی اورمسلم ٹیلی وژن احمدیہ کے توسّط سے دنیا بھر میں بسنے والے کروڑوں احمدی اس میں شامل ہو گئے۔ جلسہ کا یہ سیشن گویا جلسے کا معراج تھا کیونکہ اس اختتامی اجلاس کی کارروائی کا آغاز امیرالمومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی بابرکت صدارت کے ساتھ ہوا اور آپ نے نہایت بصیرت افروز خطاب اور دعا کے ساتھ اس کا اختتام فرمایا۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ لندن کے وقت کے مطابق دس بج کر 29؍ منٹ پر طاہر ہال کے مغربی دروازہ سے ہال میں رونق افروز ہوئے۔ دنیا بھر میں یہ نظارہ دیکھا گیا کہ حضور ایدہ اللہ کی طاہر ہال میں تشریف آوری پر حاضرینِ جلسہ نے لندن اور قادیان سے نعرہ ہائے تکبیر اور دیگر اسلامی نعروں کے ساتھ اپنے آقا کا پُرجوش استقبال کیا۔ ہزاروں میل کے فاصلہ پر بیٹھے احمدی اس وقت ایک درختِ وجود کی شاخیں ہونے کا نظارہ پیش کرتے جب چند سیکنڈز کی مواصلاتی تاخیر کے باوجود قادیان سے بلند ہونے والے نعروں کا جواب قادیان اور لندن میں بیٹھے احمدی یک زبان ہو کر دیتے اور اللہ تعالیٰ کی تکبیر، نبی اکرمﷺ کی ثناء، ’مرزا غلام احمد کی جَے‘ اور خلافتِ احمدیہ سے عشق و وفا کو جذبات و الفاظ میں سمو دیا جاتا۔ اگرچہ قادیان سے تصویر اور آواز لندن پہنچے میں دو سیکنڈز کی تاخیر پائی جاتی تھی اس کے باوجود لندن میں موجود شاملینِ جلسہ قادیان کے حاضرین کے ساتھ ہم آواز ہو کر نعرے بلند کرتے رہے۔

اس نہایت مبارک اجلاس میںشمولیت اور اپنے آقا کے دیدار کو احمدی مردو زن اور بچے نہ صرف یوکے میں موجود دور دراز جماعتوں بلکہ یورپ کے کئی ممالک سے بھی خاص طور پر حاضرتھے۔ حضور انور کی آمد سے قبل ہی طاہر ہال اور مسجد بیت الفتوح کمپلکس میں ہزاروں کی تعداد میں احمدی احباب جمع ہوچکے تھے۔ طاہر ہال میں زیادہ تر لوگ جلسہ کے ماحول کے پیشں نظر زمین پر بیٹھے جبکہ ہال کی ایک جانب اور عقب میں کرسیاں بھی لگائی گئی تھیں۔

اجلاس کا آغاز تلاوتِ قرآن کریم سے ہوا جس کی سعادت مولانا فیروز عالم صاحب کو حاصل ہوئی۔ آپ نے سورۃالاحزاب کی آیات 41تا 49 کی تلاوت کی اور ترجمہ بیان فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ پیش کیا۔

اس اجلاس کی تمام کارروائی کا عربی، انگریزی، بنگلہ، جرمن، فرنچ، سواحیلی، انڈونیشن کے علاوہ تامِل اور ملیالم زبانوں میں رواں ترجمہ ایم ٹی اے کے ذریعہ براہ راست نشر ہوا۔ اس کے علاوہ قادیان میں جلسہ میں شامل مہمانوں کے لئے 9زبانوں میں بھی رواں ترجمہ کی سہولت مہیا تھی۔

جلسہ سالانہ قادیان 2018ء کے اختتامی اجلاس کا ایک منظر(طاہر ہال مسجد بیت الفتوح مورڈن30؍دسمبر 2018ء)

تلاوت قرآن کریم ا ور اس کے ترجمہ کے بعد 10 بج کر 37 منٹ پر مکرم سید عاشق حسین صاحب نے نبی اکرمﷺ کی شان میں کہے گئے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے فارسی نعتیہ کلام

عجب نوریست در جانِ محمدؐ
عجب لعلیست در کانِ محمدؐ

میں سے منتخب اشعار خوش الحانی سے پڑھے اور پھران کا اردو ترجمہ بھی سنایا۔ اس کے بعد محترم عمر شریف صاحب نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے نعتیہ کلام

ہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکایا ہم نے
کوئی دیں دینِ محمدؐ سا نہ پایا ہم نے

کے چند اشعار مترنّم آواز میں پڑھے۔

اس نظم کے اختتام پر اس جلسہ سالانہ کا وہ مبارک لمحہ آیا جب 10 بج کر 53؍ منٹ پر قادیان اور لندن سے بلند ہونے والے پُر جوش نعروں کے درمیان امیرالمومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بروح القدس بنفس نفیس اس عالمی جلسہ کے شرکاء سے خطاب کے لئے ڈائس پر تشریف لائے۔

ایم ٹی اے پر لندن اور قادیان سے مختلف مناظر براہ راست دکھائے جارہے تھے جو دلوں میں ایمانی جوش اور حرارت پیدا کررہے تھے۔ قادیان سے بلند ہونے والی آسمانی آواز آج ساری دنیا میں گونج رہی تھی اور نہ صرف آواز بلکہ قادیان کے مقدّس مقامات اور وہاں جلسہ کے شرکاء کے دلفریب نظارے بھی مومنوں کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور قلوب کی تسکین کے سامان کررہے تھے۔لندن سے ڈرون (drone)کے ذریعہ مسجد بیت الفتوح اور اس کے گردو پیش کے ہوائی نظارے آنکھوں کو بہت بھلے محسوس ہوتے تھے۔

حضور انور ایدہ اللہ نے نعروں کے اختتام پر سب سے پہلے تمام حاضرین و ناظرین کو ’السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہٗ‘ کا محبت بھرا تحفہ عطا فرمایا اور پھر تشہد و تعوذ اور سورۃ فاتحہ کے ساتھ جلسہ کے اختتامی خطاب کا آغاز فرمایا۔ حضور انور نے سورۃ فاتحہ کی تلاوت کے دوران اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ کے کلمات کو ایک اہتمام کے ساتھ دہرایا۔ یقینا اس موقع پر دل اللہ تعالیٰ کے فضلوں اور رحمتوں کے ان نظاروں کو دیکھتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی حمد سے لبریز تھے۔

جلسہ سالانہ قادیان 2018ء کے اختتامی اجلاس کا ایک منظر(جلسہ گاہ قادیان دارالامان ،30؍دسمبر 2018ء)

سورۂ فاتحہ کی تلاوت کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بروح القدس نے فرمایا کہ آج جلسہ سالانہ قادیان کا آخری سیشن ہو رہا ہے جس میں دنیا بھر سے اٹھارہ ، انیس ہزار لوگ اس بستی میں جمع ہیں جو مسیح  موعود و مہدی معہود کی بستی ہے۔ وہ مسیح موعود اور مہدی معہود جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی اور اللہ تعالیٰ کے وعدے کے مطابق اس زمانے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لائے ہوئے دین کی تجدید کے لئے مبعوث ہوئے۔ آپؑ نے جہاں اسلام کی خوبصورت تعلیم کے مطابق بندے کو خدا تعالیٰ کے قریب کرنے کے راستے دکھائے اور قرآن کریم کی خوبصورت تعلیم کو دنیا پر واضح فرمایا وہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی شان اور عظیم الشان مقام کے بارے میں دنیا کو بتا کر نہ صرف سعید فطرت اور غیروں کے اسلام پر حملوں سے پریشان مسلمانوں کے ایمانوں کو مضبوط کیا بلکہ ہر مخالفِ اسلام اور آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی ذات پر اعتراض کرنے والے کا منہ بند کروایا اور مخالفین اسلام کوآپؑ کے دلائل سے پُر حملوں سے فرار کا راستہ اختیار کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ رہا۔ آپ علیہ السلام کے عشق رسولؐ کا وہ مقام تھا جہاں تک کوئی نہیں پہنچا اور نہ پہنچ سکتا ہے۔

حضورِ انور ایّدہ اللہ نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی عربی، فارسی اور اردومنظوم اور نثریہ تحریرات سے نبی اکرم ﷺ کے عشق میں مخمورچند اقتباسات و اشعار پیش فرمائے جن سے یہ بات روزِروشن کی طرح ثابت ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کے اسی عشق کی بدولت آپؑ پر بارش کی طرح انعامات و عنایات برسائے۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ایسے عاشق صادق اور اسلام کے احیائے نو کے لئے بھیجے گئے اس فرستادے کا مسلمان اور علمائے اسلام ساتھ دیتے لیکن نام نہاد علماء نے اپنی دلی سختی اور جہالت اور بغض کی وجہ سے آپؑ پر یہ الزام لگانا شروع کر دیا اور اب تک لگاتے چلے جا رہے ہیں کہ نعوذ باللہ آپؑ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کو کم کرنے والے ہیں لہٰذا کافر ہیں اور آپؑ کے ماننے والے بھی کافر ہیں۔ لیکن اس کے برعکس جب ہم آپؑ کی عربی، فارسی اور اردو کتب، ارشادات اور منظوم کلام میں نبی اکرمﷺ سے عشق کا برملا اظہار دیکھتے ہیں تو صاف ظاہر ہو جاتا ہے کہ آپ علیہ السلام کے آنحضرت صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے عشق و محبت کے مقام تک کوئی نہیں پہنچ سکتا۔
آپؑ کا ہر ہر لفظ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے عشق میں فنا ہونے کا ثبوت ہے اور یہی بات جب نیک فطرت علماء اورعام مسلمانوں پر ظاہر ہوتی ہے تو آپ علیہ السلام کی بیعت میں آ کر حقیقی طور پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی میں آجاتے ہیں۔

حضورِ انور نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فارسی شعرپڑھا ؎

بعد از خدا بعشق محمدؐ مخمّرم
گر کفر ایں بود بخدا سخت کافرم

کہ میں تو خدا تعالیٰ کے عشق کے بعد محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے عشق میں ڈوبا ہوا ہوں۔ اگر خدا تعالیٰ اور اس کے رسول سے یہ عشق کفر ہے تو خدا کی قسم میں سب سے بڑا کافر ہوں۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ نبی اکرمﷺ کی شان میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا عربی کلام بھی ایسا ہے کہ عرب اسے سن کر سر دھنتےہیں۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کرے کہ دنیا کے مسلمان اس عاشق رسول کو پہچانیں اور مسلمان مصلحت کی وجہ سے یا علمائے سوء کے خوف کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے اس عاشق رسول کے انکار سے اللہ تعالیٰ کی ناراضگی مول لینے والے نہ بنیں۔

حضورِ انور نے اس کے بعد حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تحریرات سے متعدد اقتباسات پیش فرمائے جن میں نبی اکرم ﷺ کی صداقت، تمام انسانوں بلکہ تمام انبیاء پر آپؐ کی فضیلت، آپؐ کی اعلیٰ شان، آپ ؐ کے کمالاتِ روحانیہ، آپؐ کے فنا فی اللہ ہونے، آپؐ کے اللہ تعالیٰ کے کامل مظہر ہونے، آپؐ  کے یکتا رسول و مطاع ہونے، آپؐ کے اپنی زندگی کے ذریعہ انسانی کمالات دکھانے اوربے مثال الٰہی نورسے فیضیاب ہونے کی بابت مدلّل، مؤثر اور عشق میں مخمور اظہارپایا جاتا ہے۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ پس میں اب علماء کو کہتا ہوں کہ اے نام نہاد علماء! سوچو اور غور کرو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کو نبی تراش کا مقام دینے سے آپؐ کی شان بڑھتی ہے یا گھٹتی ہے؟ لیکن تم اس بات پر غور نہیں کرو گے کیونکہ تمہارے دنیاوی مفادات اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ لیکن ہم یقین کامل سے کہہ سکتے ہیں کہ ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اعلیٰ شان اور اعلیٰ مقام کا ادراک حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام نے ہی عطا فرمایا ہے ۔

حضورِ انور نے دنیا بھر میں بسنے والے احمدیوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ ہراحمدی خاص طور پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجنے کو فرض کرے تا کہ ہم ان برکات سے فیضیاب ہو سکیں جو آپؐ کی ذات بابرکات سے سچا تعلق رکھنے سے وابستہ ہیں۔

بعد ازاں حضورِ انور نے حضرت بانیٔ سلسلہ عالیہ احمدیہ کی تحریرات کی رو سے درود شریف پڑھنے کی حکمت ، اس کا طریق اور اس سے حاصل ہونے والی برکات کا بصیرت افروز تذکرہ فرمایا۔

حضورِ انور نے یہ دعا کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ درود شریف پڑھنے کے بارے میں ایک جوش ہم میں پیدا فرمائے اور ہم حقیقی رنگ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے والے ہوں اور ان کامیابیوں اور فتوحات کو دیکھنے اور اس کا حصہ پانے والے ہوں جن کا اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہوا ہے اور جو اس زمانہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشق صادق کے ذریعہ مقدر کی گئی ہیں۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ ہمیں مسلمان ہونے کے لئے کسی حکومت یا کسی نام نہاد عالم دین کی سند کی ضرورت نہیں یا کسی فارم پہ لکھنے سے ہم مسلمان یا غیر مسلم نہیں بن جاتے۔ ہمیں صرف اور صرف ایک سند چاہئے اور وہ اللہ تعالیٰ کی رضا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سے راضی ہو۔ اور وہ اسی وقت ہمیں وہ سند عطا فرمائے گا جب ہم حقیقت میں حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کا حق ادا کرنے والے بنیں گے، آپؐ کی پیروی کرنے والے بنیں گے۔ ہمارے درود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچ کر پھر ہمیں بھی ان برکات کا حصہ دار بنائیں گے جن کا اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وعدہ فرمایا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔

حضور پر نور نے اپنے خطاب کے آخر میں دنیا بھر میں بسنے والے احمدیوں کو سال 2018ء کے اختتام کو درود سے بھر دینے اور سالِ نَو کا استقبال درود و سلام سے کرنے کی تحریک کرتے ہوئے فرمایا کہ اب یہ سال بھی اختتام کو پہنچ رہا ہے، بعض ملکوں میں چوبیس گھنٹے اور بعض میں دو دن اور دو راتیں باقی ہیں۔ پس ان آخری دنوں کو بھی درود سے بھر دیں اور نئے سال کا استقبال بھی درود اور سلام سے کریں تا کہ ہم جلد از جلد ان برکات کو حاصل کرنے والے ہوں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے وابستہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔ ہر مخالف سے ہمیں بچائے اور ان کے شر ان پر الٹائے۔

خطاب کے بعد حضورِ انور نے گیارہ بج کر 54؍ منٹ پر دعا کروائی اور لندن اور قادیان کے علاوہ دنیا کے تمام خطوں میں بسنے والے احمدی مسلمان ایم ٹی اے کے بابرکت واسطہ سے اپنے امام کی معیّت میں دعا میں شامل ہو کر اس کی برکات سے فیضیاب ہوئے۔

جلسہ سالانہ قادیان 2018ء کے اختتامی اجلاس کی دعا

دعا کے بعد حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ قادیان میں اس وقت جلسہ میں 18 ہزار 800 سے زائد افراد موجود ہیں اور 48 ممالک کی نمائندگی ہے اور لندن کی حاضری 5ہزار سے اوپر ہے۔حضورِ انور نے شاملینِ جلسہ کو دعا دیتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سب شاملین کو اس جلسہ کی برکات سے فیض اٹھانے کی توفیق دے اور قادیان میں  پاکستان سمیت مختلف ملکوں سے جو مہمان آئے ہوئے ہیں اللہ تعالیٰ ان سب کو خیریت سے اپنے اپنے ملکوں میں لے کر جائے اور اپنی حفاظت میںرکھے۔

بعد ازاں حضور انور نے ازراہِ شفقت قادیان والوں کو اپنا اگلا پروگرام پیش کرنے کی اجازت عطا فرمائی۔
{حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے اس خطاب کا مکمل متن الفضل انٹرنیشنل کی کسی آئندہ اشاعت میں شائع کیا جائے گا۔ انشاء اللہ}

قادیان سے مردانہ جلسہ گاہ سے آٹھ جبکہ زنانہ جلسہ گاہ سے ایک گروپ نے اردو ، عربی اور تامل زبانوں میں نبی اکرمﷺ کی ثناء اور خلافتِ احمدیہ سے وفاداری کے نغمات پیش کئے۔

اس دوران ایک روح پروَر نظارہ اس وقت دیکھنے کو ملا جب حضرت میر محمد اسماعیل صاحب رضی اللہ عنہ کی خوبصورت نعت ’بدرگاہِ ذی شان خیر الانام‘ کا عربی مصرعہ ’عَلَیْکَ الصَّلٰوۃُ عَلَیْکَ السَّلَامُ‘ پڑھا جاتا تو قادیان اور لندن ہر دو جگہوں پر موجود احمدی مل کر اس کو دہرتے اور نبی اکرم ﷺپر صلوٰۃ و سلام بھیجنے کی سعادت حاصل کرتے۔

جلسہ سالانہ کی اس کارروائی کے دوران قادیان سے مقاماتِ مقدّسہ کے براہِ راست نظارے دکھائے جاتے رہے جن میں مقامِ ظہورِ قدرتِ ثانیہ، بہشتی مقبرہ ، مسجد مبارک قادیان، مسجدِ اقصیٰ، دارالمسیح اور منارۃ المسیح بھی شامل ہیں۔ جبکہ جلسہ گاہ قادیان میں اور طاہر ہال لندن میں کئی میٹر بڑی LEDلگوا کر جلسہ کا براہِ راست پروگرام اس پر چلایا گیا۔

جلسہ سالانہ قادیان 2018ء کے اختتامی اجلاس کا منظر

حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ کی نہایت مبارک موجودگی میں قادیان کی سرزمین سے ان پاکیزہ نغمات کا پڑھا جانا اور پھر ایم ٹی اے کے ذریعہ ان نغمات کا ساری دنیا میں گونجنا بہت ہی دلفریب اور ایمان افروز اور روح پرور سماں تھا۔ جہاں ان لمحات میں دنیابھر میں پھیلے ہوئے کروڑوں احمدیوں کے دل خدا کی حمد اور شکر کے جذبات سے لبریز تھے اور وہ اپنے قلبی جذبات و کیفیات کو اپنے سینوں میں ضبط کے بندھنوں میں جکڑ کر رکھے ہوئے تھے وہاں کئی ایسے بھی تھے جن کی آنکھوں سے تشکّر کے آنسو بہ رہے تھے اور ان کی آنکھوں کی نمی ان کے قلبی جذبات کی عکّاسی کر رہی تھی۔ ان نغمات کے آخر پر حضور انور نے ایک دفعہ پھر السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہٗ کے محبت بھرے پیغام کے ساتھ اس اجلاس کا اختتام فرمایا۔
بیت الفتوح میں جمع ہونے والے احباب کے لئے جماعت احمدیہ یوکے نے دوپہر کے کھانے کا انتظام بھی کیا ہوا تھا۔ چنانچہ حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کی اقتدامیں نماز ظہر و عصر کی ادائیگی کے بعد پانچ ہزار سے زائد افراد نے مسیح پاک علیہ السلام کے لنگر سے فیض اٹھایا اور احباب جلسہ کے کامیاب و بابرکت انعقاد پر ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہوئے اپنے گھروں کو واپس لَوٹے۔

اللہ تعالیٰ عالمگیر خلافتِ احمدیہ کی بدولت مسلمانوں میں قائم اس عالمی وحدت کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے اور دنیا کے کونوں سے جلسہ سالانہ میں کسی بھی طرح شمولیت اختیار کرنے والوں نیز اس کے انتظامات میں خدمات پیش کرنے والوں کو جلسہ سالانہ کی برکات سے ہمیشہ مستفیض فرماتا چلا جائے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button