نمازوں کو قائم رکھنا ایک احمدی کی شناخت ہے
نمازیں نیکی کا بیج ہیں پس نیکی کے اس بیج کو ہمیں اپنے دلوں میں اس حفاظت سے لگانا ہو گا اور اس کی پرورش کرنی ہو گی کہ کوئی موسمی اثر اس کو ضائع نہ کر سکے۔ اگر ان نمازوں کی حفاظت نہ کی تو جس طرح کھیت کی جڑی بوٹیاں فصل کو دبا دیتی ہیں یہ بدیاں بھی پھر نیکیوں کو دبا دیں گی۔ پس ہمارا کام یہ ہے کہ اپنی نمازوں کی اس طرح حفاظت کریں اور انہیں مضبوط جڑوں پر قائم کر دیں کہ پھر یہ شجر سایہ دار بن کر، ایسا درخت بن کر جو سایہ دار بھی ہو اور پھل پھول بھی دیتا ہو، ہر برائی سے ہماری حفاظت کر ے۔ پس پہلے نمازوں کے قیام کی کوشش ہو گی۔ پھر نمازیں ہمیں نیکیوں پر قائم کرنے کا ذریعہ بنیں گی۔ اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک احمدی کی شناخت یہی بتائی ہے۔
پس ہر احمدی خود اپنے جائزے لے، اپنے گھروں کے جائزے لے کہ کیا ہم اپنی اس شناخت کو قائم رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں؟ کیاہم اس طرح پہچانے جاتے ہیں کہ عابد بھی ہیں اور اعلیٰ اخلاق بھی اپنے اندر رکھے ہوئے ہیں اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بعثت کو پورا کرنے والے ہیں۔ یہ جائزے جو ہم لیں گے تو یہ جائزے یقیناً ہمارے تزکیہ کے معیار کو اونچا کرنے والے ہوں گے… اس بات کو ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہئے کہ نمازیں روحانی حالت کے سنوارنے کے لئے ایک بنیادی چیز ہیں جس کے بغیر انسان کا مقصد پیدائش پورا نہیں ہوتا۔ پس ہر احمدی کوکوشش کرنی چاہئے کہ اپنی نمازوں کو وقت پر ادا کرے اور اس کے لئے بھرپور کوشش کرے کیونکہ ایک مومن پر ان کا وقت پر ادا کرنا بھی فرض ہے جو اللہ تعالیٰ نے قرار دیا ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اِنَّ الصَّلٰوۃَ کَانَتۡ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ کِتٰبًا مَّوۡقُوۡتًا (النساء:۱۰۴)کہ یقیناً نماز مومنوں پرایک وقت مقررہ کی پابندی کے ساتھ فرض ہے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۸؍ فروری ۲۰۰۸ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۹؍ فروری ۲۰۰۸ء)