خدا تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کے لئے ذات کچھ بھی چیز نہیں
اگر اللہ تعالیٰ کو تلاش کرنا ہے تو مسکینوں کے دل کے پاس تلاش کرو۔ اسی لئے پیغمبروں نے مسکینی کا جامہ ہی پہن لیا تھا۔ اسی طرح چاہئے کہ بڑی قوم کے لوگ چھوٹی قوم کو ہنسی نہ کریں اور نہ کوئی یہ کہے کہ میرا خاندان بڑا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم میرے پاس جو آؤ گے تو یہ سوال نہ کروں گا کہ تمہاری قوم کیا ہے بلکہ سوال یہ ہو گاکہ تمہارا عمل کیا ہے۔ اسی طرح پیغمبر خدا نے فرمایا ہے اپنی بیٹی سے کہ اے فاطمہؓ! خداتعالیٰ ذات کو نہیں پوچھے گا، اگر تم کوئی برا کام کرو گی توخدا تعالیٰ تم سے اس واسطے درگذر نہ کرے گا کہ تم رسول کی بیٹی ہو۔پس چاہیے کہ تم ہر وقت اپنا کام دیکھ کر کیا کرو۔اگر کوئی چوڑھا اچھا کام کرے گاتو وہ بخشا جاوے گااور اگر سیّد ہو کرکوئی برا کام کرے گا تو وہ دوزخ میں ڈالا جاوے گا۔
(ملفوظات جلد۳صفحہ ۳۷۰، ایڈیشن ۱۹۸۸ء)
بعض نادان ایسے بھی ہیں جو ذاتوں کی طرف جاتے ہیں اور اپنی ذات پر بڑا تکبر اور ناز کرتے ہیں۔بنی اسرائیل کی ذات کیا کم تھی جن میں نبی اور رسول آئے تھے۔لیکن کیا اُن کی اس اعلیٰ ذات کا کوئی لحاظ خدا تعالیٰ کے حضور ہوا۔جب اس کی حالت بدل گئی۔ابھی میں نے کہا ہے کہ ان کا نام سؤر اور بندر رکھا گیا اور اسے اس طرح پر انسانیت کے دائرہ سے خارج کر دیا۔میں نے دیکھا ہے کہ بہت لوگوں کو یہ مرض لگا ہوا ہے۔خصوصاً سادات اس مرض میں بہت مبتلا ہیں۔وہ دوسروں کو حقیر سمجھتے ہیں اور اپنی ذات پر ناز کرتے ہیں۔میں سچ سچ کہتا ہوں کہ خدا تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کے لئے ذات کچھ بھی چیز نہیں ہے اوراُسے ذرا بھی تعلق نہیں ہے۔
(ملفوظات جلد ۷صفحہ ۱۸۸، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)