اِنَّ قَتۡلَہُمۡ کَانَ خِطۡاً کَبِیۡرًا
امیر المومنین حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’خاوند اگر اپنی بیویوں کا مناسب خیال نہیں رکھ رہے تو یہ بھی ایک قتل ہے۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کی ایک بڑی اچھی مثال دی ہے۔ فرمایا کہ حمل کے دوران اگر عورت کی خوراک کا خیال نہیں رکھا جا رہا اور اولاد بھی کمزور ہو رہی ہے تو یہ بھی اولاد کا قتل ہے۔ پھر اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ غربت کے خوف سے فیملی پلاننگ کرنا، یا بچوں کی پیدائش کو روکنا۔ بچوں کی پیدائش کو صرف ماں کی صحت کی وجہ سے روکنا جائز ہے۔ یا بعض دفعہ ڈاکٹر بچے کی حالت کی وجہ سے یہ مشورہ دیتے ہیں اور مجبور کرتے ہیں اور بچہ ضائع کرنے کو کہتے ہیں کیونکہ ماں کی صحت داؤ پر لگ جاتی ہے۔ اس لئے بچے کو ضائع کرانا اُس صورت میں جائز ہے لیکن غربت کی وجہ سے نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ نَحۡنُ نَرۡزُقُکُمۡ وَاِیَّاہُمۡ(بنی اسرائیل: ۳۲) ہم تمہیں بھی رزق دیتے ہیں اور اُن کو بھی۔ دوسری جگہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اِنَّ قَتۡلَہُمۡ کَانَ خِطۡاً کَبِیۡرًا(بنی اسرائیل:۳۲)کہ یہ قتل بہت بڑا جرم ہے۔‘‘
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۶؍ جولائی ۲۰۱۳ء)
(مرسلہ :قدسیہ محمود سردار۔ کینڈا)