متفرق شعراء
جلسہ سالانہ، نور کی برسات
تشریف لائے میہماں پھر نور کی برسات میں
آنکھیں بچھائیں میزباں پھر نور کی برسات میں
قرآن کی مشعل یہاں روشن ہے اک مینار پر
پروانے آئے ہیں یہاں پھر نور کی برسات میں
فضل و کرم مولا کا ہے سایہ فگن چاروں طرف
نور محمدؐ کا بیاں پھر نور کی برسات میں
یاں علم اور عرفان کی پھیلی ہوئی ہے روشنی
نکھرا ہؤا ہے سب جہاں پھر نور کی برسات میں
روحانیت ہے موج زن اک جوش سے ہر قلب میں
پُر لطف جلسے کا سماں پھر نور کی برسات میں
لیں گے ملائک سایے میں ہر ذکر کے اجلاس کو
تحمید سے تر ہے زباں پھر نور کی برسات میں
سب احمدی بھائی بہن یک جان ہیں اخلاص سے
پیار و محبت کا سماں پھر نور کی برسات میں
سب حاضرین جلسہ کو پہنچے مسیحاؑ کی دعا
سب ہو کے جائیں شادماں پھر نور کی برسات میں
(امۃ الباری ناصر۔ امریکہ)