صحت

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(آنکھ کے متعلق نمبر ۵) (قسط ۶۴)

(ڈاکٹر تاشف وقار بسرا)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل‘‘ کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

سائیکلیمن یوروپیم

Cyclamen europaeum

سائیکلیمن میں سردرد بہت شدید ہوتا ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ سر پھٹ جائے گا۔ صبح کے وقت سردرد شروع ہوتا ہے۔ آنکھوں کے سامنے ستارے ناچتے ہیں۔ نظردھندلا جاتی ہے۔ ایسا بھینگا پن جس میں آنکھ کا ڈیلا اندر کی طرف سکڑتا ہے اس میں سائیکلیمن بہت مفید دوا ہے۔ آنکھوں میں حدت اور گرمی کا احساس ہوتا ہے۔ ایک کی بجائے دو دو نظر آتے ہیں۔ نظر کی مختلف تکلیفیں بسا اوقات معدہ کی خرابی سے تعلق رکھتی ہیں۔ آنکھ کی پتلیاں پھیل جاتی ہیں، آدھی نظر غائب ہو جاتی ہے۔ آنکھوں کے سامنے دھبے آتے ہیں جو مختلف رنگوں کے ہوتے ہیں۔(صفحہ۳۴۶)

ڈلکامارا

Dulcamara

(Bitter Sweet)

ڈلکامارا کا نزلہ ناک سے شروع ہوتا ہے لیکن آنکھوں میں اپنا مستقل قیام کر لیتا ہے، آنکھیں بوجھل ہو جاتی ہیں اور زرد رنگ کی گاڑھی رطوبت نکلتی ہے۔ یہ رطوبت پانی کی طرح پتلی بھی ہوتی ہے۔ آنکھوں کے پپوٹے متورم ہو جاتے ہیں۔ اگر ڈلکا مارا نہ دیا جائے تو نزلاتی تکلیفیں مزمن ہو جاتی ہیں۔(صفحہ۳۶۴)

ڈلکامارا میں سردرد کی علامت سردی اور مرطوب موسم میں بڑھ جاتی ہے۔ آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا جاتا ہے۔ سر میں بھاری پن اور کنپٹیوں میں درد ہوتا ہے۔ کانوں میں درد اور بھنبھناہٹ کی آوازیں آتی ہیں جن سے قوتِ سامعہ متاثر ہوتی ہے۔ کانوں کے اردگرد کے غدودوں میں سوزش ہو جاتی ہے۔ گالوں میں شدید درد ہوتا ہے جو کان،آنکھ اور جبڑوں تک پھیل جاتا ہے۔(صفحہ ۳۶۵)

یوپیٹوریم

Eupatorium perfoliatum

(Thorough Wort)

یوپیٹوریم کے مریض کی آنکھ کے ڈیلوں میں بھی درد ہوتا ہے۔ آنکھوں کے درد میں جلسیمیم اور برائیونیا، یوپیٹوریم کی مدد گار دوائیں ہیں۔ (صفحہ۳۷۳)

یو فریزیا

Euphrasia

(Eyebright)

یو فریز یا پودوں کی ایک جنس ہے جس میں سے ایک قسم کو عرف عام میں Eyebright کہا جاتا ہے۔ ہو میو پیتھی میں استعمال ہونے والا یوفریزیا اسی قسم سے تعلق رکھتا ہے جیسا کہ اس کے دوسرے نام Eyebright سے ظاہر ہوتا ہے۔ یہ نزلے کی ان قسموں میں کام آتا ہے جن کا حملہ خصوصاً آنکھ پر زیادہ ہو اور اس کے حملے سے آنکھیں غیر معمولی طور پر سرخ ہو جائیں۔ (صفحہ۳۷۵)

نزلہ کی وہ کیفیات جو وقتی طور پر جوش دکھا ئیں اور گزر جائیں ان میں یو فریز یا مفید ہوتی ہے بشرطیکہ نزلہ کا اثر آنکھوں پر زور دکھائے۔ ہر وہ نزلہ جو آغاز سے ہی آنکھوں پر حملہ کرے اور اس کا پانی آنکھوں میں جلن اور سرخی پیدا کر دے اس نزلہ میں یو فریزیا مفید ہے۔ دن بھر جب تک آنکھوں سے پانی بہتا رہتا ہے اور آنکھیں سرخ رہتی ہیں اس وقت تک کھانسی نہیں ہوتی۔ گلے میں کوئی جلن اور خارش بھی محسوس نہیں ہوتی لیکن جب مریض رات کو بستر پر لیٹتا ہے تو آنکھوں سے بہنے والا پانی گلے میں اندر گرنے لگتا ہے اور اس کی وجہ سے سانس کی نالی زخمی ہو جاتی ہے اور پھر کھانسی شروع ہو جاتی ہے۔ آغاز میں یہ کھانسی محض رات تک ہی محدود رہتی ہے لیکن کچھ عرصہ کے بعد جلن اور خراش کے نتیجہ میں گلے میں زخم بن جاتے ہیں اور کھانسی لمبی چل جاتی ہے اور دن کے وقت بھی ہوتی رہتی ہے۔ نزلہ کے ساتھ سر درد کا حملہ بھی ہوتا ہے۔ آنکھوں میں دباؤ کا احساس ہوتا ہے جیسے کسی نے پٹی سے کس کر باندھ دیا ہو۔ آنکھ کے کورنیا کےپردے میں زخم اور پھنسیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ چونکہ آنکھ سے جلن پیدا کرنے والا تیزابی مادہ بہتا ہے اس کے نتیجہ میں جو بد اثرات باقی رہ جاتے ہیں وہ کافی عرصہ تک آنکھوں کو متاثر رکھتے ہیں اور ان سے نظر دھندلا جاتی ہے۔(صفحہ۳۷۵-۳۷۶)

یو فریزیا کی ایک خاص علامت یہ ہے کہ آنکھ سے تعلق رکھنے والے اعصاب پر فالج کا حملہ بھی ہو جاتا ہے۔ پس اگرچہ یہ ایک حاد( Acute) دوا ہے مگر اس سے پیدا ہونے والی یہ تکلیف مزمن( Chronic) بھی ہو سکتی ہے۔ اس کا فالج Third Nerve کو متاثر کرتا ہے۔(صفحہ۳۷۶)

یو فریزیا کو جرمن خسرہ( German Measles)کے علاج میں ایک امتیازی مقام حاصل ہے۔ عام خسرہ میں تو اکثر پلسٹیلا استعمال ہوتی ہے لیکن جرمن میزلز میں یو فریزیا ایک لازمی دوا ہے۔ اس میں بیماری کا آغاز آنکھوں پر بیماری کے حملہ سے ہوتا ہے اور آنکھیں بہت سرخ ہو جاتی ہیں۔ یہ بیماری ویسے تو خطرناک نہیں لیکن حاملہ عورتوں اور ہونے والے بچوں کے لیے بعض دفعہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ اگر پہلے تین مہینوں میں اس بیماری کا حملہ ہو جائے تو جنین کے اعضاء کی نشو و نما جہاں تک پہنچی ہو اسی مقام پر رک جاتی ہے اور بچہ بڑھتا نہیں ہے۔ اس بیماری کی وبا کے دنوں میں حاملہ عورتوں کو بہت احتیاط سے کام لینا چاہیے کیونکہ یہ بہت خطرناک بیماری ہے۔ ابتدائی تین مہینوں میں اگر یہ بیماری ہو تو یا تو بچوں کی آنکھیں ہی نہیں بنتیں یا دل کے بعض حصے خام رہ جاتے ہیں۔ اسی طرح شنوائی پر بھی گہرا اثر پڑتا ہے اور بعض دفعہ بالکل اندھے اور بالکل بہرے بچے پیدا ہوتے ہیں۔ بسااوقات ایسے بچے چند مہینے کے اندر ہی مرجاتے ہیں اور اسے رحمت شمار کرنا چاہیے ورنہ جو بچے بچ جائیں وہ ماں باپ کے لیے عمر بھر کا روگ بن جاتے ہیں۔ مزید احتیاط کا تقاضا ہے کہ اگر حاملہ عورت کو ابتدائی تین مہینوں میں خسرہ ہو جائے تو اسے ضرور اچھے کلینک میں داخل کروا کر یہ تسلی کر لینی چاہیے کہ کہیں یہ جرمن میزلز (German Measles)تو نہیں تھی جس کا اثر جنین پر پڑا ہو۔ ایسی صورت میں ڈاکٹر مشورہ دیں گے کہ زچہ اور بچہ دونوں کا مفاد تقاضا کرتا ہے کہ ایسا حمل ضرور گرا دیا جائے۔(صفحہ۳۷۶-۳۷۷)

یو فریزیا میں روشنی سے زود حسی پائی جاتی ہے۔ خسرے میں بھی یہ اس کی خاص پہچان بن جاتی ہے۔ یو فریزیا کی تکلیفیں شام کے وقت اور گرمی سے اور روشنی سے بڑھ جاتی ہیں۔ (صفحہ۳۷۷)

فیرم فاس

Ferrum phosphoricum

(Phosphate of Iron)

سر درد میں ٹھنڈی ہوا سے فائدہ ہوتا ہے۔ سیڑھیاں چڑھنے سے سر درد شدت اختیار کر جاتا ہے اور بعض دفعہ نظر آنا بھی بند ہو جاتا ہے۔ دراصل یہ بھی خون کی کمی انیمیا (Anaemia)کی نشانی ہے۔ خون کی کمی ہو تو ایک دم اٹھنے سے اور سیڑھیاں چڑھنے سے خون نیچے کی طرف آتا ہے اور سر کو پوری طرح خون نہیں پہنچتا۔ اگر سر میں درد ہو تو اس صورت میں اس میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ آنکھوں کے اوپر گدی میں کنپٹیوں پر اور آدھے سر میں پھاڑنے والے درد ہوتے ہیں، نظر بھی (عارضی طور پر) غائب ہو جاتی ہے۔ پرخون دواؤں کی فہرست میں جلسیمیم میں بھی یہ علامت ملتی ہے کہ سردرد کے دورے کے ساتھ اچانک نظر غائب ہو جاتی ہے۔ خون کا دباؤ زیادہ ہو جائے تو بیلاڈونا میں بھی یہ علامت پائی جاتی ہے مگر فیرم فاس میں خون کی کمی کی وجہ سے اور سر میں خون نہ پہنچنے کے نتیجہ میں وہی اثر ظاہر ہوتا ہے جو پر خون دواؤں میں خون کا دباؤ بڑھ جانے سے ہوتا ہے اور نظر غائب ہو جاتی ہے۔ (صفحہ۳۸۴-۳۸۵)

فلوریکم ایسڈ

Fluoricum acidum

(Hydrofluoric Acid)

فلورک ایسڈ میں ایک ایسی عجیب علامت ملتی ہے جو عام طور پر دوسری دواؤں میں نہیں ملتی یعنی بعض بچوں کا سر بائیں طرف سے قدرے چھوٹا رہ جاتا ہے اور پوری طرح سے نشوونما نہیں پاتا۔ بائیں آنکھ بھی نسبتا ًدبی ہوئی اور چھوٹی ہوتی ہے۔ یہ فلورک ایسڈ کی نشانی ہے۔ چونکہ یہ ہڈی کی تعمیر میں بہت مفید دوا ہے اس لیے یہ اس قسم کی کمزوری میں کام کرتی ہے۔ اکثر مریضوں پر تجربہ سے اس دوا کی یہ خوبی معلوم ہوئی ہے۔ یہ ایسی چیز ہے جو طریقہ آزمائش (Proving)سے معلوم نہیں کی گئی۔(صفحہ۳۹۳)

جلسیمیم

Gelsemium

(زرد چنبیلی)

جلسیمیم میں آنکھوں کی تکلیفیں بھی پائی جاتی ہیں۔ وقتی اندھا پن بھی ہو جاتا ہے۔ یہ علامت اور دواؤں میں بھی ملتی ہے لیکن جلسیمیم میں بہت نمایاں ہے۔ اگر ایک طرف کی نظر متاثر ہو تو رسٹاکس کام آئے گی۔ بعض صورتوں میں لیکیسس بھی مفید ثابت ہوتی ہے۔ جلسیمیم میں پپوٹوں پر فالجی اثرات ظاہر ہوتے ہیں اور انہیں کھولنا مشکل ہوتا ہے۔ ایسی تکلیف مزمن ہو جائے تو جلسیمیم زیادہ فائدہ نہیں دیتی، تازہ تکلیف میں زیادہ مفید ہے۔ نظر میں دھندلاہٹ، ایک پتلی پھیلی ہوئی اور ایک سکڑی ہوئی اور آنکھ کی سوزش جلسیمیم کی بھی علامت ہے۔ آنکھوں کے سامنے دھند اور جالا سا آجاتا ہے۔ آنکھ کے اعصاب کی کمزوری میں مفید ہے۔ (صفحہ۳۹۸-۳۹۹)

گلونائن

Glonoine

(Nitro Glycerine)

جلسیمیم کی بھی کچھ علامات گلونائن میں بھی پائی جاتی ہیں۔ جلسیمیم میں مریض سونے سے قبل ایک مبہم سی تکلیف محسوس کرتا ہے جس کا مرکز سر میں ہوتا ہے حالانکہ ابھی درد واضح نہیں ہوا ہو تا۔ سونے کے بعد درد نمایاں طور پر ابھر آتا ہے جو صبح تک بہت شدت اختیار کر جاتا ہے۔ گلونائن کی بھی یہی علامت ہے لیکن فرق یہ ہے کہ جلسیمیم کا درد محض سر تک محدود نہیں رہتا بلکہ کندھے کے پٹھوں اور نیچے کمر تک اتر جاتا ہے۔ عموماً بائیں طرف درد ہوتا ہے جبکہ گلونائن میں پورا سر متاثر ہوتا ہے اور یہ درد صرف سر اور آنکھوں تک ہی محدود رہتا ہے۔ اس درد کا دیگر اعصاب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔(صفحہ۴۰۲)

گلونائن میں آنکھوں کے سامنے بجلی سی لہراتی ہے اور ستارے سے چمکتے ہیں۔ نیچے جھکنے سے آنکھوں کے سامنے سیاہ نشان آتے ہیں۔ آنکھوں میں درد اور دباؤ محسوس ہوتا ہے۔ آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں۔ آنکھوں میں خون کا اجتماع بڑھ جاتا ہے۔ گلونائن کے مریض کی آنکھیں اندر دھنسی ہوئی ہوتی ہیں اور آنکھوں کی رنگت زردی مائل ہوتی ہے۔ روشنی سے زود حسی ہوتی ہے۔ وقتی اندھا پن بھی پیدا ہوتا ہے۔ ایک خاص علامت یہ ہے کہ بخار میں مریض کا چہرہ سرخ نہیں ہو تا بلکہ زرد ہو جاتا ہے۔ بچوں کے گردن توڑ بخار میں جو خصوصاً گر میوں میں ہو گلو نائن مفید ہے۔ اس میں گردن پیچھے کو مڑ جاتی ہے۔ چہرہ پر شدت کی گرمی اور چمک ہوتی ہے۔ آنکھیں کھنچ کر اوپر کو چڑھ جاتی ہیں۔ سر اور اوپر کا دھڑ سخت گرم اور نچلا دھڑ ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔ بہت پسینہ آتا ہے۔ ورم الدماغ (Meningitis)ہو جاتا ہے۔ اگر ملیریا کے جراثیم ریڑھ کی ہڈی میں چلے جائیں تو اس سے بھی ورم الدماغ ہو جاتا ہے۔ اگر اس بیماری کا گرمیوں سے تعلق ہو تو اس میں گلو نائن مفید دوا ہے۔(صفحہ۴۰۳-۴۰۴)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button